منگل, نومبر 19, 2024
منگل, نومبر 19, 2024

HomeFact CheckFact Check: گجرات سیلاب متاثرین کی نہیں ہے یہ وائرل ویڈیو

Fact Check: گجرات سیلاب متاثرین کی نہیں ہے یہ وائرل ویڈیو

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Chayan Kundu

Claim
گجرات سیلاب متاثرین کی مدد کرتے ہوئے مدارس کے طلباء۔
Fact
ویڈیو بھارت کے گجرات کی نہیں بلکہ بنگلہ دیش سیلاب متاثرین کے امداد کی ہے۔

ان دنوں بھارتی ریاست گجرات کے کئی علاقوں میں تیز بارش اور شدید سیلاب کے باعث عام زندگی متاثر ہوگئی ہے۔ سرکاری نیوز ویب سائٹ آکاش وانی کے مطابق گجرات و دیگر ریاستوں میں آنے والے سیلاب کو لےکر وزارت داخلہ نے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ یہ ٹیم جلد ہی گجرات کے سیلاب متاثرہ اضلاع کا دورہ کرے گی۔

اسی تناظر میں ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں سیلاب کے پانی میں تیرکر سفید ٹوپی پہنے ہوئے لوگ گھروں کے بالن پر موجود متاثرین کو خوراک مہیا کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ مدرسہ کے طلباء ہیں جو اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر بھارتی ریاست گجرات میں سیلاب متاثرین کو گھر گھر خوراک اور پانی فراہم کر رہے ہیں۔

صارفین نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “انڈین گجرات میں ہزاروں لوگ اپنے گھروں میں خوراک اور پانی سے محروم ہیں اور قید ہیں۔ ایسے مشکل حالات میں اسلام کے بہادر شیر مدرسے کے لڑکے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر لوگوں کو گندے پانی کے ساتھ منہ تک کھانا فراہم کر رہا ہے۔اللہ اکبر ،اللہ ان کے جذبہ، قربانی اور خدمت کو قبول فرمائے۔ آمین”۔

گجرات سیلاب متاثرین کی مدد کرتے ہوئے مدارس کے طلباء۔

آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

مدارس کے طلباء کی جانب سے گجرات سیلاب متاثرین کی مدد کا بتاکر شیئر کی جا رہی ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ین ڈیکس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 25 اگست 2024 کو اپلوڈ شدہ بنگلہ دیش کی معروف ٹی وی چینل بنگلہ ویژن نیوز کے آفیشل یوٹیوب چینل پر ہوبہو ویڈیو موصول ہوئی۔ جس کے کیپشن کے مطابق یہ ویڈیو مدرسہ کے طلباء کی جانب سے پانی میں تیر کر سیلاب متاثرین کو امدادی سامان پہنچانے کی ہے۔

Courtesy: YouTube BanglaVision News

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں یہی ویڈیو عمران حسین نامی بنگلہ دیشی فیس بک صارف کے پیج پر 25 اگست 2024 کو شیئر شدہ موصول ہوئی۔ جس میں عمران نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ پانی میں نظر آنے والے افراد مدرسے کے طلباء ہیں جو سیلاب متاثرین کی مدد کر رہے ہیں۔ عمران حسین کی اپلوڈ کی گئی اس ویڈیو کو ہمارے آرٹیکل لکھنے تک تین ملین سے زائد صارفین نے دیکھا ہے، جبکہ 60 ہزار سے زائد شیئر کر چکے ہیں۔

اس پوسٹ کے کمنٹ میں عمران نے بتایا ہے کہ ویڈیو میں سیلاب متاثرین کی مدد کررہے طلباء کا تعلق دارالعلوم مدرسہ سے ہے۔ ان کے تبصرے کے مطابق یہ ویڈیو بنگلہ دیش کے چٹگاؤں ڈویژن کے فینی شہر میں واقع منشیرہاٹ علاقے کی ہے۔ انہوں نے اس سڑک کا نام دربارپور روڈ بتایا ہے۔

Courtesy: Facebook/Imran Hussain

مزید ہم نے سبھی ویڈیو کو غور سے دیکھا تو اس میں کئی بورڈ دیکھنے کو ملا۔ جس میں بنگلہ زبان میں لکھا ہوا تھا۔ پھر ہم نے اس معاملے میں نیوز چیکر کی بنگلہ دیشی ٹیم کی مدد لی۔ انہوں نے ویڈیو میں نظر آرہے بورڈ کے حوالے سے بتایا کہ اس میں بورو بنگلہ دیش دربار پور فینی لکھا ہوا۔ مزید انہوں نے اسی مقام کی دوسرے اینگل سے فلمائی گئی ویڈیو کے فیس بک لنکس بھیجے۔ جس میں اس ویڈیو کو پرانا منشیر ہاٹ بازار دربارپور روڈ کا بتایا گیا ہے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کرتے ہوئے مدرسہ کے طلباء کی یہ ویڈیو بھارتی ریاست گجرات کی نہیں ہے بلکہ بنگلہ دیش کے دربارپور روڈ کی ہے۔

Result: False

Sources
Video published by YouTube channel BanglaVision NEWS on 25 Aug 2024
Facebook post by Bangladeshi user Imran Hussain on 25 Aug 2024
Self Analysis


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Chayan Kundu

Most Popular