جمعہ, اپریل 26, 2024
جمعہ, اپریل 26, 2024

ہومFact CheckFact Chec: راجستھان: مگ 21 لڑاکا طیارہ حادثے کی پرانی تصویر وائرل

Fact Chec: راجستھان: مگ 21 لڑاکا طیارہ حادثے کی پرانی تصویر وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
بھارتی فضائیہ کا مگ 21 لڑاکا طیارہ راجستھان میں گر کر تباہ۔
Fact
یہ تصویر راجستھان میں ہوئے بھارتی فضائیہ کے مگ 21 لڑاکا طیارہ حادثے کی نہیں ہے، بلکہ گوالیار، 2021 میں ہوئے مگ 21 بائسن حادثے کی ہے۔

آکاشوانی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق راجستھان کے ہنومان گڑھ میں 8 مئی 2023 کو بھارتیہ فضائیہ کا لڑاکا طیارہ مگ 21 حادثے کا شکا ہو گیا ہے۔ طیارہ ایک گھر پر گرا تھا، جس کے باعث 3 خواتین کی موت ہوگئی، جبکہ تین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔

اب اسی حادثے سے منسوب کرکے ایک حادثہ زدہ طیارے کی تصویر کو کئی اردو نیوز ویب سائٹس اپنے فیس بک اور ٹویٹر ہنڈلس پر شیئر کر رہے ہیں۔ تصویر کے کیپشن میں ایک صارف نے لکھا ہے کہ “بھارتی فضائیہ کا مگ 21 لڑاکا طیارہ راجستھان میں گر کر تباہ”۔

راجستھان مگ 21 لڑاکا طیارہ حادثے کی نہیں ہے یہ وائرل تصویر۔
Courtesy: Twitter @VoiceNews_Pk

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

راجستھان میں ہوئے حالیہ مگ 21 لڑاکا طیارہ حادثے سے منسوب کرکے شیئر کی گئی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں 25 دسمبر 2021 کو شائع شدہ دینک جاگرن کی ایک رپورٹ میں وہی تصویر ملی، جسے ان دنوں حالیہ فضائیہ حادثے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے ہیڈ لائن سے معلوم ہوا کہ یہ تصویر  راجستھان میں آئی اے ایف مگ 21 کے کریش کی ہے۔ جس میں ایک پائلٹ کی موت ہوگئی تھی۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں17 اور 18 مارچ 2021 کو شائع شدہ ٹریبیون انڈیا، ٹیلی گراف، ہندوستان ٹائمس، ایکنامک ٹائمس اور ڈیلی پائینئر پر ہوبہو حادثہ زدہ تصویر ملی۔ جس کے کیپشن میں پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے حوالے سے دی گئی معلومات کے مطابق یہ تصویر گوالیار میں کریش کے بعد میدان میں پڑے بھارتی فضائیہ مگ 21 بائسن لڑاکا طیارہ کے ملبے کی ہے۔

بشکریہ: دی ایکنامک ٹائمس

جب ہم نے اس حوالے پی ٹی آئی کے آفیشل ویب سائٹ پر مذکورہ کیپشن کے ساتھ تصویر کو تلاشا تو ہوبہو تصویر ملی۔ جس سے واضح ہو گیا کہ یہ تصویر گوالیار کے ایک کھیت میں پڑے مگ 21 بائسن فائٹر جیٹ کے ملبے کی ہے۔ یہ حادثہ 17 مارچ 2021 کو پیش آیا تھا۔

بشکریہ: پی ٹی آئی
بشکریہ: پی ٹی آئی

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ مگ 21 لڑاکا طیارہ حادثے کی یہ تصویر حالیہ راجستھان حادثے کی نہیں ہے، بلکہ مارچ 2021 گوالیار میں ہوئے مگ 21 بائسن حادثے کی ہے۔

Result: Missing Context

Our Sources
Reoport published by Dainik jagran on 25 Dec, 2021
Reports published by Hindustan Times, Economic Times, The Tribune and The Telegraph online 17/ 18 March 2021


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular