Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
Claim
بھارتی فضائیہ کا مگ 21 لڑاکا طیارہ راجستھان میں گر کر تباہ۔
Fact
یہ تصویر راجستھان میں ہوئے بھارتی فضائیہ کے مگ 21 لڑاکا طیارہ حادثے کی نہیں ہے، بلکہ گوالیار، 2021 میں ہوئے مگ 21 بائسن حادثے کی ہے۔
آکاشوانی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق راجستھان کے ہنومان گڑھ میں 8 مئی 2023 کو بھارتیہ فضائیہ کا لڑاکا طیارہ مگ 21 حادثے کا شکا ہو گیا ہے۔ طیارہ ایک گھر پر گرا تھا، جس کے باعث 3 خواتین کی موت ہوگئی، جبکہ تین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔
اب اسی حادثے سے منسوب کرکے ایک حادثہ زدہ طیارے کی تصویر کو کئی اردو نیوز ویب سائٹس اپنے فیس بک اور ٹویٹر ہنڈلس پر شیئر کر رہے ہیں۔ تصویر کے کیپشن میں ایک صارف نے لکھا ہے کہ “بھارتی فضائیہ کا مگ 21 لڑاکا طیارہ راجستھان میں گر کر تباہ”۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
راجستھان میں ہوئے حالیہ مگ 21 لڑاکا طیارہ حادثے سے منسوب کرکے شیئر کی گئی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں 25 دسمبر 2021 کو شائع شدہ دینک جاگرن کی ایک رپورٹ میں وہی تصویر ملی، جسے ان دنوں حالیہ فضائیہ حادثے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے ہیڈ لائن سے معلوم ہوا کہ یہ تصویر راجستھان میں آئی اے ایف مگ 21 کے کریش کی ہے۔ جس میں ایک پائلٹ کی موت ہوگئی تھی۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں17 اور 18 مارچ 2021 کو شائع شدہ ٹریبیون انڈیا، ٹیلی گراف، ہندوستان ٹائمس، ایکنامک ٹائمس اور ڈیلی پائینئر پر ہوبہو حادثہ زدہ تصویر ملی۔ جس کے کیپشن میں پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے حوالے سے دی گئی معلومات کے مطابق یہ تصویر گوالیار میں کریش کے بعد میدان میں پڑے بھارتی فضائیہ مگ 21 بائسن لڑاکا طیارہ کے ملبے کی ہے۔

جب ہم نے اس حوالے پی ٹی آئی کے آفیشل ویب سائٹ پر مذکورہ کیپشن کے ساتھ تصویر کو تلاشا تو ہوبہو تصویر ملی۔ جس سے واضح ہو گیا کہ یہ تصویر گوالیار کے ایک کھیت میں پڑے مگ 21 بائسن فائٹر جیٹ کے ملبے کی ہے۔ یہ حادثہ 17 مارچ 2021 کو پیش آیا تھا۔

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ مگ 21 لڑاکا طیارہ حادثے کی یہ تصویر حالیہ راجستھان حادثے کی نہیں ہے، بلکہ مارچ 2021 گوالیار میں ہوئے مگ 21 بائسن حادثے کی ہے۔
Our Sources
Reoport published by Dainik jagran on 25 Dec, 2021
Reports published by Hindustan Times, Economic Times, The Tribune and The Telegraph online 17/ 18 March 2021
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔
Mohammed Zakariya
September 3, 2024
Mohammed Zakariya
June 28, 2024
Mohammed Zakariya
September 20, 2022