Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
اپڈیٹ: اس آرٹیکل کو نئی معلومات کے ساتھ اپڈیٹ کیا گیا ہے۔
ایک بار پھر سے درج ذیل میں موجود تصویر کو مارچ 2023 میں لاہور زمان پارک کا بتاکر سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ جبکہ یہ تصویر مئی 2022 میں یاسین ملک کی حمایت میں کئےگئے احتجاج کابتاکر شیئر کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر سڑکوں پر بھیڑ کی ایک تصویر کو سرینگر میں یاسین ملک کی سزا کے خلاف مظاہرے کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ٹویٹر پر ایک صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “ملک یاسین کی سزا کے خلاف سرینگر میں احتجاج، یہ آزادی کی جنگ جو کشمیری لڑ رہے ہیں”۔
ای ٹی وی بھارت اور ڈی ڈبلیو اردو کے مطابق ٹیرر فنڈنگ معاملے میں کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو 25 مئی 2022 بروز بدھ کو نئی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں سخت سکیورٹی کے ساتھ پیش کیا گیا۔ عدالت نے انہیں یو اے پی اے اور انڈین پینل کوڈ کی دفعات ‘120بی اور 124اے’ کے تحت عمر قید کی سزا و 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔ یاسین ملک کی سزا کی مخالفت میں حامیوں نے وادی کشمیر میں جزوی ہڑتال کی۔ اسی کے پیش نظر سوشل میڈیا پر یاسین ملک سے جوڑ کر طرح طرح کے پوسٹ شیئر کئے جا رہے ہیں۔
ان دنوں فیس بک اور ٹویٹر پر ایک تصویر کو سرینگر میں یاسین ملک کے سزا کے خلاف کئے گئے احتجاج کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ تصویر سے متعلق صارفین کا دعویٰ ہے کہ “یہ تصویر علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کی سزا کے خلاف سرینگر میں کئے گئے مظاہرے کی ہے” اور کچھ صارفین نے لکھا ہے کہ یہ تصویر یاسین ملک کی رہائی کے لئے کئے گئے احتجاج کی ہے۔
Fact Check/Verification
سرینگر میں یاسین ملک کی سزا کے خلاف مظاہرے کی بتاکر شیئر کی گئی تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ووکس اور ای لائٹ ڈیلی نیوز ویب سائٹ پر ہوبہو وائرل تصویر کے ساتھ شائع 2018 کی خبریں ملیں۔ اس خبر میں تصویر کا کریڈٹ شینن فینی/ گیٹی امیجز کو دیا گیا ہے۔ تصویر کے ساتھ شائع خبر کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں مارچ کیا گیا تھا۔ جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی تھی۔
مذکورہ معلومات سے متعلق گیٹی امیجز پر وائرل تصویر کو تلاشنا شروع کیا۔ جہاں ہمیں 24 مارچ 2018 کو شائع شدہ تصویر ملی۔ جس میں دی گئی جانکاری سے معلوم ہوا کہ یہ تصویر “واشنگٹن ڈی سی میں 24 مارچ 2018 کو نکالی گئی “آور لیوز ریلی” کی ہے۔ جس میں عام لوگوں کے علاوہ مشہور شخصیات نے بھی شرکت کی تھی”۔ اس کے علاوہ سرینگر میں یاسین ملک کی سزا کے خلاف مظاہرے کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر کے ساتھ شائع دی گلوب اینڈ میل اور بزنس اسٹنڈر پر شائع خبریں بھی ملیں۔ جس میں سڑکوں پر جمع بھیڑ کی تصویر کو واشنگٹن ڈی سی میں ہوئے ریلی کا بتایا گیا ہے۔ رپورٹس سے واضح ہوا کہ اس تصویر کا تعلق یاسین ملک اور سرینگر سے بالکل نہیں ہے۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ جس تصویر کو سرینگر میں یاسین ملک کی سزا کے خلاف مظاہرے کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے، وہ دراصل 2018 کی ہے اور واشنگٹن ڈی سی میں ہوئے “آور لیوز ریلی” میں شریک ہوئے لوگوں کی ہے۔
Result: False Context/False
Our Sources
Report Published by Elitedaily.com on 26 march 2018
Report Published by Vox.com on 24 march 2018
Image Published by GettyImages on 24 march 2018
Report Published by theglobeandmail.com on 25 march 2018
Report Published by business-standard.com 25 march 2018
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.