اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: دہلی نہیں بلکہ گجرات میں ٹی ای ٹی-ٹی اے ٹی...

Fact Check: دہلی نہیں بلکہ گجرات میں ٹی ای ٹی-ٹی اے ٹی امیدوار کے مظاہرے کی ہے یہ ویڈیو

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

ایکس ہینڈل کشمیر اردو کی جانب سے دہلی میں نوکری کے لئے مظاہرہ کررہی حاملہ خاتون کو گھسیٹے جانے کا بتا کر ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے، جس میں گلابی لباس میں ملبوس ایک خاتون کو کچھ لوگ اٹھاکر لے جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو کے دوسرے فریم میں ایک رپورٹر مائک لےکر خاتون سے بات کر رہا ہے اور تیسرے فریم میں دیگر لوگ ایک شخص کو پکڑے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

صارف نے ویڈیو کے ساتھ لکھا ہے کہ “بھارت، دہلی میں اس خاتون، جو کہ 6 ماہ حاملہ تھی اور اپنی نوکری کے حق کے لئے احتجاج میں شریک ہوئی، کو بے دردی کے ساتھ گھسیٹا گیا۔ ان نوجوانوں کو سرکاری ملازمت کا امتحان پاس کرنے اور میرٹ پر آنے کے باوجود مودی سرکار نے نوکریاں نہیں دیں”۔

 دہلی میں نوکری کے لئے مظاہرہ کررہی حاملہ خاتون کو بے دردی سے گھسیٹا گیا۔
Courtesy: X@KahsmirUrdu

Fact

ہم نے وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو گوگل لینس کی مدد سے تلاشا۔ جہاں ہمیں 18 جون 2024 کو اپلوڈ شدہ آور راجکوٹ نامی یوٹیوب چینل پر دوسرے اینگل سے فلمائی گئی ایک ویڈیو موصول ہوئی۔ ویڈیو کے 8 منٹ 47 سکینڈ پر مذکورہ گلابی کپڑے والی خاتون کو بخوبی دیکھا جا سکتا ہے، جس میں اسے تین لوگ گھسیٹ کر لے جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق گجرات کے گاندھی نگر میں ٹی ای ٹی(ٹیچر الیجیبلٹی ٹیسٹ) اور ٹی اے ٹی(ٹیچر ایپٹیٹیوڈ ٹیسٹ) امیدواروں نے احتجاج کیا، جس کے بعد پولس اور ان امیدواروں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔

Courtesy: Our Rajkot

اس کے علاوہ ہوبہو ویڈیو ہمیں جماوت نامی یوٹیوب چینل پر موصول ہوئی۔ جس میں بھی اس ویڈیو کو گجرات کے گاندھی نگر کا بتایا گیا ہے۔ جہاں گیان سہائک ٹیچر اپنی بحالی کو لے کر مظاہرہ کر رہے تھے۔ جس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے انہیں روکا گیا تھا۔ یہاں یہ واضح ہو گیا کہ ویڈیو دہلی کی نہیں بلکہ گجرات کی ہے ۔ لیکن ہم آزادانہ طورپر یہ ثابت نہیں کر سکے کہ جس خاتون کو گھسیٹا جا رہا ہے وہ حاملہ ہے یا نہیں۔ اس حوالے سے ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Courtesy: YouTube/ Jamawat

یہ بھی پڑھیں: کیا وکاس پاٹھک نامی لڑکے نے اپنی ماں سے کی شادی؟ نہیں، یہاں پڑھیں پوری حقیقت

اس طرح تحقیقات کے دوران ملے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے، دراصل خاتون کو گھسیٹے جانے کی یہ ویڈیو دہلی کی نہیں بلکہ گجرات کی ہے۔

Result: Partly False

Sources
Video published by Our Rajkot and Jamawat on June 18, 2024
Report published by Times of India on June 19, 2024


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular