Thursday, April 17, 2025
اردو

Fact Check

راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام لگاتی پوسٹ کی آخر کیا ہے سچائی؟

banner_image

راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام لگانے والی دو تصاویرسوشل میڈیا پر خوب گردش کررہی ہیں۔ ایک تصویر میں راہل گاندھی مسلمانوں کے مذہبی مقام پر نظر آرہے ہیں۔ جسے کیرلہ کا بتایا جارہا ہے۔ دوسری تصویر میں راہل ہندو مذہبی مقام پر نظر آرہے ہیں۔ جسے آسام کا بتایا جا رہا ہے۔ ان تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے یوزر نے اشارۃً یہ کہنے کی کوشش کی ہے کہ راہل گاندھی موقع اور محل دیکھ کر اپنا رنگ بدلتے ہیں۔

راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل پوسٹ
راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل پوسٹ

بھارت میں انتخابات کے دوران سیاسی لیڈروں کا مذہبی مقامات کا دورہ کرنا عام بات ہے۔حال کے دنوں میں بھی آسام اور کیرلہ سمیت پانچ ریاستوں میں انتخابی گھمسان مچا ہوا ہے۔اسی اثناء میں سوشل میڈیا پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی دو تصاویر خوب وائرل ہورہی ہیں۔

پہلی تصویر میں راہل گاندھی کسی مزار کے پاس کھڑے نظر آرہے ہیں۔ اور دوسری میں کسی مندر کے قریب نظرآرہے ہیں۔ پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پہلی تصویر کیرلہ اور دوسری آسام کی ہے۔ پوسٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے یوزر نے لکھا ہے کہ یہ تصویر راہل گاندھی کے دوہرے پن کو عام کرتی ہے۔ الیکشن کے وقت جگہ دیکھ کر راہل اپنا رنگ بدل رہے ہیں۔

کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے راہل گاندھی کی وائرل تصاویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کا ڈیٹا سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے سات دنوں میں فیس بک پر 5,817 یوزرس تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

 راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل دعوے کا کراؤڈٹینگل ڈیتا
راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل دعوے کا کراؤڈٹینگل ڈیتا

راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل پوسٹ

https://twitter.com/iSengarAjayy/status/1377162797855830023
راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل پوسٹ
راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل پوسٹ

Fact Check/Verification 

راہل گاندھی کی وائرل تصاویر کی سچائی جاننے کے لیے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے مزار والی تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسکرین پر کئی جانکاری فراہم ہوئیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں انڈین ایکسپریس پر شائع 9مئی 2018 کی ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق راہل گاندھی کی درگاہ والی وائرل تصویر بنگلورو کے تقویٰ مستان شاہ درگاہ کی ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں کانگریس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پروائرل تصویر ملی۔ جس کے مطابق راہل گاندھی کرناٹک انتخابات کے دوران بنگلورو میں حضرت تقویٰ مستان شاہ کی درگاہ کی زیارت کرنے گئے تھے، اسی کی یہ تصویر ہے۔ بتا دوں کہ اسی دن راہل گاندھی نے بنگلورو کے انجنئے سوامی مندر کا بھی دورہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کانگریس کی ریلی میں امام نے بلوائے بھیڑ کی سچائی۔

مذکورہ معلومات سے واضح ہوچکا کہ درگاہ والی تصویر کیرلہ کی نہیں ہے۔ پھر ہم نے آسام کے نام سے وائرل تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کانگریس کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس کے مطابق یہ تصویر گوہاٹی کے معروف کماکھیا دیوی مندر کی ہے۔ جہاں راہل گاندھی اکتیس مارچ کو اس مندر میں پوجا ارچنا کرنے گئے تھے۔ اس تصویر کے ساتھ کانگریس نے اسی مندر کی کئی اور تصاویر ٹویٹ ہینڈل پر شیئر کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: راہل گاندھی کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا فیکٹ چیک۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ راہل گاندھی کی جس تصویر کو کیرلہ کا بتایا جارہا ہے وہ دراصل کرناٹک کی ہے۔ جہاں 2018 میں راہل نے بنگلورو کے حضرت تقویٰ مستان شاہ کی درگاہ کا دورہ کیا تھا۔ دوسری تصویر 31 مارچ 2021 کی آسام کے کماکھیا دیوی مندر کی ہے۔


Result: ؐMisleading


Our Source


IndianExpress

Congress Tweet

Congress Tweet


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,795

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔