اتوار, نومبر 17, 2024
اتوار, نومبر 17, 2024

HomeFact Checkکیا دبئی کی مسجد میں مسلم خواتین نے پیش کیا رام بھجن؟

کیا دبئی کی مسجد میں مسلم خواتین نے پیش کیا رام بھجن؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر 2 منٹ 20 سیکینڈ کا ایک ویڈیو خوب گردش کررہا ہے۔ یوزرس کا دعویٰ ہے کہ خواتین دبئی کی مسجد میں رام بھجن پیش کررہی ہیں۔

دبئی کی مسجد کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
دبئی کی مسجد کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

فیس بک پر ایک ویڈیو شیئر کیا جارہا ہے۔ جس میں کچھ مرد و خواتین”رام شرن سُکھ دائی بھجو رے” بھجن گا رہے ہیں۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ دبئی کی مسجد میں مرد و خواتین رام بھجن کا جاپ کررہے ہیں۔

بھارتیہ جوان نامی فیس بک پیج کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

وائرل ویڈیو سے متعلق جب ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر ڈیٹا نکالا تو ہمیں پتاچلا کہ مذکورہ وائرل ویڈیو پر 596 لوگوں نے تبادلہ خیال کیا ہے۔ یہاں آپ کو یہ بھی بتادوں کہ اس ویڈیو کو 2018 سے مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

کراؤڈ ٹیگل پر ملے دبئی کی مسجد کے حوالے سے ڈیٹا
کراؤڈ ٹیگل پر ملے دبئی کی مسجد کے حوالے سے ڈیٹا

Fact check / Verification

وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کےلیے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کا انوڈ کی مدد سے کیفریم نکالا اور ایک فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق اسکرین پر 2017 اور 2018 کے لنک فراہم ہوئَے۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

دبئی کی مسجد سے  متعلق ریورس امیج سرچ کا اسکرین شارٹ
دبئی کی مسجد سے متعلق ریورس امیج سرچ کا اسکرین شارٹ

مذکورہ جانکاری سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو کم از کم 4 سال پرانی ہے۔ پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ تب ہمیں سائی بابا آف انڈیا نامی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو سے متعلق جانکاری ملی۔ پورے مضمون اور اس میں شائع کی گئی تصاویر کو غور سے دیکھنے پر پتا چلا کہ سائی کُلونٹ ہال میں سائی بھگوان کےلئے روحانی موسیقی پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ جس میں ترکی سمیت کئی ممالک کے عقیدت مندوں نے شرکت کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق یہ پراگرام 2011 میں منعقد کیا گیا تھا۔

پھر ہم نے گوگل میپ پر سرچ کیا کہ سائی کلونت ہال کہاں ہے؟ تو ہمیں پتاچلا کہ یہ ہال آندھرپردیش کے پُٹاپارتھی میں ہے۔

پھر ہم نے مذکورہ جانکاری سے متعلق کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یوٹیوب پر وائرل ویڈیو کا اصل نسخہ ملا۔ جسے 17 جولائی 2012 کو شائع کیا گیا تھا۔ جسے دیکھنے سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو کے کچھ حصے کو ایڈیٹ کرکے سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے۔ ویڈیو پرشانتی نلیم میں ایک مذہبی پروگرام کا ہے۔ یہ پروگرام پرشانتی نلیم ستیہ سائی رام کے آشرم میں منعقد کیاگیا تھا۔ اس پروگرام میں بحرین، ایران، کویت ،عمان ، قطر، سعودی عرب ،ملک شام،ترکی اور متحدہ عرب امارات سے عقیدت مندوں نے حصہ لیا تھا۔ اس ویڈیو میں 42 منٹ کے بعد وائرل حصہ دیکھا جا سکتا ہے۔

دبئی کی مسجد کے میں بھجن کے نام سے وائرل ہورہے ویڈیو کا اصل نسخہ

مزید کیورڈ سرچ کے دوران ہمیں دی پرسانتھی رپوٹر نامی ویب سائٹ پر جانکاری ملی۔ جس سے واضح ہوچکاکہ وائرل ویڈیو دوبئی کے مسجد کی نہیں ہے۔ بلکہ بھارت میں ہوئے سائی بابا کے روحانی موسیقی پروگرام کی ہے۔ اس رپورٹ میں بھی واضح کیا گیا ہے کہ عرب ممالک کے عقیدت مند 10 جولائی 2012 کو مذہبی پروگرام میں شامل ہوئے تھے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات سے پتاچلا کہ وائرل ویڈیو 8 سال سے زیادہ پرانی ہے اور اس ویڈیو کا دبئی کی مسجد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دراصل یہ ویڈیو آندھراپردیش کے پرشانتی نلیم ستیہ سائی رام کے آشرم میں منعقد ہوئے ایک مذہبی پروگرام کی ہے۔جہاں سعودی عربیہ، ترکی سمیت کئی ممالک کے عقیدت مندوں نے شرکت کی تھی۔ جسے فرضی دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر گذشتہ 4 سالوں سے شیئر کیا جا رہا ہے۔


Result: False


Our Source


saibabaofindia:http://www.saibabaofindia.com/Music-Programme-by-Devotees-from-Middle-East-and-Gulf-august-2011.htm

YouTube:https://www.youtube.com/watch?v=2HNoswFHAgQ

The prasanthi reporter:http://www.theprasanthireporter.org/2012/07/a-prasanthi-pilgrimage-from-middle-east-and-gulf/?fbclid=IwAR3XHU6-XcoeVldtV2SgnruTlJ8C50IAG3fxaeXdtW4tYWRiXkoJgKuMWw8

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular