ہفتہ, نومبر 16, 2024
ہفتہ, نومبر 16, 2024

HomeFact Checkکیا رتن ٹاٹا نے ایئر انڈیا کو خرید لیا ہے؟ کئی معروف...

کیا رتن ٹاٹا نے ایئر انڈیا کو خرید لیا ہے؟ کئی معروف میڈیا ہاؤس نے شائع کی گمراہ کن خبر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ان دنوں کئی نیوز ویب سائٹ پر ایئر انڈیا کو فروخت کرنے کی خبر شائع کی گئیں ہیں۔ ان خبروں کے مطابق رتن ٹاٹا نے ایئر انڈیا کو خرید لیا ہے۔ “میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایئر انڈیا کو ٹاٹا کمپنی کی ٹاٹا سنس نے سب سے زیادہ بولی لگا کر جیت لیا ہے۔ ائیر انڈیا جو کافی وقت سے نقصان میں چل رہا تھا اس کے لئے بولیاں طلب کی گئی تھیں، جس میں ٹاٹا سنس نے 20 ہزار کروڑ کی بولی لگا کر ایئر انڈیا کے مالکانہ حق اپنے نام کر لئے”۔

رتن ٹاٹا نے ایئر انڈیا کو خرید لیا ہے
Courtesy:Twitter @ETVBharatJK

آج کل بھارتی میڈیا میں ٹی آر پی اور سب سے پہلے خبریں دکھانے کی ہوڑ اتنی بڑھ گئی ہے کہ کئی مرتبہ جلدبازی میں غلط خبریں شائع کر دی جاتی ہیں۔ اسی سلسلے میں اس مرتبہ ایئر انڈیا کی فروخت کے حوالے سے ایک خبر کئی معروف میڈیا ہاؤس نے شائع کر دی۔ جس میں دعویٰ کیا گیا کہ رتن ٹاٹا نے ایئر انڈیا کو خرید لیا ہے۔

اس خبر کو شائع کرنے والوں میں اردو لیکس، ای ٹی وی بھارت، عوام ٹی وی، روزنامہ راشٹریہ سہارا جیسے اردو میڈیا کے کچھ جانے مانے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر زبان کے معروف میڈیا ہاؤس جیسے کہ آج تک، اے بی پی نیوز، دینک جاگرن، بزنس ٹوڈے، بلوم برگ وغیرہ نے بھی رتن ٹاٹا نے ایئر انڈیا کو خرید لیا ہے جیسی خبریں شائع کی ہیں۔

وائرل خبروں کے آرکائیو لنک آپ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

Fact Check/Verification

کیا واقعی رتن ٹاٹا نے ایئر انڈیا کو خرید لیا ہے؟ اس خبر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے کچھ کیورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔ جہاں کئی میڈیا ہاؤس اس خبر کی تصدیق کرتے نظر آئے کہ رتن ٹاٹا نے ایئر انڈیا کو خرید لیا ہے۔ روزنامہ راشٹریہ سہارا کے مطابق “68 سال بعد پھر ٹاٹا گروپ کی ہوگی ایئر لائن اور اردو لیکس نے تو یہاں تک دعویٰ کیا ہے کہ یہ ڈیل 20 ہزار کروڑ میں ہوئی ہے“۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں نیوز 18 اور اردو نیوز ڈاٹ کام پر اس حوالے سے شائع خبریں ملیں۔ جس میں اس خبر کی تردید کی گئی ہے کہ رتن ٹاٹا نے ایئر انڈیا کو خرید لیا ہے۔ ان خبروں میں ڈیپارٹمنٹ آف انویسٹمنٹ اینڈ پبلک ایسٹ مینجمنٹ (ڈی آئی پی اے ایم) کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حکومت نے میڈیا رپورٹ کی تردید کر دی ہے۔ اس کے علاہ آل انڈیا ریڈیو، بزنس اسٹنڈر اور لائیو منٹ نے بھی اس خبر کی تردی کی ہے۔

پھر ہم نے سیکریٹری ڈی آئی پی اے ایم کے ٹویٹر ہینڈل کو کھنگالا. جہاں ہمیں اس سے متعلق ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں یہ صاف طور پر واضح کیا گیا ہے کہ حکومت نے ایئر انڈیا کا مالکانہ حق ابھی تک کسی کے حوالے نہیں کیا ہے۔

جانئے کیا ہے رتن ٹاٹا اور ایئر انڈیا کی کہانی؟

ایئر انڈیا کی شروعات سال 1932 میں ہوئی تھی۔ اس ایئرلائن کی بنیاد جے آر ٹاٹا نے رکھی تھی اور اس وقت اس کا نام ٹاٹا ائیر لائن تھا۔ رپورٹس کے مطابق جے آر ٹاٹا نے اس ائیر لائن کی شروعات محض 2 جہازوں سے کی تھی۔ آزادی کے بعد اس وقت کی موجودہ سرکار نے اس ائیرلائن میں 49 فیصد حصےداری خرید لی تھی۔ ایک وقت تھا جب یہ کمپنی اپنی بہترین ایئرلائنز خدمات کے لئے جانی جاتی تھی مگر گذرتے وقت کے ساتھ یہ کمپنی خسارے میں چلی گئی۔

رپورٹس کے مطابق اس وقت ایئر انڈیا 58 ہزار کروڑ کی مقروض ہے۔ انہی حالات کی وجہ سے حکومت نے ائیر انڈیا کے لئے بولیاں مدعو کی تھیں۔ جس میں اسپائس جیٹ اور ٹاٹا سنس نے بولیاں لگائی تھیں۔ اسی سلسلے میں یہ افواہ پھیل گئی کہ حکومت نے ایئر انڈیا کے مالکانہ حق ٹاٹا سنس کے نام کر دئے ہیں۔

Conclusion

نیوزچیکر کی پڑتال میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ “رتن ٹاٹا نے ایئر انڈیا کو خرید لیا ہے” اس حوالے سے ملک کے معروف میڈیا ہاؤس نے گمراہ کن خبر شائع کی ہے۔ حکومت کی طرف سے یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ ایئر انڈیا کے مالکانہ حق اب تک کسی کے حوالے نہپیں کئے گئے ہیں۔


Result: Misleading


Our Sources

News18 Urdu

Urdu News

Tweet

AIR


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular