جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact CheckFact Check: کیا صیدنایا جیل میں زندہ پائے گئے صدام حسین؟ وائرل...

Fact Check: کیا صیدنایا جیل میں زندہ پائے گئے صدام حسین؟ وائرل تصویر سے متعلق یہاں پڑھیں پوری تحقیقات

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
یہ تصویر صدام حسین کو دمشق کے صیدنایا جیل سے زندہ آزاد کئے جانے کی ہے۔
Fact
نہیں، صدام حسین کی یہ تصویر ترمیم شدہ ہے۔

شام میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد سوشل میڈیا پر بےشمار فرضی دعوے کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو خوب شیئر کی جا رہی ہیں۔ ان دنوں سوشل نٹورکنگ سائٹ ایکس پر اردو، عربی اور انگلش کیپشن کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے، جس میں سیکورٹی کے درمیان عراق کے سابق صدر صدام حسین ماسک لگائے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ دعویٰ ہے کہ صدام حسین کو شام تختہ پلٹ کے بعد دمشق کے صیدنایا جیل سے آزاد کیا گیا ہے، جن کے حوالے سے 19 برس پہلے موت کی خبر شائع ہوئی تھی۔

یہ تصویر صدام حسین کو دمشق کے صیدنایا جیل سے زندہ آزاد کئے جانے کی ہے۔
Courtesy: X@IHamidPak

Fact Check/Verification

صیدنایا جیل میں زندہ پائےگئے صدام حسین کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر کو ہم نے ٹین آئی ٹول کی مدد سے تلاشا۔ جہاں ہمیں کنیڈا سے شائع ہونے والے سی بی سی نیوز ویب سائٹ پر 9 دسمبر 2017 کی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ اس رپورٹ میں شائع ہونے والی تصویر کا ہم نے صدام حسین والی تصویر سے موازنہ کیا تو معلوم ہوا کہ اصل تصویر کے ساتھ چھیڑخانی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں شائع ہونے والی تصویر میں نظر آنے والے سیکورٹی فورسز اور اس کے لباس پر لگے پرچم سے صاف واضح ہو گیا کہ یہ شام کی نہیں بلکہ یوکرین کی ہے اور سیکورٹی فورسز کے درمیان نظر آنے والے شخص کے چہرے کو صدام حسین کے چہرہ کے ساتھ تبدیل کردیا گیا ہے۔

سی بی سی رپورٹ میں شائع ہونے والی تصویر کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق یہ تصویر 5 دسمبر 2017 کو جارجیا کے سابق صدر میخائل ساکاشویلی کو کیف میں مظاہرے کے دوران ان کے اپارٹمنٹ سے یوکرین کے سیکیورٹی سروس کے افسران نے گرفتار کیا تھا۔ جارجیا کے سابق صدر میخائل ساکاشویلی کی گرفتاری کی تصویر کے ساتھ الجزیرہ عربی نے بھی 5 دسمبر 2017 کو ایک خبر شائع کی تھی۔ جسے آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Courtesy: Al_Jazeera

مزیر ہم نے وائرل تصویر میں نظر آنے والے املے پر غور کیا تو معلوم ہوا جملے اور املے دونوں میں کئی غلطیاں ہیں جو الجزیرہ جیسی میڈیا ہاؤس کی جانب سے کیا جانا ممکن نہیں ہے۔

Screengraph of viral image

مزید تحقیقات کے دوران 21 ستمبر 2014 کو شائع ہونے والی الجزیرہ کی ایک دوسری روپورٹ موصول ہوئی۔ جس میں عراقی صدر صدام حسین کی گرفتاری اور پھانسی کا تفصیلات سے ذکر کیا گیا ہے۔ 30 دسمبر 2006 کو گیٹی امیجز نے عراقی اسٹیٹ ٹی وی کی جانب سے صدام حسین کے پھانسی دیئے جانے کی لائیو ویڈیو کا اسکرین شارٹ بھی شائع کیا ہے۔ جس سے واضح ہو جاتا ہے کہ عراقی صدر صدام حسین کی موت ہوچکی ہے۔ حالانکہ ہمیں ایسی کوئی رپورٹس گوگل پر فراہم نہیں ہوئی جس سے واضح ہوسکے کہ صدام حسین کو صیدنایا جیل سے اسد حکومت کے خاتمے کے بعد رہا کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شام کی نئی حکومت کے پہلے اجلاس میں ہوئی آپسی جھڑپ کی نہیں ہے یہ ویڈیو

Conclusion

اس طرح آن لائن ملنے والے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ 2017 میں جارجیا کے سابق صدر میخائل ساکاشویلی کی گرفتاری والی تصویر کو ترمیم کرکے فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Result: Altered Image

Sources
Reports published by CBC News and Al_Jazeera on Dec 2017
Report published by Al_Jazeer on 21 Sept 2014
Image found on Getty Images


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular