جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkسعودی عرب کے ایک سپر مارکیٹ پر ہزاروں کو٘ؤں کا حملہ؟وائرل دعوے...

سعودی عرب کے ایک سپر مارکیٹ پر ہزاروں کو٘ؤں کا حملہ؟وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

سعودی میں ہزاروں کو٘ے ایک سپر مارکیٹ پر اترے اور لوگوں کو جانے سے روکا۔

تصدیق

ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب گردش کررہا ہے۔جس میں ہزاروں کی تعداد میں کو٘ے نظر آرہے ہیں۔جو گاڑیوں اورلوگوں کے آمدورفت کو متاثر کررہے ہیں۔دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وائرل ویڈیو سعودی عرب کے ایک سپرماکیٹ کے قریب کا ہے۔اس ویڈیو کو دیگر لوگوں نے پہلے بھی سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم پر مختلف زبانوں میں شیئر کیا ہے۔سبھی کے آرکائیو لنک درج ذیل ہے۔اس ویڈیو کو ہمارے ایک قاری نے بھی تحقیق کے لئے بھیجا۔

ویلی نامی فیک بک یوزر نے سعودی کا بتا کر شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

 ٹویٹر پر اس ویڈیو کو اینیمی نامی ہینڈل سے ۲۴اپریل کو شیئر کیا گیا ہے۔آرکائیو لنک پر کلک کر کے دیکھیں

 پوسٹرتحسین گُل نامی فیس بک پیج پر ٹیکساس کا بتاکر ۱۳مئی کو شیئر کیاتھا۔جسےہمارے آرٹیکل لکھنے تک دوملین سے زائد لوگوں نے دیکھ لیاتھا۔جبکہ اڑتیس ہزارلوگوں نے اسے شیئر بھی کردیا تھا۔یہاں آپ فیس بک پوسٹ کا آرکائیو بھی دیکھ سکتے ہیں۔

فیس بک پر آنندآیپ٘ن نے سعودی عرب کا بتا کر ۲۷مئی کو شیئر کیا ہے۔جس کا آرکائیو یہاں یہاں دیکھیں۔

ٹوڈے نیوز نامی فیس بک یوزر نے اس ویڈیو کو سعودی کا بتاکر سول مئی کو شیئر کیا تھا۔جسے گیارہ سو سے زائد لوگوں نے دیکھا ہے۔جس کا آرکائیو یہاں دیکھیں۔وہیں پچیس اور چھبیس مئی کو اوم پرکاش چودھری اور راکیش نے بھی اپنے فیس بک پر اس ویڈیو کو مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔دونوں کا آرکائیو یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

ہماری کھوج

کو٘ے کی جھنڈ والے ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لئے ہم اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ہم نے انوڈ کی مدد سے کچھ کیفریم نکالا اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔لیکن ہمیں وہاں کچھ بھی اطمینا بخش جواب نہیں ملا۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا تو جی این این نامی پاکستانی ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو سے ملتی جلتی تین فروی دوہزاربیس کی ایک خبر ملی۔جس میں اینکر بتارہے ہیں کہ ہیوسٹن کے شاپنگ سینٹر پر ہزاروں کی تعداد میں پرندوں نے حملہ بول دیا ہے۔لیکن اس خبر سے واضح نہیں ہوسکا کہ وائرل ویڈیو اصل میں ہے کہا کا ہے؟

مذکورہ بالا میں ملی جانکاری کے بعد ہم نے وائرل ویڈیو کو ایک بار اور غور سے دیکھا۔جہاں ہمیں ویڈیو کے آخر میں دیوار پر ایچ مارٹ انگلش میں لکھا ہوا نظرآیا۔پھر ہم نے اس حوالے سے ایچ مارٹ کو شامل کرکے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاںہ ہمیں دو اور تین مارچ دوہزارانیس کے دی سَن،ڈیلی میل،اورن نیوزٹی وی اور ایکسپریس ڈائیجیسٹ نامی نیوز ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو والی خبریں ملیں۔جس کے مطابق وائرل ویڈیو امریکا کے ٹیکساس کے ایک شاپنگ مال کے کارپاکنگ کا ہے۔جس میں کو٘ے کی بھاری تعداد نظر آرہی ہے۔خبروں کے مطابق یہاں اکثروبیشتر اس طرح کا منظر دیکھنے کو ملتاہے۔لیکن اتنی بڑی تعد میں کو٘ے پہلی بار دیکھے گئیں ہیں۔

سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا وائرویڈیو میں نظرآرہے شاپنگ مال کہا کا ہے؟پھر ہم نے ویڈیو میں نظرآرہے ایچ مارٹ کو گوگل اسٹریٹ میپ پر سرچ کیا۔اس دوران ہمیں مال کے ویب سائٹ اور میپ پر اس کی تصاویر ملیں۔جسے آپ یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔

ان سبھی تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو ٹیکساس کے ایچ مارٹ کےکارپاکنگ کا ہے۔پھر ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا یہ ویڈیو اصل میں کب کا ہے؟پھر ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں وائرل ہوگ نامی یوٹیوب چینل پر یہ ویڈیو ملا۔جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ یہ ویڈیو چھ دسمبر دوہزار سول کا ہے۔اب یہ صاف طور پر واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو چار سال پرانا ہے اور اس ویڈیو کا سعودی عرب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو چارسال پرانہ ہے۔دراصل یہ ویڈیو ٹیکساس کے ایچ مارٹ کے کار پارکنگ کا ہے نا کہ سعودی عرب شاپنگ مال کا۔

ٹولس کا استعمال

انوڈ سرچ

ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

یوٹیوب سرچ

فیس بک ایڈوانس سرچ

ٹویٹرایڈوانس سرچ

غیرملکی میڈیورپورٹ

نتائج:گمراہ کن/پراناویڈیو

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular