جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkکیا سعودی عرب سے بھیجے گئے آکسیجن ٹینکر کو اپنا نام دے...

کیا سعودی عرب سے بھیجے گئے آکسیجن ٹینکر کو اپنا نام دے رہا ہے ریلائنس گروپ؟ وائرل دعوے کا پڑھئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ریلائنس اور سعودی عرب کے حوالے سے کچھ تصاویر اور ویڈیو خوب گردش کر رہے ہیں۔ جس میں آکسیجن ٹینکر نظر آرہا ہے، جس پر سعودی عرب کا قومی پرچم اور ریلائنس کا اسٹیکر نظر آرہا ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے بھیجے گئے آکسیجن ٹینکر پر ریلائنس گروپ اپنا اسٹیکر لگا کر کریڈٹ لے رہا ہے۔ وائرل تصویر اور ویڈیو کو مختلف زبانوں میں شیئر کیا جا رہا ہے۔

 سعودی عرب کی جانب سے بھیجے گئے ٹینکر کی وایرل تصویر کا اسکرین شارٹ
Courtesy:Twitter@ siddiquiMobile
سعودی عرب کی جابب سے بھیجے گئے ٹینکر پر ریلائنس نے اپنا اسٹیکر لگایا
Courtesy:Facebook/SamiullahKhan

Fact Check / Verification

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کےلئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے ٹویٹر ایڈوانس سرچ کی مدد سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں عبدالعزيز التويجري نامی آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ ملا۔ جسے عبدالعزيز التويجري نے عربی کیپشن کے ساتھ شیئر کیا ہے۔

جس کا ترجمہ ہے: سعودی حکومت نے ہندوستان میں کرونا مریضوں کے بے حد بڑھ جانے کی وجہ سے ہورہی آکسیجن کی قلت کو دور کرنے کے لئے آکسیجن ٹینکرس بھیجے تھے۔ جس کو منتقل کرنے کی ذمہ داری ریلائنس گروپ کی تھی۔ جس نے بغض اور کینہ کہ وجہ سے اس پر اپنا اسٹیکر لگا دیا۔ “۔

پھر ہم نے ریلائنس کے حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں دی ہندو پر شائع ایک مئی کی خبر ملی۔ جس کے مطابق پیٹرو کیمیکل کمپنی ریلائنس انڈسٹری لیمیٹیڈ نے میڈیکل گریڈ لیکویڈ آکسیجن کی پیداوار ایک ہزار میٹرک ٹن روزانہ کر دی ہے۔ جو پورے ملک میں ہونے والی آکسیجن پیدوار کا گیارہ فیصد ہے۔

ہمیں ریلائنس فاؤڈینشن کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں کمپنی کے روزانہ ہزار ایمٹی میڈیکل گریڈ لیکویڈ آکیسجن پیداوار کولے کر ایک پریس ریلیز جاری کی گئی ہے۔

پریس ریلیز میں صاف طور پر ریلائنس نے سعودی عرب کی معروف تیل کمپنی آرامکو ، بی پی اور انڈین ایئر فورس کو کنٹینر کی سورسنگ اور ٹرانسپورٹنگ کے ٖلئے شکریہ ادا کیا ہے۔ بتادوں کہ ریلائنس کمپنی سعودی عرب، جرمنی، بیلجیم، نیدرلینڈ اور تھائی لینڈ سے 24 کنٹینروں کو ایئر لیفٹ کرکے بھارت لائی ہے۔ جس سے 500 میٹرک ٹن لیکویڈ آکیسجن کے ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل میں اضافہ ہوگا۔

سعودی عرب کی جانب سے بھیجے گئے آکسیجن سے متعلق کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں بھارتیہ سفارت خانہ ریاض کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں آکسیجن ٹینکرس کی تصاویر شیئر کی گئی ہیں۔ جسے دیکھنے سے صاف واضح ہوتا ہے کہ وائرل تصویر میں نظر آرہے ٹینکر اور سعودی سفارت خانے کی جانب سے شیئر کی گئیں ٹینکرس کی تصاویر مختلف ہیں۔

پھر ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا کلمہ طیبہ لکھے ٹینکر کی سچائی کیا ہے؟ تو ہمیں بوم لائیو کا ایک آرٹیکل ملا۔ جہاں انہوں ریلائنس کمپنی کے ترجمان سے وائرل ویڈیو سے متعلق بات چیت کی ہے۔ جس میں ریلائنس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وائرل تصویر میں نظر آرہے ٹینکر کافی دھماکہ خیز ہوتے ہیں اس لئے ان پر ٹینکرس کے اصل مالک کا نام لکھا جاتا ہے۔ ہم نے جلدی میں یہ ٹینکر منگواۓ تھے اور انہیں فوری طور پر استعمال میں لانا تھا، اس لئے ہم نے ان پر اپنے اسٹیکر لگا دئے۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ ریلائنس گروپ نے سعودی عرب کی جانب سے عطیہ کئے گئے ٹینکرس پر اپنی کمپنی کا اسٹیکر نہیں لگایا ہے، بلکہ سعودی عرب سے منگواۓ گئے خالی ٹینکرس پر اپنا اسٹیکر لگایا تھا، جس کے ذریعے ریلائنس کمپنی میں تیار ہوئے آکسیجن کو لوگوں تک پہنچایا گیا ہے۔اس سے پتا چلتا ہے کہ دو مختلف خبروں کو جوڑ کر گمراہ کن دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔

Result: Misleading

Our Source

The Hindu

Tweet

Relince Tweet

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular