Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
سعودی عرب کے شہر تبوک میں یکم جنوری کو شدید برفباری ہوئی۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر طرح طرح کی تصاویر اور ویڈیو شیئر کئے گئے۔ ان دنوں ایک تصویر وائرل ہورہی ہے۔ جس میں پہاڑ پر برف اور کچھ اونٹ دیکھے جاسکتے ہیں۔ دعویٰ ہے کہ یہ تصویر 25 دسمبر 2022 کو سعودی عرب کے شہر تبوک میں ہوئی تازہ برفباری کی ہے۔ اس تصویر کو پاکستانی نیوز ویب سائٹ باغی ٹی وی اور سماء ٹی وی نے بھی حالیہ برفباری کا بتاکر شیئر کیا ہے۔
بتادوں کہ 3 جنوری 20233 کو شائع شدہ بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ہر برس جبل اللوز جبل الطاہر اور تبوک پہاڑوں پرتقریبا تین ہفتوں تک برفباری ہوتی ہے۔ جبل اللوز پہاڑ سطح سمندر سے 2600 میٹر بلندی پر واقع ہے، اس کو بادام پہاڑ بھی کہتے ہیں۔
سعودی عرب کے شہر تبوک میں ہوئے حالیہ برفباری کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وائرل تصویر کے ساتھ شائع رصدنیوز نامی ویب سائٹ پر شائع 5جنوری 2015 کی ایک رپورٹ ملی۔ لیکن یہ تصویر کہاں کی ہے، اس کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ یہاں یہ واضح ہوتا ہے کہ تصویر پرانی ہے۔ تبوک میں ہوئے حالیہ برفباری کی نہیں ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں العربیہ فارسی، العربیہ عربی اور العربیہ اردو پر ہوبہو تصویر کے ساتھ شائع 13 دسمبر 2013 کی رپورٹس ملیں۔ ان رپورٹس کے مطابق تصویر یہ تصویر سعودی عرب کے ‘کوہ الشفا’ کی ہے۔ جہاں بارش اور ژالہ باری کے نتیجے میں پہاڑ کی چوٹیوں نے سفید چادر اوڑھ لی تھی۔
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ سعودی عرب کے شہر تبوک میں ہوئی حالیہ برفباری کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر پرانی ہے اور سعودی عرب کے کوہ الشفا کی ہے۔
Our Sources
Report published by rasdnews.net on 05 jan 2015
Report published by Al Arabiya Urdu on 13 Dec 2013
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044
Mohammed Zakariya
January 24, 2024
Mohammed Zakariya
January 18, 2023
Mohammed Zakariya
January 9, 2023