Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
دیکھ کر بتائیں یہ کون لوگ ہیں۔جو بس روک روک کرلوگوں کو مار رہے ہیں۔دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔صرف ٹوپی ہوتی ہے۔
ये मुस्लिम समुदाय और इसके मेंटर्स @INCIndia और भारत विरोधी ताकतें जो भारत की मजबूती नहीं देखना चाहतीं सबने मिलकर बहुत उचित समय चुना देश को बदनाम करने का।पूरी International media के मौजूदगी में ये दंगे
और सब का विश्वास जीतो @narendramodi जी @AmitShah जी।https://t.co/snG5LBa7fw— Constable Rai Sahab (@RaiSahab20) February 25, 2020
تصدیق
دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں تشدد بھڑکا ہوا ہے۔کئی مقامات پر ایک سوچوالیس نافذ کردیا گیاہے۔اس تشدد میں اب تک پندرہ سے زائد افراد کی اموات ہوچکی ہے۔جبکہ متعدد زخمی ہیں۔وہیں اس پُرتشدد واقعات کے بعد سوشل میڈیا پر طرح کے طرح کے ویڈیو اور تصویروں کو فرقہ پرستی کا رخ دے کر وائرل کیا جارہاہے۔رائے صاحب۲۰ نامی ٹویٹرہینڈل سے انتیس سکینڈ کا ایک ویڈیو فرقہ پرستی کا رخ دے کر شیئر کیا گیا ہے۔جس میں سفید کپڑا پہنے ہوئے ایک شخص بس ڈرائیور کی پٹا ئی کررہا ہے۔اس ویڈیو کو مختلف دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم پر بھی شیئر کیا گیا ہے۔
देख कर बताएं कौन लोग है जो अब बस रुकवा रुकवा कर लोगों को मार रहे हैं.??
और खबरदार किसी ने अगर शांतिदूतों का नाम लिया तो.!
आतंकवाद का कोई धर्म नहीं होता,सिर्फ टोपी होती है!और सब का विश्वास जीतो @narendramodi जी और @AmitShah जी
सब कायर है कुछ नहीं करेंगे!https://t.co/kVQRAlvJLy— Ravi Tiwari (@itsRaviTiwari) February 25, 2020
ہماری کھوج
وائرل ویڈیو کو دیکھنے سمجھنے کے بعد ہم نے اپنی تحقیقات شروع کی۔اس دوران ہم نے سب سے پہلے انوڈ سے کچھ کیفریم نکال کر گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں اسکرین پر اس تعلق سے جے مراٹھا نیوز اور زی24 کے آفیشیل یوٹیوب چینل پر خبریں ملیں۔جس کے مطابق وائرل ویڈیو مہاراشٹر کے اورنگ آباد کا ہے۔جہاں اوور ٹیک کے دوران بس ڈرائیور کے ساتھ مار پیٹ کا معاملہ پیش آیا ہے۔یہاں واضح ہوگیا کہ وائرل ویڈیو دہلی تشدد کا نہیں ہے بلکہ مہاراشٹر کے اورنگ آباد کا ہے۔
مذکورہ بالا میں ملی جانکاری سے صاف ہوگیا کہ پورا معاملہ اوورٹیکنگ کا ہے۔اب ہم نے اس بارے میں مزید جانکاری حاصل کرنے کے لئے کچھ اور کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں ٹائمس آف انڈیا پر شائع ایک خبر ملی۔جس کے مطابق ڈرائیور اور کنڈیکٹر کی پٹائی کرنے والے سبھی افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہو چکی ہے۔وہیں ہمیں ریسرچ کے دوران ایف آرئی آر کی کاپی بھی فراہم ہوئی۔جسے آپ یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔
نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ اورنگ آباد میں جو بس ڈرائیور کی پٹائی کا معاملہ پیش آیا ہے۔دراصل اوورٹیکنگ کا معاملہ ہے۔جہاں بس ڈرائیور نے کار کو ہلکا سا ٹکر دے دیا تھا۔جس کے بعد لوگوں نے اس کی دھونائی کردی۔حالانکہ اس معاملے میں ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج ہوچکا ہے۔اس ویڈیو کا دہلی تشدد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ٹولس کا استعمال
گوگل ریورس امیج سرچ
یوٹیوب سرچ
گوگل کیورڈ سرچ
نتائج:گمراہ کن(افواہ بھری نیوز)
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.