Sunday, March 30, 2025
اردو

Fact Check

سوشل میڈیا پر مہاراشٹر کی ویڈیو کو فرقہ پرستی کا رخ دےکر کیوں کیا جارہاہے وائرل۔کیا ہے سچ؟پڑھیئے ہماری پڑتال

Written By Mohammed Zakariya
Feb 26, 2020
banner_image

دعویٰ

دیکھ کر بتائیں یہ کون  لوگ ہیں۔جو بس روک روک کرلوگوں کو مار رہے ہیں۔دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔صرف ٹوپی ہوتی ہے۔

تصدیق

دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں تشدد بھڑکا ہوا ہے۔کئی مقامات پر ایک سوچوالیس نافذ کردیا گیاہے۔اس تشدد میں اب تک پندرہ سے زائد افراد کی اموات ہوچکی ہے۔جبکہ متعدد زخمی ہیں۔وہیں اس پُرتشدد واقعات کے بعد سوشل میڈیا پر طرح کے طرح کے ویڈیو اور تصویروں کو فرقہ پرستی کا رخ دے کر وائرل کیا جارہاہے۔رائے صاحب۲۰ نامی ٹویٹرہینڈل سے انتیس سکینڈ کا ایک ویڈیو فرقہ پرستی کا رخ دے کر شیئر کیا گیا ہے۔جس میں سفید کپڑا پہنے ہوئے ایک شخص بس ڈرائیور کی پٹا ئی کررہا ہے۔اس ویڈیو کو مختلف دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم پر بھی شیئر کیا گیا ہے۔

 

ہماری کھوج

وائرل ویڈیو کو دیکھنے سمجھنے کے بعد ہم نے اپنی تحقیقات شروع کی۔اس دوران ہم نے سب سے پہلے انوڈ سے کچھ کیفریم نکال کر گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں اسکرین پر اس تعلق سے جے مراٹھا نیوز اور زی24 کے آفیشیل یوٹیوب چینل پر خبریں ملیں۔جس کے مطابق وائرل ویڈیو مہاراشٹر کے اورنگ آباد کا ہے۔جہاں اوور ٹیک کے دوران بس ڈرائیور کے ساتھ مار پیٹ کا معاملہ پیش آیا ہے۔یہاں واضح ہوگیا کہ وائرل ویڈیو دہلی تشدد کا نہیں ہے بلکہ مہاراشٹر کے اورنگ آباد کا ہے۔

مذکورہ بالا میں ملی جانکاری سے صاف ہوگیا کہ پورا معاملہ اوورٹیکنگ کا ہے۔اب ہم نے اس بارے میں مزید جانکاری حاصل کرنے کے لئے کچھ اور کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں ٹائمس آف انڈیا پر شائع ایک خبر ملی۔جس کے مطابق ڈرائیور اور کنڈیکٹر کی پٹائی کرنے والے سبھی افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہو چکی ہے۔وہیں ہمیں ریسرچ کے دوران ایف آرئی آر کی کاپی بھی فراہم ہوئی۔جسے آپ یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔

نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ اورنگ آباد میں جو بس ڈرائیور کی پٹائی کا معاملہ پیش آیا ہے۔دراصل اوورٹیکنگ کا معاملہ ہے۔جہاں بس ڈرائیور نے کار کو ہلکا سا ٹکر دے دیا تھا۔جس کے بعد لوگوں نے اس کی دھونائی کردی۔حالانکہ اس معاملے میں ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج ہوچکا ہے۔اس ویڈیو کا دہلی تشدد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔  

ٹولس کا استعمال

گوگل ریورس امیج سرچ

یوٹیوب سرچ

گوگل کیورڈ سرچ

نتائج:گمراہ کن(افواہ بھری نیوز)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,571

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔