Authors
Claim
آندھرا پردیش کی ٹی ڈی پی حکومت نے پی ایم مودی کی قیادت والی این ڈی اے کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔
Fact
وائرل ویڈیو تقریباً چھ برس پرانی ہے۔
اے بی پی نیوز کی ایک ویڈیو رپورٹ سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے، جس سے متعلق یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آندھرا پردیش کی حکومت تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے پی ایم مودی کی قیادت والی این ڈی اے سرکار کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس وقت بہار کی جے ڈی یو اور آندھرا پردیش کی حکمراں جماعت ٹی ڈی پی مرکز میں این ڈی اے حکومت کی اہم حلیف ہیں۔ بی جے پی 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں اکیلے اکثریت حاصل نہیں کر پائی تو مرکز میں حکومت بنیادی طور پر ان دو پارٹیوں کی مدد سے چل رہی ہے، کیونکہ بی جے پی کے بعد این ڈی اے میں یہی دو سب سے بڑی پارٹیاں ہیں۔ فی الحال لوک سبھا میں جے ڈی یو کے 12 اور ٹی ڈی پی کے 16 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔
تقریباً 1 منٹ 26 سیکنڈ پر مشتمل یہ ویڈیو جس میں اے بی پی نیوز کے اینکر چندر بابو نائیڈو کے سلسلے میں بات کر رہے ہیں کہ وہ آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ نہ ملنے کی وجہ سے مرکزی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ ٹی ڈی پی کوٹے کے دو وزراء نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔
ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے، “چندرا بابو نائیڈو نے این ڈی اے سے حمایت واپس لی، مودی حکومت کسی بھی وقت گر سکتی ہے “۔
Fact Check/Verification
جب نیوز چیکر نے وائرل دعوے کے ساتھ شیئر کی جارہی ویڈیو کے حوالے سے ہم نے متعلقہ کیورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 7 مارچ 2018 کو اپلوڈ شدہ یہی ویڈیو رپورٹ اے بی پی لائیو کے یوٹیوب چینل پر موصول ہوئی۔
“این ڈی اے سے الگ ہوئے چندر بابو نائیڈو، ٹی ڈی پی کے دو وزراء آج مرکز میں دیں گے استعفیٰ” کے عنوان کے ساتھ اپلوڈ شدہ ویڈیو میں واضح کیا گیا کہ آندھرا پردیش کے اُس وقت کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو نے اپنی ریاست کو خصوصی درجہ نہ ملنے پر مرکزی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ اسی سلسلے میں ٹی ڈی پی کوٹے سے اُس وقت کے دونوں وزراء کے استعفیٰ کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
اس سے متعلق ہمیں ایک تفصیلی رپورٹ ڈی ڈبلیو ہندی کی ویب سائٹ پر 8 مارچ 2018 کو شائع شدہ موصول ہوئی۔ جس کے مطانق مارچ 2018 میں اُس وقت کے مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد اس وقت کے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو نے این ڈی اے سے تعلقات ختم کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے اپنی پارٹی کو مرکزی حکومت سے الگ کرلیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ان کے دونوں وزراء اشوک گجپتی اور وائی ایس چودھری وزراء کے عہدہ سے استعفیٰ دیں گے۔
اس کے علاوہ آندھرا پردیش میں چندر بابو نائیڈو کے اس وقت کی کابینہ میں شامل بی جے پی کے دو وزراء نے بھی استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔
اس دوران انہوں نے مودی سرکار پر حملہ بولتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ میں نے وزیر اعظم سے بات کرنے کی کوشش کی تاکہ شائستگی کے طور پر انہیں اتحاد چھوڑنے کے فیصلے سے آگاہ کر سکوں، لیکن ان سے بات نہیں ہو سکی۔ پتا نہیں میں نے کیا غلطی کردی”۔
اس پورے واقعہ کے چند دن بعد ہی 16 مارچ 2018 کو ٹی ڈی پی نے این ڈی اے سے خود کو مکمل طور پر الگ کر لیا تھا۔ یہ فیصلہ ٹی ڈی پی نے امراوتی میں اپنی پارٹی کے ارکان کی میٹنگ کے بعد لیا تھا۔ یہی نہیں تعلقات ٹوٹنے کے بعد ٹی ڈی پی نے اس وقت کی مرکزی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا بھی اعلان کیا تھا۔
ہماری تحقیقات میں ابھی تک ملے شواہد سے واضح ہو گیا کہ وائرل ہونے والی ویڈیو اور اس میں پیش آنے والے واقعات 6 برس پرانے ہیں۔
اس کے علاوہ ہم نے اپنی تحقیقات میں یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ آیا ٹی ڈی پی نے حال ہی میں ایسا کوئی اعلان کیا ہے یا نہیں۔ لیکن اس دوران ہمیں ایسی کوئی معتبر خبر نہیں ملی۔
آپ کو بتا دیں کہ لوک سبھا انتخابات 2024 سے پہلے ٹی ڈی پی مارچ کے مہینے میں دوبارہ این ڈی اے میں شامل ہوگئی تھی۔ انتخابات سے قبل چندر بابو نائیڈو اور امیت شاہ کی ملاقات کے بعد دونوں پارٹیوں کے ایک ساتھ آنے اور لوک سبھا انتخابات اور اسمبلی انتخابات میں سیٹوں کی تقسیم پر مہر لگ گئی تھی۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو اکثریت نہ ملنے پر ٹی ڈی پی مرکز میں ایک اہم اتحادی بنی۔
وہیں ٹی ڈی پی کو لوک سبھا انتخابات کے ساتھ آندھرا پردیش اسمبلی انتخابات میں بھی اس کا خاصا فائدہ ہوا۔ ٹی ڈی پی کو 135 سیٹیں ملیں، جب کہ حلیف بی جے پی کو 8 اور جنسینا کو 21 سیٹیں ملیں اور چندرا بابو نائیڈو دوبارہ وزیر اعلیٰ بن گئے۔
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات میں ملنے والے شواہد سے یہ واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو تقریباً چھ برس پرانی ہے اور چندر بابو نائیڈو نے حالیہ دنوں این ڈی اے سے تعلق ختم کرنے کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
Result: Missing Context
Our Sources
Video report by ABP Live on 7th March 2018
Article Published by DW Hindi on 8th March 2018
Article Published by The Hindu on 16th March 2018
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔