جمعرات, دسمبر 26, 2024
جمعرات, دسمبر 26, 2024

HomeFact CheckFact Check: فوج پر فرضی ووٹنگ کے الزام کی یہ ویڈیو 2019...

Fact Check: فوج پر فرضی ووٹنگ کے الزام کی یہ ویڈیو 2019 کی ہے، ملک میں جاری لوک سبھا انتخابات سے نہیں ہے اس کا کوئی تعلق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
بی جے پی فرضی ووٹنگ کے لئے بھارتی فوج کا استعمال کر رہی ہے۔
Fact
ویڈیو 2019 کی ہے اور اسے ملک میں جاری لوک سبھا انتخابات سے منسوب کرکے غلط طریقے سے شیئر کیا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو ان دنوں کافی توجہ بٹور رہی ہے، جس میں ایک شخص فوج پر بی جے پی کے لئے مہم کرنے اور فرضی ووٹنگ کا الزام لگا رہا ہے۔ متعدد سوشل میڈیا صارفین اس ویڈیو کو شیئر کر یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بی جے پی فرضی ووٹنگ کے لئے فوج کا استعمال کر رہی ہے۔

حالیہ لوک سبھا انتخابات میں فوج پر فرضی ووٹنگ کی نہیں بلکہ 2019 کی ہے یہ ویڈیو

Fact Check/Verification

انگلش کیپشن کے ساتھ وائرل فوٹیج والی پوسٹ کے کمنٹ سیکشن کو دیکھنے پر ہم نے نوٹس کیا کہ متعدد صارفین اس ویڈیو کو 2019 کا بتا رہے ہیں۔

یہاں سے ایک ثبوت لے کر ہم نے فیس بک پر “آرمی”، “فورسنگ”، “بی جے پی” اور “ووٹ” انگریزی کیورڈ تلاش کیا اور تلاش کا ٹائم فریم 2019 مقرر کیا۔ اس دوران ہمیں مئی 2019 میں وائرل فوٹیج والی متعدد پوسٹ موصول ہوئیں۔ جس سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ یہ ویڈیو ملک میں جاری عام انتخابات 2024 سے متعلق نہیں ہے بلکہ 2019 کی ہے۔ اس سے متعلق پوسٹ یہاں، یہاں اور یہاں دیکھی جا سکتی ہیں۔

Screengrabs from Facebook

2019 میں شیئر کی گئی ایسی ہی ایک پوسٹ میں صارف نے نشاندہی کی ہے کہ “انسیگنیا از آف گرینیڈیئرز(گرینیڈیئرز کا نشان)”۔ یہاں سے ایک ثبوت لے کر ہم نے اپنی تحقیقات کو اور آگے بڑھایا اور “آرمی سولجرس،” “فیک ووٹنگ الیگیشن”، “گرینیڈیئرز” اور “2019” کیورڈس سرچ کئے۔ جہاں ہمیں 2 مئی 2019 کو شائع دی نیو انڈین ایکسپریس نامی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جس میں لکھا ہے کہ “مدھیہ پردیش کے جبل پور میں فوجی اہلکاروں نے نامعلوم افرادوں کے خلاف عام ووٹروں کے شناختی کارڈ چھیننے، وہاں موجود فوجیوں کے ووٹنگ میں رکاوٹ پیدا کرنے اور فوج کی شبیہ خراب کرنے کے ارادے سے ویڈیو وائرل کرنے کا الزام لگا کر شکایت درج کرائی ہے۔

رپورٹ میں آگے خط کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’29 اپریل 2019 کو پارلیمانی انتخابات کے لئے ووٹنگ کے دن، گرینیڈیئرز رجمنٹل سینٹر کےسپاہی اور ان کی شریک حیات بونافائیڈ ٹرانسپورٹ یعنی آرمی گاڑی سے ووٹ دینے کے لئے بوتھ نمبر 146، سوامی وویکانند ہائر سیکنڈری اسکول، کٹنگا، جبل پور پہنچے۔ بوتھ نمبر 146 پر جب ہندوستانی فوج کے سپاہی ووٹ ڈال رہے تھے، تو کچھ شرپسندوں نے قریب آکر ان کے ووٹر شناختی کارڈ چھین لئے اور انہیں ووٹ ڈالنے سے روکنے کی کوشش کی”۔

1 مئی، 2019 کو اے این آئی کی ایکس پوسٹ میں آرمی کی جانب سے درج کروائی گئی شکایت کی تصویر کے ساتھ لکھا ہے کہ ” 29 اپریل کو فوجی اہلکاروں نے جبل پور، مدھیہ پردیش میں نامعلوم افراد کے خلاف عام ووٹروں سے ووٹر کارڈ چھیننے، وہاں موجود فوجیوں کے ووٹنگ میں رکاوٹ پیدا کرنے و فوج کی شبیہ خراب کرنے کے ارادے سے ویڈیو وائرل کرنے کی شکایت درج کرائی ہے”۔

Courtesy: X@ANI

تاہم کانگریس امیدوار نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن سے شکایت درج کرائی ہے۔ 3 مئی 2019 کی ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وویک تنخاہ نے الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ آرمی آفیسر کے جبل پور بی جے پی امیدوار اور ریاستی پارٹی چیف راکیش سنگھ کے ساتھ نزدیکی تعلقات ہیں۔ شکایت میں انہوں نے کنٹونمنٹ ایریا میں ووٹنگ کے دوران آرمی آفیسر پر غیر قانونی مدد و حوصلہ افزائی کا الزام لگایا ہے۔ وویک تنخاہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ “پریشانی پیدا کرنے والوں کے خلاف ہمارے پاس ثبوت ہیں اور وہ ای سی کے حوالے کر دیئے جائیں گے”۔

ہم آزادانہ طور پر یہ ثابت نہیں کر سکے کہ فوج کی جانب سے یا کانگریس رہنما کی جانب سے لگائے گئے الزامات صحیح تھے یا غلط، تاہم ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس ویڈیو کا ملک میں جاری لوک سبھا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ 2019 کے ایک واقعے کی پرانی ویڈیو کو ملک میں جاری لوک سبھا انتخابات سے غلط طریقے سے منسوب کرکے شیئر کیا جا رہا ہے۔

Result: False

Sources
Facebook Post By @subhir.rajanmavunkal, Dated May 2, 2019
Report By The New Indian Express, Dated May 2, 2019
Report By Times of India, Dated May 3, 2019


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular