Fact Check
یمن کی جانب سے اسرائیل پر کئے گئے میزائل حملے کی نہیں ہے یہ ویڈیو
Claim
یہ منظر یمن کی جانب سے اسرائیل کے تل ابیب پر کئے گئے میزائل حملے کا ہے۔
Fact
نہیں، یہ ویڈیو پرانی اور جدہ شہر میں موجود آرامکو تیل ڈیپو پر حوثیوں کی جانب سے کئے گئے حملے کا ہے۔
سوشل میڈیا پر 44 سیکنڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے، جس میں تیز آگ کے شعلے عمارتوں سے نکلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ منظر یمن کی جانب سے اسرائیل کے تل ابیب پر کئے گئے میزائل حملے کا ہے۔
ایکس صارف نے ویڈیو کے ساتھ لکھا ہے “خوشخبری یمن سے اسرائیل پر بڑا میزائل حملہ، تل ابیب میں سائرن بج اٹھے، یہودیوں کی چیخیں نکل گئیں”۔

Fact Check/Verification
یمن کی جانب سے اسرائیل پر کئے گئے میزائل حملے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کے ایک فریم کو گوگل ین ڈیکس پر شیئر کیا۔ اس دوران ہمیں 26 مارچ 2022 کو اسامہ ہاشمی آفیشل نامی فیس بک پیج پر وائرل ویڈیو سے ملتا جلتا ویڈیو ملا۔ جسے حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب میں موجود ایک پیٹرولیم ڈیپو پر کئے گئے حملے کا بتایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ 26 مارچ 2022 کو شیئر شدہ ہمیں ڈی ڈبلیو نیوز کے آفیشل فیس بک پیج پر ہوبہو ویڈیو بہتر کوالٹی و طویل ورژن کے ساتھ موصول ہوئی۔ جس کے مطابق آرامکو کے آئل ڈیپو پر حوثیوں کی جانب سے میزائل حملے کئے گئے، جس کے بعد سعودی عرب کا شہر جدہ میں گھنے دھوئیں چھا گئے۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے گوگل پر مذکورہ کیورڈ تلاش کیا۔ جہاں ہمیں 26 مارچ 2022 کو شائع ہونے والی رائٹرز کی ویب سائٹ پر بھی یہی ویڈیو کے ساتھ ایک خبر موصول ہوئی۔ جس میں بھی اس ویڈیو کو یمن کے حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب کے جدہ میں موجود آرامکو پیٹرولیم مصنوعات کے ڈسٹری بیوشن کو نشانہ بنانے کا بتایا گیا ہے۔ حالانکہ اس حملے میں کسی بھی طرح کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
اس کے علاوہ یہی ویڈیو ہمیں گلوبل نیوز کے آفیشل یوٹیوب چینل پر بھی موصول ہوئی، جس میں اس ویڈیو کو 25 مارچ 2022 کو حوثیوں کی طرف سے آرامکو کے آئل ڈیپو پر کئے گئے حملے کا بتایا گیا ہے۔
Conclusion
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ یمن کی جانب سے اسرائیل کے تل ابیب پر کئے گئے میزائل حملے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو دراصل پرانی اور سعودی عرب میں موجود آرامکو تیل ڈیپو پر حوثیوں کی طرف سے کئے گئے حملے کا ہے۔
Sources
Facebook post by Osama Hashmi Official and DW News on 26 March 2022
Report published by Reuters on 26 March 2022
Video published by YouTube channel Global News on 26 Mar 2022