اتوار, نومبر 17, 2024
اتوار, نومبر 17, 2024

HomeFact Checkکیا کیجری وال سرکار میں مسلم ممبران اسمبلی کی تعداد زیادہ ہے؟...

کیا کیجری وال سرکار میں مسلم ممبران اسمبلی کی تعداد زیادہ ہے؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر عام آدمی پارٹی کے ممبران اسمبلی کے حوالے سے ایک لسٹ خوب گردش کررہی ہے۔ جس میں زیادہ تر مسلمان ایم ایل اے کا نام شمار کیا گیا ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ دہلی کی کُل آبادی 2 کروڑ ہے، جن میں 14 فیصد مسلمان ہے اور بقیہ تعداد ہندؤں کی ہے۔ یوزر نے مزید لکھا ہے کہ ہندؤں ابھی نہیں جاگے تو کیجری وال دہلی کو پاکستان بنانے کی پوری تیاری کر بیٹھا ہے۔ ہمارے آرٹیکل لکھنے تک وائرل پوسٹ کو 1500 یوزرس شیئر اور 1500 یوزرس لائک کرچکے ہیں۔

عام آدمی پارٹی کے مسلم ممبران اسمبلی کے حوالے سے وائرل لسٹ کا اسکرین شارٹ
عام آدمی پارٹی کے مسلم ممبران اسمبلی کے حوالے سے وائرل لسٹ کا اسکرین شارٹ

کیجری وال کے مسلم ممبران اسمبلی کے حوالے سے کیا ہے وائرل پوسٹ؟

آسام، کیرلہ، تمل ناڈو اور پڈوچیری میں اسمبلی انتخابات مکمل ہوچکا ہے۔ جبکہ مغربی بنگال میں الیکشن جاری ہے۔ بتادوں کہ پچھلے ماہ دہلی کے میونسپل کارپوریشن کے ضمنی انتخابات بھی ہوئے تھے۔ جس میں عام آدمی پارٹی نے پانچ سیٹیوں میں سے چار پر کامیابی حاصل کی تھی۔ جس کے بعد اب سوشل میڈیا پر ایک لسٹ خوب شیئر کی جا رہی۔ جس میں 23 ممبران اسمبلی کے نام شمار کئے گئے ہیں۔ جن میں 18 مسلم امیدواروں کا نام لکھا ہے۔ یوزرس کا دعویٰ ہے کہ کیجری وال دہلی کو پاکستان بنانے کی تیاری کررہا ہے۔ وائرل لسٹ کو سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ جسے درج ذیل میں دیکھا جا سکتا ہے۔

عام آدمی پارٹی کے مسلم ممبر ان اسمبلی کے حوالے سے وائرل لسٹ کا اسکرین شارٹ
عام آدمی پارٹی کے مسلم ممبر ان اسمبلی کے حوالے سے وائرل لسٹ کا اسکرین شارٹ

کراؤڈٹینگل پر جب ہم نے عام آدمی پارٹی کے مسلم ایم ایل اے کے حوالے وائرل پوسٹ کا ڈیٹا سرچ کیا تو پتا چلا کہ پچھلے تین دنوں میں اس موضوع پر 10,382 فیس بک یوزرس تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

کراؤڈ ٹینگل پر ملے عام آدمی پارٹی کے مسلم ممبر اسمبلی کے حوالے سے وائرل لسٹ کے ڈیٹا کا اسکرین شارٹ
کراؤڈ ٹینگل پر ملے عام آدمی پارٹی کے مسلم ممبر اسمبلی کے حوالے سے وائرل لسٹ کے ڈیٹا کا اسکرین شارٹ

Fact Check/Verification 

عام آدمی پارٹی کے وائرل ایم ایل اے کے لسٹ کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ای ٹی وی بھارت پر شائع ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق عآپ نے پانچ مسلم امیدواروں کو دہلی الیکشن میں اتارا تھا۔ جن میں اوکھلا سے امانت اللہ خان، بلیماران سے عمران حسین، مٹیا محل سے شعیب اقبال، مصطفی آباد سے حاجی یونس اور سیلم پور سے عبدالرحمٰن شامل ہیں۔ بتادوں کہ پانچوں امیدوار کامیاب ہوگئے تھے۔

الیکشن کمیشن کے ویب سائٹ پر بھی یہی جانکاری ملی کہ دہلی اسمبلی انتخابات 2020 میں 5 مسلم امیدواروں نے جیت حاصل کی تھی۔

مزید کیورڈ سرچ کے دوران ہمیں عام آدمی پارٹی کے آفیشل ٹویٹرہینڈل پر دہلی اسمبلی انتخابات(2020) کے امیدواروں کی لسٹ بھی ملی۔ جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

مذکورہ جانکاری سے واضح ہوچکا کہ وائرل لسٹ فرضی ہے۔ پھر ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ دہلی میں مسلمان کتنے فیصد مقیم ہیں؟ اس حوالے سے سنسز کے ویب سائٹ پر 2011 کا ایک سروے ملا۔ جس کے مطابق دہلی میں مسلمان 12.78 فیصد رہتے ہیں۔ جبکہ ہندو 80.21 فیصد ہیں۔

انڈیا آن لائن پیج نامی ویب سائٹ کے مطابق 2021 میں دہلی کی کل آبادی 2کڑورپانچ لاکھ ہے۔ جس میں مسلمانوں کی آبادی 12.9 فیصد بتائی گئی ہے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ عام آدمی پارٹی کی جس لسٹ میں مسلم ممبران اسمبلی کی تعداد زیادہ بتائی گئی ہے وہ سراسر فرضی ہے۔ ہماری تحقیقات میں یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ دہلی میں مسلمان محض بارہ عشاریہ زیرو نو ہے۔


Result: False


Our Source


Etv bharat

ECI.gov

AAP Tweet

census

IndiaOnline


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular