Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر خونی جھڑپ کا ایک ویڈیو خوب گشت کر رہا ہے۔ جس میں کچھ لوگ ہتھیاروں سے ایک شخص پر حملہ کرتے ہیں اور وہ کچھ ہی دیر میں خون سے لت پت ہو کر زمین پر گر پڑتا ہے۔ ویڈیو دیکھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جس پر حملہ کیا گیا وہ جاں بحق ہو چکا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ “یہ ویڈیو آسام کا ہے، جہاں مسلمانوں پر بھارت کے ہندو ظلم کر تے ہوئے نظر آرہے ہیں”۔
آسام کے دارانگ میں ہوئے واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بھارت کے دوسرے صوبے میں ہوئے واقعے کے وائرل ویڈیو کو آسام سے جوڑ کر خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ ان دنوں قاسم حمید چیمہ نام کے ٹویٹر ہینڈل سے 36 سیکینڈ کے ایک ویڈیو کو شیئر کیا گیا ہے۔ جس میں کچھ لوگ خونی جھڑپ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
یوزر نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے ہندوگردی ہے۔ بھارت انسانیت کے حقوق کا بڑا دعویدار بنتا ہے لیکن دوسری طرف آئے روز مقبوضہ کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر ظلم کرتا ہے. اور آج آسام میں مسلمانوں پر دیکھیں کیسے بھارتی دہشت گرد ہندو ایک مرد اور ایک بزرگ خاتون پر ظلم کر رہے ہیں ۔”جہاد فی سبیل اللّٰہ”۔ وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔
وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/Verification
خونی جھڑپ کے اس وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔اس دوران ہمیں نوبھارت ٹائمس پر شائع 20 ستمبر 2021 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں وائرل ویڈیو سے ملتی جلتی تصویر تھی۔
رپورٹ کے مطابق وائرل ویڈیو جودھپور میں واقع مہامندر پولس اسٹیشن علاقے کے کھٹک کالونی کا ہے۔ جہاں رات کو کالونی میں ہورہے جاگرن کے دوران دو گروپوں میں جھگڑا ہو گیا تھا۔ اسی جھگڑے کے پیش نظر ایک گروپ نے اگلے دن کچھ نوجوانوں کے ساتھ جا کر دوسرے گروپ پر دھار دار ہتھیار سے حملہ کردیا تھا۔ وہیں ہمیں دینک بھاسکر پر اس حوالے سے ایک خبر ملی۔ جس میں بھی مذکورہ باتوں کا ذکر ہے۔
پھر ہم نے جودھپور پولس کے ٹویٹر ہینڈل کو کھنگالنا شروع کیا۔ اس دوران ہمیں چودھری پی وی کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں اس ویڈیو کے ساتھ یوزر نے لکھا ہے کہ “یہ منظر راجستھان کا ہے، جہاں کانگریس کی سرکار ہے اور گہلوت وزیر اعلیٰ ہیں، مرنے والا ہندو ہے اور مارنے والا مسلمان۔ کیا یہ ماب لنچنگ نہیں ہے؟ راہل گاندھی۔
اس ٹویٹ کے جواب میں جودھپور پولس نے لکھا ہے کہ یہ ہجومی تشدد کا معاملہ نہیں ہے۔ بلکہ آپسی خاندانی تنازع کا ویڈیو ہے۔ اس معاملے میں 10 افراد کو 107،151 سی آر پی سی کے تحت گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان سبھی معلومات سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو آسام کا نہیں ہے اور ناہی مذہب کے نام پر مسلمانوں کے قتل عام کا ہے۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ خونی جھڑپ کا یہ ویڈیو جودھپور کا ہے اور اس ویڈیوکا آسام میں ہوئے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بتادوں کے اس ویڈیو کا فرقہ وارانہ معاملے سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔
Result: Misleading
Our Sources
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.