Sunday, March 16, 2025
اردو

Crime

جموں کشمیر کی مسجد میں ہوئی پولس فائرنگ کے ویڈیو کو پاکستان کا بتا کر شیئرکیا جا رہا ہے

banner_image

سوشل میڈیا پر 29 سیکینڈ کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں ایک مسجد نظر آرہی ہے اور اس کی حالت کافی خستہ دکھائی پڑ رہی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کسی چیز سے مسجد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عاشق رسولؐ کے ساتھ وحشیانہ سلوک کر رہے ہیں۔ یوزر نے مزید لکھا ہے کہ “اس مسجد کا حال دیکھو یہ جموں کشمیر کی مسجد یا فلسطین کی مسجد نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی مسجد ہے۔

آر جے رانجھا کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

سوشل میڈیا پر مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والی پوسٹ آئے دن فرضی اور گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کی جاتی ہیں۔ حال کے دنوں میں مسجد کا 29 سیکینڈ کا ایک ویڈیو آر جے رانجھا نامی یوزر نے شیئر کیا ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ یہ مسجد پاکستان کی ہے ۔ جہاں عاشقان رسولؐ کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا جارہا ہے۔ ویڈیو میں مسجد کے اندر کی حالت کو صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ مسجد کو کسی نے کافی نقصان پہنچایا ہے۔ اس ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہمارے ایک قاری نے واہٹس ایپ پر بھی اسے ہمیں بھیجا تھا۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

پاکستان کی مسجد کے نام سے وائرل ویڈیو کا اسکرین شارٹ
پاکستان کی مسجد کے نام سے وائرل ویڈیو کا اسکرین شارٹ

Fact Check/Verification 

وائرل ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کا انوڈ کی مدد سے کچھ کیفریم نکالا اور ان میں سے کچھ فریم کا ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔ پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں باسط نامی آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر وائرل ویڈیو ملا۔ جس کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق وائرل ویڈیو جموں کشمیر کے شوپیاں ضلع کی مسجد کی ہے۔ جہاں ملیٹینٹ اور فوج کے درمیان تصادم میں مسجد کو نقصان پہنچا تھا۔

پھر ہم نے مذکورہ جانکاری کے مطابق مزید کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ایکنامک ٹائمس اور دی ہندو نیوز ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو سے متعلق 9 اور 10اپریل 2021 کی خبریں ملیں۔ رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر کے شوپیاں ضلع میں پولس اور ملیٹنٹوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ تبھی ملیٹنٹ اپنی جان بچانے کے لئے مسجد میں چھپ گئے تھے۔ جس میں سات ملیٹنٹوں کی جھڑپ کے دوران موت ہوگئی تھی۔

یہ مسجد پاکستان کی نہیں شوپیاں کی مسجد ہے۔
یہ مسجد پاکستان کی نہیں شوپیاں کی مسجد ہے۔

مذکورہ رپورٹس سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو شوپیاں کی مسجد کی ہے۔ پھر ہم نے شوپیاں کے رہنے والے صحافی جاوید سے اس سلسلے میں رابطہ کیا۔ جہاں انہوں نے بتایا کہ یہ مسجد شوپیاں کی ہی ہے۔ پچھلے ہفتے ملیٹنٹ اور فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔جس میں گولیاں چلنے کی وجہ سے مسجد کی یہ حالت ہوئی ہے۔ وہیں سرچ کے دوران ہمیں یوٹیوب پر وائرل ویڈیو بھی ملا۔ جس میں بھی وائرل ویڈیو شوپیاں کی مسجد کا ہی بتایا گیا ہے۔ کہیں بھی پاکستان کی مسجد کا ذکر نہیں ہے۔

اب ہم نے یہ جاننے کی کوشش کہ کیا پاکستان کی مسجد میں بھی اس طرح کا واقعہ پیش آیا ہے یا نہیں؟ ہم نے جب اس سلسلے میں کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں کئی پاکستانی میڈیا رپورٹس ملیں۔ جس کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے پاکستان میں تحریک لبیک کے کارکنان رسالتِ ناموس ﷺ کو لے کر احتجاج کر رہے تھے جو آج ختم ہوچکا ہے۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو پاکستان کی مسجد کا نہیں ہے۔ بلکہ جموں کشمیر کے شوپیاں ضلع کی مسجد کا ہے۔ جہاں ملیٹنٹوں اور فوجیوں کے درمیان جھڑپ میں مسجد کو نقصان پہنچا تھا۔


Result: Misleading


Our Source


Economic Times

The Hindu

Tweet

YouTube


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,450

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔