جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkکیا واہٹس ایپ رات 11:30 سے صبح 6 بجے تک رہے گا...

کیا واہٹس ایپ رات 11:30 سے صبح 6 بجے تک رہے گا بند؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

واہٹس ایپ پر ایک وائس مسیج شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں ایک شخص یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہا ہے کہ”واہٹس ایپ آج رات 11:30 سے صبح 6 بجے تک بند رہے گا۔ یہ خبر مرکزی حکومت پی ایم مودی کی جانب سے دی گئی ہے۔اگر آپ کو اس مسئلے سے بچنا ہے تو آپ کو یہ میسج سبھی کانٹکٹ لسٹ میں بھیجنا ہوگا۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ کل رات سے واہٹس ایپ پر ویڈیو اسٹیٹس اور فوٹو ڈاؤن لوڈ ہونا بند ہو گیا ہے۔

واہٹس ایپ پر لگاتار صارفین کی تعداد بڑھ گئی ہے اور اس کا استعمال بھی بہت زیادہ ہونے لگا ہے، جو کہ ملک کے لئے خطرناک ہے، اگر آپ اس میسج کو اپنے سبھی کانٹکٹ میں نہیں بھیجتے ہیں تو آپ کا واہٹس ایپ انویلڈ ہو جائے گا اور آئندہ 48 گھنٹوں کے اندر ہمیشہ کے لئے بند ہو جائے گا۔ دوبارہ شروع کرانے کے لئے 499 چارج ہر مہینے دینا ہوگا اور یہ آپ کے اکاؤنٹ سے کٹ جائے گا۔ آپ کا واہٹس ایپ بند نہ ہو اس کے لئے آپ کو 50 لوگوں کو یہ مسیج بھیجنا ہوگا، ان میں سے 10 لوگوں کو بھی میسج ملتا ہے تو آپ کا واہٹس ایپ لوگو بلو ہو جائے گا”۔ وغیرہ وغیرہ دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

مذکورہ وائس آڈیو کو واہٹس ایپ گروپ میں شیئر کیا گیا اور ہمارے ایک یوزر نے بھی اس کی تحقیقات کے لئے سینڈ کیا ہے۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

واہٹس ایپ رات 11:30 سے صبح 6 بجے تک ہوجائے گا بند والا وائس میسج
whatsapp forward

Fact Check/Verification

واہٹس ایپ رات 11:30 سے صبح 6 بجے تک بند رہے گا۔ اس دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے جب کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں انڈین ایکسپریس اور دی پرنٹ کی ویب سائٹ پر 4 اور 6 جولائی 2019 کی خبریں ملیں۔ جس کے مطابق واہٹس بند ہونے یا اس کے استعمال کے لئے پیسے دینے والے وائرل میسج گمراہ کن ہیں۔

اس بارے میں سرکار یا واہٹس ایپ کمپنی نے کسی بھی طرح کا آفیشل بیان جاری نہیں کیا ہے۔ البتہ فیس بک نے ایک آفیشل بیان جاری کیا تھا۔ جس میں بتایا تھا کہ “کچھ لوگوں کو تصاویر اور ویڈیوز وغیرہ بھیجنے اور اپلوڈ کرنے میں دقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہم اس کے لئے معذرت خواہ ہیں۔ ہم چیزوں کو صحیح کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہی”۔

پھر ہم نے وائس میسج کے سلسلے میں مزید سچائی جاننے کے لئے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں انڈیا ٹی وی کی ایک ویڈیو رپورٹ ملی۔ جسے غور سے سننے پر پتا چلا کہ وائرل آڈیو میسج دراصل انڈیا نیوز کی ویڈیو رپورٹ کا ایک حصہ ہے۔ جسے اب آڈیو میں بدل کر واہٹس ایپ پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ بتادوں کہ انڈیا ٹی وی کے ویڈیو میں مذکورہ دعوے کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کو یوٹیوب پر 19 ستمبر 2019 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔

واہٹس ایپ اور انسٹاگرام دونوں ہی فیس بک کی ملکیت ہیں۔ لہٰذا جولائی2019 میں جو ٹویٹ کیا گیا تھا، وہ آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

واہٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیس بک کی سروس کچھ گھنٹوں کے لئے متاثر ہوئی تھی۔ جس کی جانکاری فیس بک نے 4 اکتوبر کو ایک ٹویٹ کے ذریعے دی تھی اور صارفین سے معافی مانگی تھی اور اسے جلد صحیح کرنے کی بات کہی تھی۔

مزید معلومات کے لیے واٹس ایپ کے اس بلاگ کو دیکھا جا سکتا ہے، جہاں ایپس سے متعلق تمام طرح کی تفصیلی معلومات دی گئی ہیں۔ لیکن مذکورہ دعوے کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عوامی جائیداد کو نقصان پہنچانے والے ایکٹ اور دفعہ 427 کی کیا ہے سچائی؟

Conclusion

نیوزچیکر کی پڑتال میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ واہٹس ایپ کے ہمیشہ کے لئے بند ہونے کی خبر فرضی ہے۔ دراصل یہ آڈیو میسج پرانا ہے اور انڈیا ٹی وی کی ایک رپورٹ سے ایڈیٹ کرکے شیئر کیا جا رہا ہے۔


Result: False


Our Sources

indianexpress
ThePrint
IndiaTV
Facebook Tweet
whatsapp blog


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular