جمعہ, دسمبر 27, 2024
جمعہ, دسمبر 27, 2024

HomeFact Checkتصویر میں نظر آ رہے 11بچوں کی ایک ماں نہیں ہے

تصویر میں نظر آ رہے 11بچوں کی ایک ماں نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

شیئر چیٹ پر نومولود بچوں کی تصویر شیئرکی گئی ہے۔دعویٰ ہے کہ لکھنؤ میں ایک خاتون نے 11بچوں کو جنم دیا ہے اور سبھی لڑکے باحیات ہیں۔دنیا میں ایسا پہلی بار ہواہے کہ ایک خاتون نےبڑی تعداد میں بچوں کو جنم دیا ہے۔ڈرائیو لنک۔

Viral From ShareChat

Fact check / Verification

وائرل تصویر کی حقائق جاننے کےلئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو کچھ خاص ٹولس کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔جہاں ہمیں فیس بک پر 3دسمبر 2017 کا ایک پوسٹ ملا۔جس کے مطابق 42سال کی خاتون نے 11 لڑکیوں کو ایک ساتھ جنم دیا ۔

https://www.facebook.com/justbabycenter/photos/42-year-old-woman-gave-birth-to-11-baby-girls/1764357910534049

مذکورہ تصویرکے پیچھے لکھے لفظوں پر غور کیاتو ہمیں انگلش میں “21st Century Hospital, Test Tube baby Center, Surat” لکھاہوا نظرآیا۔جب ہم نے اسی کیورڈ کو سرچ کیا تو اس دوران دینک جاگرن پر وائرل تصویر کے حوالے سے شائع 2جولائی 2016 کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق ٹونٹی فسٹ سنچری ہوسپیٹل میں 11 بچوں کو مختلف ماؤں نے جنم دیا تھا۔

Final Finding

پھر ہم نے مذکورہ اسپتال کو گوگل میپ پر سرچ کیا تو پتاچلا کہ یہ اسپتال گجرات کے سورت میں ہے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں پتاچلا کہ 11بچوں کی وائرل تصویر لکھنؤ کی نہیں ہے۔بلکہ گجرات کی ہے۔جہاں چار سال پہلے گجرات کےسورت میں ٹونٹی فسٹ سنچری ہوسپیٹل میں 11 بچوں کو مختلف ماؤں نے جنم دیا تھاناکہ ایک خاتون نے سبھی بچوں کو جنم دیا تھا۔

Result:FABRICATED

Our Sources

Jagran:https://www.jagran.com/news/oddnews-a-woman-gives-birth-11-babies-in-one-time-is-it-true-14237210.html?utm_expid=.vB1sxhIHSZevYRWvid7GIQ.0&utm_referrer=https%3A%2F%2Fwww.google.com%2F

Map:https://www.google.co.in/maps/place/Nadkarni’s+21St+Century+Hospitals+and+Test+Tube+Baby+Centre/@21.204594,72.8367183,17z/data=!4m5!3m4!1s0x3be04ef76a4b322f:0xe88b6667e58ed2bb!8m2!3d21.204589!4d72.838907

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular