جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkسدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر سریش چوہانکے نے ایک پھر ٹویٹر پر...

سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر سریش چوہانکے نے ایک پھر ٹویٹر پر پھیلایا جھوٹ!سچ جاننے کے لئے پڑھیئے ہماری تحقیق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر سریش چوہانکے نے تھرمل اسکیننگ کی ایک ویڈیو شیئر کیا ہے۔ لکھا ہے کہ تھرمل اسکیننگ کو میاں جی نے سمجھ لیا پولس کی پستول۔

تصدیق

کروناوائرس کی وجہ ہندوستان سمیت پوری دنیا پریشان حال ہے۔ہندوستان میں چھوتھے لاک ڈان کا اعلان کردیا گیا ہے۔وہیں ہر آنے جانے والے کی تھرمل اسکیننگ ہورہی ہے۔دوسری جانب سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم پر اٹھائیس سیکینڈ کا ایک ویڈیو خوب گردش کررہا ہے۔جس میں ٹوپی پہنے ہوئے شخص تھرمل اسکیننگ  کرانے سے انکار کررہا ہے۔سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹرسریش چوہانکے نے دعویٰ کیا ہے کہ ویڈیو میں نظر آرہا شخص مسلمان ہے اور تھرمل اسکیننگ کی مشین کو بندوق سمجھ بیٹھا ہے۔ہم نے احتیاطاً سریش کے پوسٹ کو آرکائیو کرلیا ہے۔اس کے علاوہ وائرل ویڈیو کو ٹویٹرپر بی جے پی کی سوشل ورکر ڈاکٹرریچاراجپوت اور بھگوان ہند نامی ہینڈل سے شیئر کیا گیا ہے۔جبکہ فیس بک پر پیوش گویل نامی یوزر نے اس ویڈیو کو شیئر کیاہے۔جسے اکتیس سولوگوں نے دیکھا ہے۔جبکہ اڑتیس افراد نے شیئر بھی کیا ہے۔ہم نے سبھی کے پوسٹ کو آرکائیوں کرلیا ہے۔

https://www.facebook.com/goyalpp/videos/609863403071578/

ہماری کھوج

وائرل ہورہے ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کچھ کیفریم نکالا اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں اس حوالے سے اسکرین پر کافی کچھ ملا۔جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

مذکورہ بالا میں ایک لنک ملا۔جس میں لکھا ہے “افریقہ میں کووڈ۔۱۹جانچ کو لے کر کیا گیا ڈرامہ”اب یہاں ایک بات واضح ہوچکی کہ یہ ویڈیو محض ڈرامہ پر مبنی ہے۔لیکن اس کے باوجود جب ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا تو کنارے میں کچھ لکھا ہوانظر آیا ہے جو دھوندلا ساتھا۔میگنی فائر کی مدد سے اسے پڑھنے کی کوشش کی تو پتاچلا کہ اس پر بہالیاکےٹی وی لکھا ہے۔پھر ہم نے بہالیاکےٹی وی کو یوٹیوب پر سرچ کیا۔جہاں ہمیں بہالیاکے کے یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو کا دو اصل ورجن ملا۔جن میں ایک سات منٹ تیس سیکینڈ کا اور دوسرا آٹھ منٹ دس سکینڈ کا ہے۔دونوں ویڈیو کو جب ہم نے غور سے دیکھا تو پتاچل گیا کہ یہ لوگ مزاحیہ ویڈیو بناتے ہیں۔تاکہ عوام کو ہنساسکے۔ہمیں بہالیاکے کے یوٹیوب چینل پر مختلف ویڈیو بھی ملے۔جسے دیکھنے کے بعد ہماری ہنسی رک نا سکی۔واضح رہے کہ اصل ویڈیو کے چار منٹ دس سیکینڈ کے بعد وائرل سین نظر دیکھنے کو ملا۔جسے آپ بھی درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?time_continue=1&v=MoMLELwdmN0&feature=emb_logo

پھر ہم نے یہ جاننے کہ کوشش کی یہ اصل میں ہے کہاں کے آرٹسٹ ہیں تو پتا چلا کہ ویڈیو میں ڈرامہ کررہا شخص کا نام حسین یوسف ہے۔یوسف کنیا کے ہیں اور یہ اداکار،مزاح نگار(کومیڈین) اور ڈائریکٹر بھی ہیں۔اس دوران ہمیں آرپلس ڈاٹ انفو اور فیس بک پر حسین کے بارے کافی کچھ جانکاری ملی۔جو مذکورہ میں بیان کیا جاچکاہے۔اس کےعلاوہ ٹوکوڈاٹ کوڈاٹ کے کے ٹویٹرہینڈل پر حسین کی تصویر ملی۔جو درج ذیل ہے۔Tuko.co.ke@Tuko_co_ke

Vioja Mahakamani actor Hussein Yussuf a.k.a Wariah Bahali yake impresses Kenyans online with his amazing transformation https://tuko.news/17469-vioja-mahakamani-actor-wariah-bahali-yake-excites-kenyans-online-amazing-transformation.html …

View image on Twitter

32:41 PM – Feb 21, 2018Twitter Ads info and privacySee Tuko.co.ke’s other Tweets

نیوزچیکر کی تحقیق میں ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو بھارت کا نہیں ہے بلکہ کنیا کا ہے۔ویڈیو میں حسین یوسف نامی یوٹیوب اداکار مزاحیہ ایکٹ کررہاہے۔جو کروناوائرس کے علاوہ دیگر موضوع پرمزاحیہ ویڈیوز بناتاہے۔اس ویڈیو میں نظر آرہا شخص کا ہندوستانی مسلمان سے کوئی لینادینا نہیں ہے۔

ٹولس کا استعمال

انوڈ سرچ

ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

یوٹیوب سرچ

ٹویٹرایڈوانس سرچ

نتائج:گمراہ کن

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular