Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر ان دنوں ایک مقتول لڑکی کی لاش اور شادی سے منسوب کرکے خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔یوزر س کا دعویٰ ہے کہ لڑکی کا نام پریرنا ویاس ہے اور لڑکے کانام سمیر خان ہے۔جوکہ شادی کرنے کے بعد لڑکی کو موت کے گھات اتاردیا ہے۔
وکیل کلپنا (lowwer Kalpana) کے پوسٹ کآرکائیو لنک۔
بپنا نامی ٹویٹر یوزر بھی مقتول لڑکی کی تصویر کے ساتھ ایک اور تصویر شیئر کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ پہلی تصویر میں زندہ دوسری میں شادی کارڈ اور تیسری میں سر نہیں۔آگے لکھا ہے کہ لوجہاد کا یہی نتیجہ ہوتا ہے۔آرکائیو لنک۔
فیس بک پر وائرل تصویر کو سدھیر پال ہندوستانی نامی یوزر نے مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔
Fact Check/Verification
مذکورہ تصویر کی حقائق تک پہنچنے کےلیے ہم نے کچھ ٹولس کی مدد سے گوگل پر سرچ کیا۔جہاں ہمیں ڈی این اے انڈیا اور نیوزبریک نامی نیوز ویب سائٹ پر مقتول لڑکی والی تصویر کے ساتھ شائع12ستمبر 2018 کی خبریں ملیں۔جس کے مطابق بہار مظفرپور کی رہنے والی مسلم لڑکی سے ہندو لڑکا ممبئی میں ریلیشن شپ میں رہ رہا تھا۔جو لڑکی کے خاندان والوں کو پسند نہیں تھا۔غیرت ایمانی کی وجہ سے باپ نے بیٹی کو اینٹ سے سرپر بے رحمی سے وار کیا۔جس کی وجہ سے جہانہ خاتون کی موت ہوگئی۔واضح رہے کہ لڑکی کے معشوق کانام کرن سنگھ تھا۔لڑکی کی لاش کولکاتا کے درگاپور ہائیوے کے کنارے ملی تھی۔
مذکورہ جانکاری کے علاوہ دیگر میڈیا نے بھی اس خبر کو شائع کیا ہے۔ وہیں جب ہم نے شادی کارڈ پر لکھے نام کے حوالے سے سرچ کیا تو ہمیں انڈین قانون نامی ویب سائٹ پر سمیر اور پریرنا کے حوالے سے جانکاری ملی۔جس کے مطابق سمیر خان اور پریرنا نے راجستھان ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی کہ انہیں اپنے اہل خانہ سے موت کا خطرہ ہے۔
Conclusion
نیوزچیکر کی پڑتال میں یہ واضح ہوتا ہے کہ مقتول لڑکی کی وائرل تصویر دوسال پرانی ہےاور لڑکی کا نام جہانہ خاتون تھا۔جسے مذہبی رنگ دے کر سوشل میڈیا پر شیئر کیا جارہا ہے۔جبکہ شادی کے کارڈ میں جو دعویٰ کیا گیا ہے وہ گمراہ کن ہے۔دراصل 24اکتوبر 2019 کو راجستھان کے عثمان خان کے لڑکے سمیرخان نے پریرناویاس سے شادی کی تھی۔جس کے بعد دونوں کو خاندان والے سے جان کا خطرہ محسوس ہواتو دونوں نے اپنی حفاظت کےلیے عدالت میں عرضی دی تھی۔
Result:Misleading
Our Sources
indiankanoon:https://indiankanoon.org/doc/142763104/
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.