جمعہ, دسمبر 20, 2024
جمعہ, دسمبر 20, 2024

HomeFact Checkغیرمُلکی مولانا کی تصویر کو کانگریس لیڈر امجد علی سے جوڑ کر...

غیرمُلکی مولانا کی تصویر کو کانگریس لیڈر امجد علی سے جوڑ کر سوشل میڈیا پر کیاجارہاہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

آسام کے کانگریس لیڈر امجد علی سیب کی پیٹی میں ہتھیار اور گولیوں کے ساتھ حراست میں لیاگیا ہے۔کافروں کو مارنے کی تیاری کررہا تھا۔لیکن پولس نے اسے پکڑ لیا۔

Viral Image From Facebook

سوشل میڈیا پر ان دنوں دوتصاویر خوب گردش کررہی ہیں۔پہلی تصویر میں سیب کی پیٹی میں بم اور گولیاں نظر آرہی ہیں اور دوسری تصویر میں ایک مولانا کو کچھ پولس اہلکار ہتھکڑی لگا کر ارد گرد کھڑے ہوئے ہیں۔یوزر کا دعویٰ ہے کہ تصویر میں نظر آرہا شخص آسام کے کانگریس لیڈر امجد علی ہیں۔جو ہتھیار کے ساتھ گرفتار کئے گئے ہیں۔درج ذیل میں وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک موجود ہیں۔

انل کھٹک فیس بک پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

سیوہندوتوا نامی پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

مرتنجے کمار کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

https://www.facebook.com/monu.rewari.77/posts/419882399005344

سوربھ شریواستو کے ٹویٹ کا آرکائیو لنک۔

https://twitter.com/Nazir_Mudassar1/status/1323289896375771148

Fact check / Verification

وائرل تصاویر کی حقائق جاننےکےلئے ہم نے ہتھیار والی تصویر کو کچھ ٹولس کی مدد سے گوگل پر سرچ کیا۔جہاں ہمیں جموں کشمیر پولس کےآفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ ملا اور فری کشمیر نیوز نامی ویب سائٹ پر اس حوالے سے شائع 29اکتوبر2018 کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق سیب کی پیٹی میں اسلحے کی تصویر شرینگر کی ہے۔جہاں ہندوستانی فوج نے 3ملیٹنٹ کو گرفتار کیا اور اس کے ساتھ اسلحے بھی ضبط کئےتھے۔

مذکورہ جانکاری سے ایک تصویر کے بارے واضح ہوچکا ہےکہ شرینگر کی ہے۔پھر ہم نے امیج پر غور کیاتو مولانا کے ارد گرد موجود پولس اہلکار بلو ڈریس پہنے ہوئے تھے۔جوکہ بھارت کی نہیں ہے بلکہ بنگلہ دیش کی ہے۔تب ہم نے بنگلہ دیش سے جوڑ کر کچھ کیورڈ سرچ کئے ۔اس دوران ہمیں ای بنگلہ نامی 6مئی 2018 کا ایک بلوگ ملا ۔جس میں وائرل تصویر کے ساتھ بنگلہ لکھا تھا۔گوگل ٹرانسلیٹ کرنے پر پتاچلاکہ مدرسہ کے استاذ کو عصمت ریزی کے الزام میں گرفتار کیاگیاہے۔

وہیں ہم نے دیگر کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران بنگلہ دیشی نیوز ویب سائٹ پر پانچ مئی 2018کی خبریں ملیں۔جس کے مطابق وائرل تصویر میں نظر آرہا شخص 28سالہ مبارک حسین نامی مدرسہ کے استاد ہیں۔جنہوں نے 13سالہ بچی کو جنسی طور پر حراساں کیا تھا۔جس کے بعد متاثرہ نے خودکشی کرلی تھی۔مولانا کو 5مئی 2018 کو گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔

وہیں سرچ کے دوران ہمیں دی ڈیلی اسٹار نامی انگلش نیوز ویب سائٹ پر 6مئی 2018 کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق13سالہ سہاگی بیگم نامی بچی کے ساتھ مولانا نےجنسی استحصال کیاتھا۔جس کے بعد اس نے خود کشی کرلی تھی۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں پتا چلاکہ وائرل تصویر میں نظر آرہا شخص بنگلہ دیشی مولانا ہے۔جسے نابالغ بچی سے عصمت ریزی کے الزام میں گرفتا ر کیاگیا ہے۔اس تصویر کا کانگریس لیڈر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔وہیں دوسری ہتھیار والی تصویر جموں کشمیر کے شرینگر کی ہے۔جس کو فوجیوں نے ملیٹینٹ سے2سال پہلے ضبط کیاتھا۔

Result:False

Our Sources

ٖFreekashmir:https://freepresskashmir.news/2018/10/29/3-militants-arrested-after-shootout-in-srinagar-outskirts-arms-and-ammunition-recovered/

Tweet:https://twitter.com/JmuKmrPolice/status/1056879683877318656

Blogs:https://eaibangla.blogspot.com/2018/05/blog-post_14.html

Dailyjonomot:https://dailyjonomot.com/2018/05/05/%E0%A6%AE%E0%A7%9F%E0%A6%AE%E0%A6%A8%E0%A6%B8%E0%A6%BF%E0%A6%82%E0%A6%B9%E0%A7%87-%E0%A6%AF%E0%A7%8C%E0%A6%A8-%E0%A6%B9%E0%A7%9F%E0%A6%B0%E0%A6%BE%E0%A6%A8%E0%A6%BF%E0%A6%B0-%E0%A6%98%E0%A6%9F/

BD24live:https://www.bd24live.com/bangla/article/1525525503/164277/%e0%a6%ae%e0%a6%95%e0%a7%8d%e0%a6%a4%e0%a6%ac%e0%a7%87%e0%a6%93-%e0%a6%b6%e0%a7%87%e0%a6%b7-%e0%a6%b0%e0%a6%95%e0%a7%8d%e0%a6%b7%e0%a6%be-%e0%a6%b9%e0%a6%b2%e0%a7%8b-%e0%a6%a8%e0%a6%be-%e0%a6%ae

kalerkantho:https://www.kalerkantho.com/online/country-news/2018/05/05/632796

TheDailyStar:https://www.thedailystar.net/city/harassed-madrasa-teacher-schoolgirl-commits-suicide-1572112

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular