جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkزیورات پہنے کنکال کی وائرل تصویر نمرود اور ان کی اہلیہ کی...

زیورات پہنے کنکال کی وائرل تصویر نمرود اور ان کی اہلیہ کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر زیورات پہنے کنکال کی ایک تصویر خوب گردش کر رہی ہے۔ صارفین نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “نمرود اور ان کی اہلیہ کے کنکال چند روز قبل عراق میں ملے ہیں، ان کنکال پر جو زیورات نظر آرہے ہیں ان کی قیمیت 300 ملین ڈالر ہے”۔

زیورات پہنے کنکال کی وائرل تصویر نمرود اور ان کی اہلیہ کی نہیں ہے
Courtesy: FB/ Dearb bldna

کون ہے نمرود اور کیا ہے ان کا واقعہ؟

پاکستان کی معروف نیوز ویب سائٹ جنگ پر نمرود کے حوالے سے ایک مضمون ملا۔ جس کے مطابق “کئی سو سال پہلے عراق کے بابل اور اس قُرب و جوار میں نمبرود کی حکومت تھی۔ نمرود ایک جابر و متکبر بادشاہ ہونے کے ساتھ ایک بت پرست حکمراں بھی تھا۔ ان کے دور حکومت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت ہوئی اور نمرود کے امتحان کا انہیں سامنا کرنا پڑا تھا، جس کا ذکر آسمانی کتاب قرآن پاک کے سورہ بقرة آیت نمبر(258)، سورہ انبیاء ( 68 تا 71 )، سورہ عنکبوت (24) اور سورہ صافات (97) میں ہے”۔ نمرود اور ان کی اہلیہ کی زندگی پر شائع مضون عرب نیوز اور نیشنل جغرافک ویب سائٹس پر بھی پڑھا جا سکتا ہے۔

مذکورہ وائرل تصویر کے ساتھ دیگر دوسری تصاویر بھی نمبرود اور ان کی اہلیہ کے کنکال کا بتا کر فیس بک پر شیئر کی جا رہی ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہے۔

فیس بک پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی تصویر کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر 7 دنوں میں 46 پوسٹ شیئر کی گئی ہیں اور 7,684 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

Courtesy: Crowdtangle

Fact Check/Verification

زیورات پہنے کنکال کی وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ تصویر کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 8 ماہ پہلے ریڈک، اویکس اور ڈیز ڈیجیٹل نامی ویب سائٹ پر شائع شدہ وائرل تصویر ملی۔ ریڈک ویب سائٹ پر شائع تصویر کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق “جرمنی میں نمائش کے لئے سینٹ لوسیانا کی زیورات پہنے رکھی گئی کنکال کی یہ تصویر ہے”۔

Courtesy: Reddic

مزید سرچ کے دوران ہمیں وائرل تصویر دی گارجین اور میرر ڈاٹ کو ڈاٹ یوکے کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ دی گارجین کے مطابق زیورات پہنے کنکال کی تصویر ہیلی کاروزٹل، بواریا(جرمنی) کے سینٹ لوسیانا کی ہے۔ جسے نزدیکی اینیٹک میں نمائش کے لئے ننوں نے تیار کیا تھا۔ دی گارجین ویب سائٹ کے مطابق اس تصویر کو فوٹو گرافر پال کوڈوناریس نے کلک کیا تھا۔

Courtesy: theguardian.com

پال کوڈوناریس کے آفیشل انسٹاگرام پر وائرل تصویر سے ملتی جلتی کئی تصاویر ملیں۔ جسے آپ یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔ پال نے یورپی گرجا گھروں اور خانقاہوں میں زیورات سے آراستہ کنکالوں کی پوجا کی دلچسپ تاریخ پر کتاب بھی لکھی ہے، جو آن لائن شاپنگ ویب سائٹ امازون پر بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے کئی کتابیں لکھی ہیں۔ لیکن ہمیں تحقیقات کے دوران نمرود کے کنکال کے 300 ملین ڈالر کے زیورات پہننے کا ذکر کہیں نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں: مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل کے سڑک حادثے کی فرضی خبر وائرل

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ زیورات پہنے کنکال کی وائرل تصویر نمرود اور ان کی اہلیہ کی نہیں ہے، بلکہ ہیلی کاروزٹل، بواریا(جرمنی) کے سینٹ لوسیانا کی ہے۔ جسے نزدیکی اینیٹک میں نمائش کے لئے ننوں نے تیار کیا تھا۔


Result: False Connection

Our Sources

Reddic:https://www.reddit.com/r/creepy/

Avax:http://avax.news/pictures/64164

The Guardian:https://www.theguardian.com/world/gallery/2013/nov/19/heavenly-bodies-relics-catholic-saints?fbclid=IwAR3Z5kqi7oOgbzyDvi5C5c-0MttAhxQXjL1TFtYIdFBWufbwVZhovIS7c6I

Mirror:https://www.mirror.co.uk/news/weird-news/relic-hunter-dubbed-indiana-bones-2258084

Instagram:https://www.instagram.com/p/CPmWRt3F03J/?utm_source=ig_web_copy_link

Amazon:https://www.amazon.com/Heavenly-Bodies-Treasures-Spectacular-Catacombs/dp/0500251959


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular