Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل نٹورکنگ سائٹس پر ایک ویڈیو خوب گردش کر رہی ہے۔ ویڈیو سے متعلق صارفین کا دعویٰ ہے کہ ویڈیو میں پولس کی گرفت میں مسکراتا ہوا نظر آ رہا شخص ادے پور کے مقتول درزی کا ملزم ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں ایک ٹویٹر صارف نے لکھا ہے کہ “گستاخ رسول کے حامی ہندو درزی کو واصل جہنم کرنے والے غازیان اسلام کے بے خوف اور مسکراتے چہرے”۔ بتادوں کہ اس ویڈیو کو مذکورہ کیپشن کے ساتھ زیادہ تر پاکستانی صارفین شیئر کر رہے ہیں۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
گزشہ ماہ راجستھان کے ادے پور میں محمد ریاض اور محمد غوث نے کنہیالال نامی دزری کو قتل کردیا تھا۔ آج تک نیوز ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق مقتول کنہیالال کے موبائل سے نوپور شرما کی حمایت میں پوسٹ کی گئی تھی۔ جس کے بعد مقامی لوگوں نے کنہیالال کی مخالفت کی تھی۔ 11 جون کو کنہیالال کے پڑوسی ناظم نے ان کے خلاف معاملہ درج کرایا، پولس نے کنہیاکو گرفتار کیا، حالانکہ بعد میں انہیں کورٹ سے ضمانت مل گئی۔ وہیں کنہیا نے بھی پولس میں 15 جون کو شکایت درج کروائی تھی۔ سپریم کورٹ نے بھی نوپور شرما کی ایک عرضی پر سماعت کے دوران کہا تھا نوپور شرما کا متنازعہ بیان نے پورے ملک کو خطرے میں ڈال دیا۔
اسی کے پیش نظر ادے پور سانحہ کے ملزموں سے منسوب کرکے ایک ویڈیو فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب پر خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے ایک سفید اور کالے رنگ کی شرٹ پہنے شخص کو پولس نے پکڑ رکھا ہے اور وہ شخص اپنے بالوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے مسکرا رہا ہے۔ جسے سوشل میڈیا صارفین ادے پور کے مقتول درزی کنہیالال کا قاتل بتاکر شیئر کر رہے ہیں۔ ایک صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ”یہ ہے وہ شیر جس نے انڈیا میں گستاخہ کے حامی کو واصل جہنم کیا”۔
Fact Check/Verification
ادے پور کے مقتول درزی سے منسوب کرکے شیئر کی جا رہی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے انوڈ کی مدد سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اشرف حسین نامی ٹویٹر صارف کا پوسٹ ملا۔ اشرف نے وہی ویڈیو شیئر کیا ہے جو سوشل میڈیا پر ادے پور معاملے کے قاتل سے منسوب کرکے شیئر کیا جا رہا ہے۔ اشرف کی جانب سے 23 مئی 2022 کو اپلوڈ شدہ اس پوسٹ میں نظر آ رہے شخص کو دہلی دنگے میں گرفتار شاہ رخ پٹھان کا بتایا گیا ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں نو بھارت ٹائمس پر 27 مئی 2022 کو شائع رپورٹ میں اسی شخص کی تصویر ملی جو سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں نظر آر ہا ہے۔ رپورٹ میں اس شخص کا نام شاہ رخ پٹھان بتایا گیا ہے۔ جو 2020 دہلی دنگے کا ملزم ہے۔ شاہ رخ کو مئی ماہ میں 4 گھنٹے کی کسٹڈی پیرول پر والد سے ملاقات کے لئے گھر لایا گیا تھا۔ جہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا تھا۔ یہاں یہ واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو میں نظر آ رہا شخص کا تعلق ادے پور کے مقتول درزی سے نہیں ہے۔
پھر ہم نے “شاہ رخ پٹھا کو 4 گھنٹے کے لئے ملا پیرول” کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں نیوز ایجنسی اے این آئی کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ویڈیو میں وہی شخص نظر آ رہا جو وائرل ویڈیو میں ہے۔ لیکن اس ویڈیو کو دوسرے اینگل سے فلمایا گیا ہے۔ اے این آئی نے ویڈیو والے ٹویٹ کے ساتھ لکھا ہے کہ ویڈیو میں نظر آ رہا شخص دہلی دنگے کا ملزم شاہ رخ پٹھان ہے۔ جنہیں پولس کسٹڈی پیرول میں چار گھنٹے کے لئے بیمار والد سے ملوانے کے لئے گھر لایا گیا تھا۔
اس کے علاوہ انڈیا ٹوڈے، این ڈی ٹی وی اور ہندوستان ٹائمس نے بھی اس ویڈیو کو شاہ رخ پٹھان کے والہانہ استقبال کا بتاکا خبریں شائع کی ہیں۔ بتادوں کہ شاہ رخ پٹھان کے خلاف اقدامِ قتل اور آرمز ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا نوپور شرما کو گرفتار کر لیا گیا ہے؟
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو میں نظر آ رہے شخص کا تعلق ادے پور کے مقتول درزی کنہیالال سے نہیں ہے۔ بلکہ ویڈیو میں نظر آ رہا شخص دہلی دنگے کا ملزم شاہ رخ پٹھان ہے جو اپنے بیمار والد سے ملنے 4 گھنٹے کے پیرول پر آیا تھا۔ وائرل ویڈیو میں کنہیالال کے قاتل محمد غوث یا محمد ریاض نہیں ہیں۔
Result: False
Our Sources
Twitter Post by @AshrafFem on 23 May 2022
Report Published by NBT on 27 May 2022
Twitter Post by @ANI on 27 May 2022
YouTube Video of IndiaToday on 27 May 2022
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.