Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخانہ تبصرہ کرنے والی بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
وائرل ویڈیو میں افراتفری کے درمیان ایک پریشان حال خاتون نظر آ رہی ہے، جس کے ارد گرد پولس اہلکار دیکھے جا سکتے ہیں۔ کچھ خاتون پولس اہلکار اسے جبراً پکڑے ہوئے نظر آ رہی ہیں۔ ویڈیو سے متعلق دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بالآخر مفرور نوپور شرما کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ ویڈیو فیس بک، واہٹس ایپ اور ٹویٹر پر کافی وائرل ہے۔
پیغمبر محمدﷺ کی شان میں گستاخانہ بیان دینے والی بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ مسلسل کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں زبردست احتجاج بھی ہوا تھا۔ نوپور کے خلاف کولکتہ اور ممبئی میں بھی ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ اس کے بعد یہ خبر بھی آئی کہ ممبئی پولس کو نوپور شرما کا سراغ نہیں مل رہا ہے۔ تاہم ہندوستان ٹائمز کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق نوپور شرما نے ای میل کے ذریعے کولکتہ پولیس سے چار ہفتوں کا وقت مانگا ہے۔ نوپور کا کہنا ہے کہ ان پر حملہ ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے وہ پولس کے سامنے پیش نہیں ہو سکتیں۔
Fact Check/Verification
جب ہم نے ریورس سرچ کی مدد سے وائرل ویڈیو کو تلاشا تو ہمیں کوئی خاص نتیجہ نہیں ملا۔ اس کے بعد ہم نے کیفریم کے ساتھ کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں جھلکو انڈیا ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ پر 16 جون 2022 کو شائع شدہ تصویر کے ساتھ ایک رپورٹ ملی۔ جب ہم نے تصویر کو غور سے دیکھا تو تصویر میں پولس اہلکاروں اور خواتین کے کپڑے وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے تھے۔ جسے آپ درج ذیل کی تصویر میں دیکھ سکتے ہیں۔
جھلکو انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق یہ تصویر راجستھان کے چورو میں کسان اور پولس کے درمیان ہوئے تصادم کی ہے۔ پھر ہم نے یوٹیوب پر مزید کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں فرسٹ انڈیا نیوز نامی یوٹیوب چینل پر 16 جون 2022 کا ایک ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو رپورٹ میں ویڈیو کو راجستھان کے چورو کے تارا نگر میں کسانوں اور پولس کے درمیان ہوئے تصادم کا بتایا گیا ہے۔
تصادم کے جو منظر یوٹیوب ویڈیو میں نظر آرہے ہیں وہ وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے ہیں۔ لیکن یوٹیوب ویڈیو کو دوسری جانب سے فلمایا گیا ہے۔ تاہم اس میں نظر آ رہے لوگوں کے کپڑے وائرل ویڈیو میں نظر آ رہے پولس اہلکار اور خواتین کے کپڑے ملتے جلتے ہیں۔
فرسٹ انڈیا نیوز کے ویڈیو میں بتایا جا رہا ہے کہ تارا نگر میں فصل بیما سے متعلق مطالبات کو لے کر ایس ڈی ایم آفس کے سامنے احتجاج کرنے والے کسانوں اور پولس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ یہ کسان آل انڈیا کسان سبھا سے وابستہ ہیں، جو اپنے مطالبات کے لئے تارا نگر میں گزشتہ 99 دنوں سے احتجاج کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ ہمیں اے بی پی نیوز ویب سائٹ پر بھی مذکورہ کسان احتجاج سے متعلق خبر ملی۔ جسے یہاں کلک کرکے پڑھا جا سکتا ہے۔ یہاں یہ واضح ہوا کہ نوپور شرما کو گرفتار کرنے کے نام پر وائرل ویڈیو حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔
ان معلومات کی بنیاد پر ہم نے فیس بک پر کچھ کیورڈ سرچ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کون ہے؟ سرچ سے یہ بات سامنے آئی کہ کچھ لوگوں نے 16 جون کو وائرل ویڈیو کا طویل ورژن شیئر کیا گیا تھا اور لکھا تھا کہ ویڈیو میں نظر آ رہی خاتون کا نام بھومی برمی ہیں۔
ہمیں بھومی برمی نامی خاتون کی فیس بک پروفائل بھی ملی۔ بھومی کی پروفائل کے مطابق، وہ تارا نگر میں رہتی ہیں اور چورو میں بھارتیہ کسان یونین کی خواتین ونگ کی ضلعی صدر ہیں۔ بھومی نے 15 جون کو وائرل ویڈیو سمیت پولس کے ساتھ جھڑپ کے کچھ دیگر ویڈیوز بھی شیئر کیے تھے۔
ہم نے بھومی برمی سے رابطہ کیا۔ بھومی نے ہمیں اس بات کی تصدیق کی کہ وائرل ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون وہی ہیں نہ کہ نوپور شرما۔ بھومی نے بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی 15 جون کو اپنے مطالبات کو لےکر ایس ڈی ایم آفس میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس دوران ان کی پولس سے جھڑپ ہوئی۔
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوا ہے کہ نوپور شرما کو گرفتار کرنے کی خبر انٹر نیٹ پر موجود نہیں ہے اور وائرل ویڈیو کا نوپور شرما کی گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون نوپور شرما نہیں بلکہ بھومی برمی ہے۔
Result: False
Our Sources
Report Published by jhalkoindia.com on 16 june 2022
Self Analysis done by Newshchecker Team
YouTube Video of First India News, uploaded on June 16, 2022
Quote of BKU member Bhumi Birmi
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.