Authors
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر ہمیشہ موضوعِ بحث ریا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی دونوں ممالک کے صارفین آپس میں ایک دوسرے کی حکومتوں پر الزام لگاتے رہتے ہیں۔
اسی رسہ کشی کے درمیان جموں و کشمیر کے ضلع کپوارہ کے ہندوارہ علاقے میں 24 اکتوبر کی شب مکان اور دکانوں میں آگ لگنے سے متعدد دکانیں خاکستر ہوئیں، اور متعدد سوشل میڈیا صارفین نے آگ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فوج نے کشمیری حریت رہنما چودھری شاہین اقبال کے رہائشی مکان اور دکانوں کو رات کے اندھیرے میں آگ لگادی۔
دکانوں میں آگ سے متعلق کئی صارفین کا الزام یہ بھی ہے کہ ‘بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ انہیں معاشی طور پر کمزور اور بے گھر بھی کررہا ہے’۔
فیس بکُ اور ٹویٹر پر بھی دکانوں میں آگ اس سے متعلق پوسٹس کا آرکایئو لنک آپ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
اسکے علاوہ پاکستان کے میڈیا ادارے مردان نیوز نے بھی اپنی رپورٹ میں دکانوں میں آگ زنی کا الزام بھارتی فوج پر لگایا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “کنوینئر حریت کانفرنس محمود احمد ساغر اور جنرل سیکرٹری شیخ عبدالمتین کا مشترکہ بیان سامنے آیا ہے جس میں محمود احمد ساغر نے حریت رہنما چودھری شاہین اقبال کے گھر اور دکانیں نظر آتش کرنے کی مذمت کی ہے”۔
مکمل تفصیل آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
Fact Check/ Verification
نیوز چیکر نے سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا دکانوں میں آگ کی یہ ویڈیو ضلع کپوارہ کے ہندوارہ علاقے میں لگنے والی آگ کے سانحہ کی ہے۔ ہم مقامی صحافی پیرزادہ عبدالرشید سے رابطہ کیا۔ پیرزادہ رشید نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جائے وقوع پر ازخود پہنچے اور اس سانحہ سے متعلق رپورٹ کیا، لیکن ان کے بقول مالک دکان نظیر احمد بڑھانہ کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے نہیں بلکہ یہ آگ بجلی میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔
انہوں نے کہا “میں نے اس سانحہ کو خود بھی رپورٹ کیا۔ لیکن متاثر شخص کا کہنا ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی”۔
تحقیقات کو فعال بنانے کے لیے ہم نے متاثر شخص نظیر احمد بڑھانہ سے فون پر رابطہ کیا اور جاننے کی کوشش کی کہ کیا آگ بھارتی فوج نے لگائی۔ انہوں نے صاف انکار کرتے ہوئے بتایا کہ دکانوں میں آگ بھارتی فوج نے نہیں لگائی بلکہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ فوج پر الزام لگاکر ان کے خلاف سازش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا “میری دکانوں میں آگ شارٹ سرکٹ سے لگی، فوج پر الزام لگاکر مجھے بدنام کیا جارہا ہے اور میری ذات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ میں نے پولیس ایف آئی آر میں بھی بتایا ہے کہ یہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی”۔
نیوز چیکر نے جب ان سے دریافت کیا کہ کیا یہ دکانیں حریت رہنما چودھری شاہین اقبال کی نہیں ہیں؟ تو انہوں صاف انکار کرتے ہوئے بتایا کہ شاہین اقبال ان کے بھائی ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان میں مقیم ہیں، لیکن یہ جائداد ان کی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا “میرا بھائی شاہین اقبال گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان میں مقیم ہیں، ان کا میری جائداد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جو دکانیں جل گئیں وہ ان کی نہیں میری ہیں”۔
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات سے واضع ہوا کہ دکانوں میں آگ بھارتی فوج نے نہیں لگائی بلکہ شارٹ سرکٹ سے لگی، اور یہ دکانیں حریت لیڈر چودھری شاہین اقبال کی نہیں بلکہ ان کے بھائی نذیر احمد کی ہیں۔
Result: False
Our Sources
Phonic conversation with shop owner of the House Nazir Ahmad Bhadana
Phonic conversation with Journalist Peerzada Rashid
کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in