Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
ترکی کے استنبول میں حالیہ دھماکے کے سلسلے میں سوشل میڈیا پر کافی ویڈیوز وائرل ہیں۔ فیس بک اور ٹویٹر پر ایک سی سی ٹی فوٹیج کو استنبول میں ہونے والے دھماکے سے منسوب کرکے شیئر کیا جارہا ہے۔ استقلال ایونیو میں ہوئے دھماکے سے جوڑ کر 11 سے 27 سکینڈ کی ویڈیوز کو عربی اور اردو کیپشن کے ساتھ شیئر کیا جارہا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ ایک فیس بک صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ تُرکی کے دارالحکومت استنبول میں مبینہ خودکش دھماکہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج۔
رواں ماہ کی 13 تاریخ کو ترکی کے دارالحکومت استنبول کے مشہور استقلال ایونیو میں بم دھماکہ ہوا تھا۔ میڈیا رپورٹ میں اس دہشت گردانہ حملے میں تقریبا 8 افراد کے ہلاک ہونے جبکہ 81 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اس معاملے میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سویلو کا دعوی ہے کہ اس دھماکے کے پیچھے کردستان ورکرز پارٹی کا ہاتھ ہے۔
Fact Check/Verification
استنبول میں حالیہ دھماکے کو استقلال ایونیو میں ہوئے دھماکے کا بتاکر شیئر کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کی تحقیقات کے لیے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو ین ڈیکس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 16 مارچ 2016 کی شیئر شدہ کردستانی نامی ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں 8 سکینڈ کے بعد وائرل ویڈیو جیسا منظر دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ سی سی ٹی وی فوٹیج آئی ایس آئی ایس کی جانب سے ترکی کے استنبول میں ہونے والے بم دھماکے کی ہے۔
اپنی تحقیقات میں اضافہ کرتے ہوئے ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیے۔ اس دوران ہمیں ہیبر تُران ڈاٹ کام، ہیبرین ورمی اور ایرزین نیوز پر اپلوڈ شدہ 2016 کی یہی ویڈیو ملی۔ جسے استنبول میں خودکش دھماکے کا بتاکر شیئر کیا جارہا ہے۔
مذکورہ معلومات سے واضح ہوا کہ جس سی سی ٹی وی فوٹیج کو حالیہ استنبول میں ہوئے دھماکے کا بتایا جارہا ہے، وہ دراصل انٹرنیٹ پر 2016 سے موجود ہے۔ پھر ہم نے گوگل پر کیفریم کے ساتھ انگلش میں کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں انڈی پنڈنٹ ٹی وی کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کے ایک کیفریم کے ساتھ شائع 19 مارچ 2016 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں اس سی سی ٹی وی فوٹیج کے کیفریم کو 19 مارچ 2016 کو ہونے والے خودکش حملے کا بتایا گیا ۔جہاں دھماکے سے چند سکینڈ قبل استقلال مارکیٹ سے لوگ گزر رہے تھے۔
مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ یہ 2016 میں ہونے والا چوتھا دہشت گردانہ حملہ تھا۔ جس میں خودکش حملہ آور سمیت پانچ افراد ہلاک اور 36 زخمی ہوئے تھے۔ ان میں 12 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
Conclusion
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ جس سی سی ٹی وی فوٹیج کو حالیہ استنبول خودکش دھماکے کا بتایا جارہا ہے، وہ دراصل 2016 میں استنبول کے استقلال ایونیو میں ہوئے دھماکے کی ہے۔
Result: Partly False
Our Sources
Tweet shared by @curdistani on 19 March 2016
YouTube video uploaded by Erzin News on 20 March 2016
Media report published by independent.co.uk 19 March 2016
کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.