جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkکیا برف سے ڈھکی گاڑیوں کی یہ تصویر جاپان میں ہوئے حالیہ...

کیا برف سے ڈھکی گاڑیوں کی یہ تصویر جاپان میں ہوئے حالیہ برفباری کی ہے؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

پاکستانی نیوز ایجنسی روزنامہ نوائے وقت کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے برف سے ڈھکی گاڑیوں کی تصویر شیئر کی گئی ہے، جسے جاپان کا بتا گیا ہے۔ صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “جاپان: شدید برفباری، 14 افراد جان کی بازی ہار گئے”۔

 برف سے ڈھکی گاڑیوں کی یہ تصویر جاپان میں ہوئے حالیہ برفباری کی نہیں ہے۔
Courtesy:Twitter @Nawaiwaqt_

چونکہ اس وقت جاپان میں برفانی طوفان کا قہر برپا ہے۔ اس لیے اس سے متعلق کافی مواد سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔ 26 دسمبر 2022 کو شائع شدہ دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق شدید برفباری کی وجہ سے جاپان میں اب تک 17 افراد کی اموات اور تقریباً 90 افراد زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اسی کے پیش نظر سوشل میڈیا پر پُرانی تصاویر کو حالیہ جاپان میں ہوئے برفباری کا بتاکر شیئر کیا جارہا ہے۔

Fact

جب ہم نے سڑک پر برف سے ڈھکی گاڑیوں کی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو 2020 کی متعددمیڈیا رپورٹز فراہم ہوئیں، جن میں وہی تصویر موجود تھیں، جسے حالیہ جاپان میں ہوئے برفباری کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔

دی گارجین نیوز ویب سائٹ پر شائع 18 دسمبر 2018 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں سڑک پر برف سے ڈھکی گاڑیوں والی تصویر کو جاپان کے نیگاتا پریفیکچر کے مینامیونوما کے کنیٹسو ایکسپریس وے کا بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں تصویر کا حوالہ فوٹو گرافر کیوڈو کا دیا گیا ہے۔

ہم نے کیوڈو ‘جاپان’ ‘کنیٹسو ایکسپریس وے’ انگلش کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں کیوڈو نیوز نام کا یوٹیوب چینل پر اپلوڈ شدہ 18 دسمبر 2018 ایک ویڈیو ملی۔ جس میں مذکورہ تصویر والا منظر دیکھا جاسکتا ہے۔ اس ویڈیو کو بھی کنیٹسو ایکسپریس وے کا بتایا گیا ہے۔ بتادوں کہ مذکورہ کیوڈو نیوز چینل جاپان کی ایک نیوز ایجنسی ہے۔

Courtesy:Youtube/KYODO NEWS

لہذا یہاں یہ واضح ہو گیا کہ سڑک پر برف سے ڈھکی گاڑیوں والی یہ تصویر 2 سال پرانی ہے، جسے ان دنوں جاپان کا بتاکر شیئر کیا جارہا ہے۔

Result: Partly False

Our Sources

Report published by The Guardian on 18 Dec 2018
Video Uploaded by Kyodo News on 18 Dec 2018


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular