جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkسعودی عرب میں کوہ الشفا پر برف کی پُرانی تصویر کو شہرِ...

سعودی عرب میں کوہ الشفا پر برف کی پُرانی تصویر کو شہرِ تبوک کا بتاکر شیئر کیا جارہا ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سعودی عرب کے شہر تبوک میں یکم جنوری کو شدید برفباری ہوئی۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر طرح طرح کی تصاویر اور ویڈیو شیئر کئے گئے۔ ان دنوں ایک تصویر وائرل ہورہی ہے۔ جس میں پہاڑ پر برف اور کچھ اونٹ دیکھے جاسکتے ہیں۔ دعویٰ ہے کہ یہ تصویر 25 دسمبر 2022 کو سعودی عرب کے شہر تبوک میں ہوئی تازہ برفباری کی ہے۔ اس تصویر کو پاکستانی نیوز ویب سائٹ باغی ٹی وی اور سماء ٹی وی نے بھی حالیہ برفباری کا بتاکر شیئر کیا ہے۔

یہ تصویر سعودی عرب کے شہر تبوک میں ہوئی تازہ برفباری کی نہیں ہے۔
Courtesy:Twitter @U__me

بتادوں کہ 3 جنوری 20233 کو شائع شدہ بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ہر برس جبل اللوز جبل الطاہر اور تبوک پہاڑوں پرتقریبا تین ہفتوں تک برفباری ہوتی ہے۔ جبل اللوز پہاڑ سطح سمندر سے 2600 میٹر بلندی پر واقع ہے، اس کو بادام پہاڑ بھی کہتے ہیں۔

Fact Check/ Verification

سعودی عرب کے شہر تبوک میں ہوئے حالیہ برفباری کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وائرل تصویر کے ساتھ شائع رصدنیوز نامی ویب سائٹ پر شائع 5جنوری 2015 کی ایک رپورٹ ملی۔ لیکن یہ تصویر کہاں کی ہے، اس کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ یہاں یہ واضح ہوتا ہے کہ تصویر پرانی ہے۔ تبوک میں ہوئے حالیہ برفباری کی نہیں ہے۔

بشکریہ: رصد نیوز

مزید سرچ کے دوران ہمیں العربیہ فارسی، العربیہ عربی اور العربیہ اردو پر ہوبہو تصویر کے ساتھ شائع 13 دسمبر 2013 کی رپورٹس ملیں۔ ان رپورٹس کے مطابق تصویر یہ تصویر سعودی عرب کے ‘کوہ الشفا’ کی ہے۔ جہاں بارش اور ژالہ باری کے نتیجے میں پہاڑ کی چوٹیوں نے سفید چادر اوڑھ لی تھی۔

بشکریہ: العربیہ عربی

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ سعودی عرب کے شہر تبوک میں ہوئی حالیہ برفباری کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر پرانی ہے اور سعودی عرب کے کوہ الشفا کی ہے۔

Result: Partly False

Our Sources
Report published by rasdnews.net on 05 jan 2015

Report published by Al Arabiya Urdu on 13 Dec 2013


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular