Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
گاڑی کے کیمرے سے قید کیے گئے زلزلے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب گردش کر رہی ہے۔ دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو ترکی میں آئے حالیہ زلزلے کی ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں ایک فیس بک صارف نے لکھا ہے کہ “ترکی میں زلزلہ کا منظر گاڑی کے اندر سے، اللہ حفاظت فرمائے”۔
ٹویٹر صارفین بھی اس ویڈیو کو الگ الگ کیپشن کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔ جس کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/Verification
گاڑی کے کیمرے سے قید کئے گئے زلزلے کی وائرل ویڈیو کا سب سے پہلے ہم نے اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم نکالا اور فریم کو گوگل ین ڈیکس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں کورے ڈاٹ کو ڈاٹ آئی ایل نامی ویب سائٹ پر ہبرو زبان میں شائع 2022 کی ایک رپورٹ میں ہوبہو کیفریم ملا۔ جس کا ترجمہ کرنے پر معلوم ہوا کہ اس ویڈیو کو جاپان میں آئے زلزلے کے دوران عکس بند کیا گیا تھا۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں 2019 اور 2022 میں اپلوڈ شدہ ہوبہو ویڈیو یوٹیوب کے دیگر چینلوں پر بھی ملیں۔ جسے جاپان 2011 میں آئے زلزلے کا بتایا گیا ہے۔ وائی آر نام کے یوٹیوب چینل پر گاڑی سے کیمرے میں قید کئے گئے زلزلے کے لمحے کی ویڈیو کو میٹروپولی ٹن ایکسپریس وے کا بتایا گیا ہے۔
یہاں سے ہمیں ایک سراغ ملا، جس کے بعد جیولوکیشن کی مدد سے وائی آر نام کے یوٹیوب ویڈیو میں نظر آرہے نمبرات کو ہم نے گوگل ارتھ پر سرچ کیا تو ہم اسی ہوبہو مقام تک پہنچے، جسے وائرل ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ جس میں اس سڑک کو ٹوکیو کے سومیڈا موکوجیما لائن کا بتایا گیا ہے۔
درج ذیل گرافک کے ذریعے آپ اصل اور نقل میں واضح فرق کرسکتے ہیں۔
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات سے معلوم ہوا کہ گاڑی کے کیمرے سے قید کئے گئے زلزلے کے لمحے کی یہ ویڈیو پرانی ہے اور جاپان کے ٹوکیو شہر کی ہے۔ اس کا ترکی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Result: False
Our Sources
Report published by kore.co.il on 2022
Youtube video uploaded by YR and VID CLIPS in 2019 and 2022 respectively.
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.