Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
Claim
امسال کیرلہ کے ایک کالج میں پاکستانی پرچم لہرایا گیا، جس کے جرم میں 25 طلباء کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
Fact
ویڈیو پرانی ہے اور کیرلہ کے پرامبرا سلور کالج کی ہے لیکن اس میں نظر آ رہا پرچم پاکستانی نہیں ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے جیل جانے کے بعد سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ #بلیک ڈے، #14اگست #پی ٹی آئی کے ساتھ مختلف ویڈیو اور تصاویر کے ساتھ لکھا گیا کہ امسال پاکستان میں 14 اگست یوم آزادی کے دن کو بلیک ڈے کے طور پر منایا جائے گا۔ اب اسی واقعے سے جوڑکر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے، جس میں طلباء سبز و سفید رنگ کا جھنڈا لہراتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ فیس بک اور ٹویٹر پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ویڈیو بھارتی ریاست کیرلہ کے ایک کالج کی ہے۔ جہاں امسال پاکستانی پرچم لہرایا گیا، جس کے جرم میں 25 طالب علموں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ویڈیو کے ساتھ ایک فیس بک صارف نے لکھا ہے کہ “بھارتی ریاست کیرلہ کے کالج میں پاکستانی جھنڈا لہرا دیا گیا. پاکستانی جھنڈا لہرانے والے 25 طلبا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اب کی بار جشن صرف پاک سرزمین میں ہی نہیں بلکہ ہند میں بھی منایا جائے گا”۔
ایک دوسرے ٹویٹر صارف نے لکھا ہے کہ “بھارتی ریاست کیرلہ کے کالج میں پاکستانی جھنڈا لہرا دیا گیا. پاکستانی جھنڈا لہرانے والے 25 طلبا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ اور یہاں پی ٹی آئی ہندوستان کو خوش کرنے کیلئے یوم آزادی کو “بلیک ڈے” اور “جھنڈا اتارو” مہم میں مصروف ہے”۔
Fact Check/Verification
کیرلہ میں پاکستانی پرچم لہرائے جانے والے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے سب سے پہلے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ ملی۔ جن میں شروعاتی تحقیقات کے پیش نظر لکھا گیا ہے کہ کیرلہ کے پرامبرا سلور کالج میں طالب علموں نے پاکستانی پرچم لہرایا تھا، جس کے بعد مختلف دفعات کے تحت طالب علموں پر مقدمہ درج کیا گیا۔ لیکن تحقیقات کے بعد پتا چلا کہ یہ دراصل مسلم اسٹوڈنٹس فرنٹ کا پرچم تھا، جسے بنانے میں درزی نے کوتاہی کر دی تھی اور لوگوں نے اسے پاکستانی پرچم سمجھ لیا تھا۔
پھر ہم نے وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا تو پرچم کے سبز رنگ والے حصے کے اوپر کے بائیں جانب چاند تارا بنا ہوا تھا جبکہ پاکستانی پرچم میں سبز رنگ والے حصے کے بیچ و بیچ میں چاند تارا بنا ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ دونوں پرچم مختلف ہیں۔
سرچ کے دوران ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق ہندوستان ٹائمس کی 2 ستمبر 2019 کو شائع ایک رپورٹ ملی۔ اس میں پرامبرا اسٹیشن ہاوس آفیسر کے کے بیجو کے حوالے سے لکھا ہے کہ پولس نے کچھ طالب علموں کو گرفتار کیا تھا اور ان سے پوچھ تاچھ میں پتا چلا کہ یہ معاملہ درزی اور طالب علموں کی جانب سے ہوئی کوتاہی کا ہے۔ اس جھنڈے میں مسلم اسٹوڈنٹس فرنٹ (ایم ایس ایف) کا لوگو ندارد تھا، جس سے اسے پاکستانی جھنڈا سمجھ لیا گیا۔ لیکن یہ پاکستانی پرچم نہیں تھا۔
مزید تحقیقات کے لئے نیوز چیکر نے ایم ایس ایف کے نیشنل صدر ٹی پی اشرف علی سے فون پر رابطہ کیا۔ اشرف علی نے بتایا کہ “اس پرچم میں آرگنائزیشن کا نام نہیں تھا کیونکہ یہ پرجوش طالب علموں نے جلدبازی میں ایک مہم کے لئے بنوایا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایم ایس ایف کے جھنڈے میں سفید اور سبز رنگ برابر ہوتا ہے۔ ایم ایس ایف سفید والے حصے میں سبز رنگ سے لکھا بھی ہوتا ہے”۔
پرامبرا میں لہرائے گئے پرچم میں سبز رنگ زیادہ حصے میں تھا۔ طلباء جھنڈے پر ایم ایس ایف لکھوانا بھول گئے تھے۔ اشرف نے کہا کہ جھنڈا بنانے والے درزی نے دھیان نہیں دیا تھا، جس کی وجہ سے یہ مسئلہ پیش آیا۔ تحقیقات کے بعد پولیس کو پتا چلا کہ جھنڈا پاکستانی نہیں ہے تو کیس بند کر دیا گیا”۔
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو 2019 کی کیرلہ کے پرامبرا سلور کالج کی ہے، جہاں مسلم اسٹوڈنٹس فرنٹ کی جانب سے سبز و سفید رنگ کا جھنڈا لہرایا گیا تھا۔ جسے پاکستان کا قومی پرچم سمجھ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔
Result: False
Sources
Report published by India Today on 2022
Report published by Hindustan Times on 02, Sept 2019
Newschecker Talk with MSF National President PT Ashraf Ali
Self-analysis
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.