Authors
Claim
تصویر مراکش زلزلے کے باعث شہید ہوئی مسجد کی ہے، جہاں اب بھی اذان دی جا رہی۔
Fact
مسمار عمارت کی تصویر کم از کم 6 سال پرانی اور ملک شام کے حیان قصبے کی شیخ قاسم جامع مسجد کی ہے۔
آٹھ ستمبر کو شام کے وقت مراکش میں شدید زلزلے کا جھٹکا محسوس کیا گیا۔ 16 ستمبر 2023 کو شائع ہونے والی بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق زلزلے کی وجہ سے اب تک 3000 سے زائد افراد کی اموات ہو چکی ہے۔ سیکڑوں مکانات و تعلیمی ادارے مسمار ہو چکے ہیں۔
مراکش زلزلے سے منسوب کر کے 39 سکینڈ کی ایک ویڈیو اور تصویر شیئر کی جا رہی ہیں، جس میں ایک شخص مسمار عمارت کے لوہے کی سیڑھی پر کھڑے ہوکر اذان دیتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو اور تصویر مراکش زلزلے میں شہید ہونے والی مسجد کی ہے، جہاں پانچوں وقت کی اذان پھر بھی جاری ہے۔
Fact Check/Verification
تصویر کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں شامی نیوز ویب سائٹ ‘مركز حلب الإعلامي‘ کے فیس بک پیج پر 15 فروری 2016 کو شیئر شدہ وائرل تصویر سے ملتی جلتی ایک ویڈیو کلپ ملا۔ جس کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق ویڈیو حلب کے قصبے حیان میں واقع شیخ قاسم جامع مسجد میں ظہر کی اذان دیئے جانے کی ہے۔ یہ عمارت روس کی جانب سے کی گئی بمباری کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہو گئی تھی۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں حیان میڈیا آفس نامی یوٹیوب چینل پر 10 جون 2017 کو اپلوڈ شدہ 3 منٹ 9 سکینڈ کی ویڈیو ملی۔ جس میں وائرل تصویر میں نظر آنے والے شخص کو اذان دیتے ہوئے سنا اور دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ ویڈیو حیان کی شیخ قاسم مسجد کی ٹوٹی سیڑھی پر کھڑے ہوکر دی جا رہی اذان کی ہے۔
اس کے علاوہ وائرل ویڈیو سے متعلق ترکش ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن ولڈ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر ملک شام کے حیان کی شیخ قاسم جامع مسجد کے حوالے سے ویڈیو رپورٹ ملی۔ جس میں بھی مسمار عمارت کو حیان کی شیخ جامع مسجد کا بتایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا یہ تصویر مراکش زلزلے میں ہونے والی تباہی کی ہے؟ پوری حقیقت یہاں پڑھیں
یہ بھی پڑھیں: منہدم ہو رہی عمارت کی اس ویڈیو کو حالیہ مراکش زلزلے سے منسوب کرکے شیئر کیا جا رہا ہے
Conclusion
لہٰذا ہماری تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل تصویر اور ویڈیو کم از کم 6 سال پرانی ہے اور ملک شام کے حیان میں واقع شیخ قاسم جامع مسجد کی مسمار عمارت ہے، اس تصویر کا حالیہ مراکش زلزلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Result: False
Sources
Facebook post by AleppoAMC on 15 Feb 2016
YouTube videos published by Hayan Media Office on 10 Jun 2017
YouTube videos published by TRT World on 11 Feb 2016
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمارے واہٹس چینل کو فالو کریں۔