Authors
Claim
برقعہ پہن کر نوجوان نے ووٹنگ میں دھاندلی کی۔
Fact
وائرل ویڈیو کا تعلق بھارت میں ووٹ جہاد سے نہیں ہے بلکہ پاکستان کی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں خاکی وردی میں ملبوس ایک شخص ،ایک دوسرے برقعہ پوش شخص کے چہرے سے برقعہ ہٹاتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ یہ ویڈیو “ووٹ جہاد” اور لوک سبھا انتخابات میں فرضی ووٹنگ کے دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
غور طلب ہے کہ سلمان خورشید کی بھتیجی ماریہ عالم خان کے “ووٹ جہاد” والے متنازعہ بیان کے بعد لفظ “ووٹ جہاد” سوشل میڈیا پر سرخیوں میں ہے، اس معاملے ماریہ اور سلمان خورشید پر کیس درج ہوگیا ہے۔ اسی تناظر میں برقعہ پوش شخص کے جسم سے برقعہ اتارتی ہوئی پولس کی ویڈیو کے ساتھ صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ برقعہ پہن کر مسلم شخص ووٹ ڈال رہا تھا، تبھی پولس نے اسے پکڑ لیا۔ صارف نے ہندی میں ویڈیو کے ساتھ لکھا ہے کہ “برقعہ پہن کر فرضی ووٹ کرتے ہوئے پکڑا گیا ایک مسلم شخص۔ برقعہ اور ووٹ جہاد”۔
Fact
برقعہ پوش شخص والی وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھنے پر ہمیں پولس اہلکار کے بازو پر پاکستانی پرچم نظر آیا۔ اس کے علاوہ دیوار پر “کیپیٹل سٹی پولس لاہور” لکھا ہوا نظر آیا۔ جس سے واضح ہو گیا کہ ویڈیو بھارت کی نہیں ہے۔
پھر ہم نےا یک فریم کے ساتھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں مہک آج کل نامی ایکس ہینڈل پر 19 جون 2023 کو شیئر شدہ ہوبہو ویڈیو ملی۔ جس میں اس ویڈیو کے ساتھ طنزیہ انداز میں لکھا ہے ” پاکستان کے کیپٹل سٹی پولس میں حجاب کا کمرشیل استعمال”۔
مزید سرچ کرنے پر ہمیں لاہور کیپٹل سٹی پولس کی جانب سے پاکستانی صحافی حامد میر کے ٹویٹ کے جواب میں انگریزی زبان میں لکھا گیا ایک ٹویٹ ملا۔ جس کا ترجمہ ہے کہ “خاتون کے لباس میں ملبوس ایک شخص کی گرفتاری کے اس واقعے نے تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ اگرچہ یہ ایس آئی قادر کی جانب سے کی گئی ایک جائز گرفتاری تھی، لیکن اس کے بعد جو ہوا وہ پریشان کن تھا، کیونکہ پولیس افسر نے مرد کے جسم سے عورت کا لباس ہٹاتے ہوئے فحش اشارے کئے تھے۔ جس پر ہیڈ کانسٹیبل آصف کو ڈیوٹی سے معطل کر کے تادیبی کارروائی کی گئی”۔
تاہم ہمیں ویڈیو میں نظر آنے والے برقع پوش نوجوان کی گرفتاری کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ مزید معلومات کے لئے ہم نے لاہور پولس کے پی آر او فرحان علی شیخ سے رابطہ کیا۔ ان کی جانب سے جواب موصول ہوتے ہی اس آرٹیکل کو اپ ڈیٹ کر دیا جائے گا۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات کے دوران ملنے والے شواہد سے یہ واضح ہے کہ وائرل ویڈیو کا بھارت میں ہو رہے لوک سبھا انتخابات 2024 سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ پاکستان کے شہر لاہور میں ایک پرانے واقعے کی ہے۔
Result: False
Sources
X post by MahakAajkal on 19 jun 2023
X post by Lahorepoliceops on 18 jun 2023
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔