Authors
Claim
سوشل میڈیا پر سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے خواتین کے لباس سے متعلق ایک بیان کو شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں صارفین دعویٰ کررہے ہیں کہ “سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اب سعودی عرب میں خواتین بغیر مردوں کی اجازت کے اپنی پسند کے لباس پہن سکیں گی”۔
اس پوسٹ کو ہمارے واہٹس ایپ ٹپ لائن نمبر 9999499044 پر بھی تحقیقات کے لئے بھیجا ہے۔
صارفین اسے سعودی عرب میں خواتین کے حقوق اور ان کی آزادی سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔ فی الحال سعودی عرب میں شہزادے کی قیادت میں بہت ساری تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ سعودی عرب اپنی روایتی شبیہ کو ترک کر جدیدیت اور بدلاؤ کے نئے دور میں قدم رکھ رہا ہے۔
ٹویٹ کے آرکائیو لنک کو یہاں، یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
Fact
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے “سعودی عرب، ویمن، کراؤن پرنس” انگریزی کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں وائرل دعوے سے متعلق کوئی بھی تازہ ترین خبر موصول نہیں ہوئی۔
البتہ ہمیں 19 مارچ 2018 کو شائع ہونے والی ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ ملی، جس کی سرخی تھی “سعودی شہزادہ: خواتین کو فیصلہ کرنا چاہیئے کہ انہیں کیا پہننا ہے”۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ خواتین کو خود انتخاب کرنا چاہیئے کہ وہ کالے لباس اور چہرے کو ڈھانپنے کے لئے اسکارف پہننا چاہتی ہیں یا نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی شہزادے کا یہ بیان یو ایس براڈکاسٹر کے سی بی ایس شو “60 منٹ” کے دوران آیا تھا اور ان کے یونائیٹیڈ اسٹیٹس کے دورے سے پہلے نشر کیا گیا تھا۔
شہزادہ محمد نے مبینہ طور پر انٹرویو میں کہا تھا “شریعت(اسلامی قانون) میں یہ قانون بہت واضح اور متعین ہے کہ خواتین مردوں کی طرح مہذب اور شریفانہ لباس پہنیں”۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ “تاہم اس میں کہیں بھی سیاہ عبایا یا سر کو ڈھانپنے کے لئے سیاہ اسکارف کا خاص طور پر ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ مکمل طور پر عورتوں پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ انہیں کس طرح کا مہذب اور شریفانہ لباس زیب تن کرنا ہے”۔
یہ بھی پڑھیں: مظاہرے کو دبانے کے لئے بھارتی فوج کے بنگلہ دیش میں داخل ہونے کا فرضی دعویٰ وائرل
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ “اگرچہ شہزادہ محمد بن سلمان کا بیان قدامت پسند مملکت میں خواتین کے حقوق کے لئے ایک اور آغاز کا اشارہ دیتا ہے، لیکن شہزادے کے “مہذب اور شریفانہ لباس” پر زور دینے کا مطلب ہے کہ خواتین کو اب بھی وہ پہننے کی اجازت نہیں ہوگی جو وہ چاہیں گی۔ اس سے متعلق مزید رپورٹس یہاں اور یہاں پڑھی جا سکتی ہیں۔
اس کے بعد ہم نے 19 مارچ 2018 کو صحافی نورہ او ڈونل کے ساتھ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلما کے انٹرویو پر سی بی ایس کی رپورٹ کو بھی پڑھا۔ جس میں شہزادے نے یہ بیان او-ڈونل کے “آیا خواتین مردوں کے برابر ہیں اور سعودی عرب 1979 سے پہلے کیسا تھا؟” سوال کے جواب میں دیا تھا۔ یہاں سے مزید اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ وائرل بیان پرانا تہا اور جسے توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔
Result: Missing Context
Sources
DW report, March 19, 2018
CBS report, March 19, 2018
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔