Authors
Claim
شام کے دمشق کی صیدنایا جیل کے قیدیوں کا منظر۔
Fact
نہیں، وائرل ویڈیو ویتنام کے وار میوزیم کی ہے اور تصویر اے آئی کی مدد سے تیار کردہ ویڈیو کا ایک فریم ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دمشق کے بدنام زمانہ ‘صیدنایا جیل’ میں زیرزمین خفیہ غلیظ کوٹھڑیوں کو باغیوں کی جانب سے کھولے جانے کے بعد جیل سے قیدی باہر نکل رہے ہیں، لوگ اپنے پیاروں کو تلاش رہے ہیں۔ اسی تناظر میں صارفین متعدد تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔ یہاں ہم دو وائرل پوسٹ کی تحقیقات کریں گے۔
Claim1
پہلی ویڈیو جس میں ایک کوٹھڑی کے اندر قید خاتون نظر آرہی ہے۔ ویڈیو کے ساتھ صارفین نے کیپشن میں لکھا ہے “یہ کوئی ہارر مووی نہیں، صیدنایا عقوبت کدے کا تہہ خانہ ہے اور قید تنہائی میں ایک پرندہ ہے”۔
آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/Verification
ہم نے جب مذکورہ ویڈیو کے چند فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ تب ہمیں 15 مارچ 2017 کو فورڈ فالکون87 نامی یوٹیوب چینل پر 4 منٹ 47 سکینڈ پر مشتمل ایک ویڈیو موصول ہوئی۔ ویڈیو کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق یہ مناظر وار میوزیم کون ڈاؤ جیل سائگون ویتنام کا ہے۔ وائرل ویڈیو کے حوالے سے دیگر تفصیلات یہاں، یہاں اور یہاں پڑھیں۔
یہ بھی پڑھیں: بشار الاسد کی یہ تصویر ماسکو پہنچنے کی نہیں بلکہ 2023 کی ہے
Claim2
صیدنایا جیل کے قیدی کا بتاکر ایک تصویر شیئر کی گئی ہے۔ جس میں ایک شخص چھوٹی کوٹھڑی کے اندر خوفزدہ نظر آرہا ہے۔ تصویر کے ساتھ صارفین نے کیپشن میں لکھا ہے “شامی صحافی کے بقول، کہہ رہا ہے کہ( صیدیانا جیل) زیرِ زمین ایسے قیدی دیکھے جو کسی نے بیس سال کسی نے 15,10,5سال تک سورج کی روشنی تک نہیں دیکھی، اور اُن میں سے ایک یہ ہے جسے 13 سال کے بعد پہلی بار روشنی میسر آئی، شیــعہ دھشت گرد”۔
آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/Verification
صیدنایا جیل کے قیدی کا بتاکر شیئر کی جارہی تصویر کو ہم نے سب سے پہلے ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کینیڈا کی دی سٹیزن لیب میں سینئر محقق کی حیثیت سے اسپائی ویئر، فشنگ اور غلط معلومات کی تحقیق کرنے والے جون اسکاٹ ریلٹن نامی محقق کے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ ملا۔ جس میں انہوں نے تصویر کو فرضی بتایا ہے۔
پھر ہم نے وائرل تصویر کو ین ڈیکس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں سینزارو نامی ٹک ٹاک ہینڈل پر ایک ویڈیو موصول ہوئی۔ ہم نے مخصوص ٹول کی مدد سے اس ویڈیو تک رسائی کی۔ اس ویڈیو کے ساتھ مختلف ٹیگ کے ساتھ #اے آئی کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ ویڈیو کو دیکھنے کے بعد واضح ہوچکا کہ یہ ویڈیو مصنوعی ذیانت کی مدد سے تیار کی گئی ہے، جس کے ایک فریم کو صارفین دمشق کے صیدنایا جیل کا بتاکر شیئر کر رہے ہیں جوکہ سراسر غلط ہے۔
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو صیدنایا جیل کے خفیہ کوٹھڑی میں موجود قیدی کی نہیں ہے بلکہ یہ منظر ویتنام کے سائگون وار میوزم کا ہے اور جس تصویر کو شام کی صیدنایا جیل کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے وہ اے آئی کی مدد سے تیار کی گئی ویڈیو کا ایک فریم ہے، جسے صارفین فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔
Result: False
Sources
Video published by YouTube channel Ford Falcon 87 on 15 March 2017
Reports published by Bao Tang Chung tich Chien tranh, Alamy on
X post post @jsrailton on 09 Dec 2024
TikTok post by @sanzaruu on 6d ago
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔