Authors
Claim
شام میں بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر شامی قیدی اور دمشق کے صیدنایا جیل سے منسوب کرکے مختلف ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں۔ جن میں انتحائی نحیف شخص کی ایک ویڈیو کو شامی قیدی کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ایک فیس بک صارف نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے “اس قیدی کو دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ شامی جشن کیوں منا رہے ہیں۔ سزا کے طور پہ جسم پر گرم پانی ڈالا جاتا تھا اور کئی دن بھوکا رکھا جاتا تھا، نام حسین استعمال کر کے تخت پہ یزید مسلط تھا”۔
Fact
ہم نے ویڈیو کے ایک فریم کو گوگل ین ڈیکس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 25 جنوری 2014 کو اپلوڈ شدہ فلسطيني حر نامی یوٹیوب چینل پر عربی کیپشن کے ساتھ ہوبہو ویڈیو موصول ہوئی۔ ویڈیو کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق یہ شخص یرموک کیمپ میں ایک فلسطینی پناہ گزین ہے، جس کی یہ حالت بھوک کی وجہ سے ہوئی ہے۔
مزید تحقیقات کے دوران ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق 24 جنوری 2014 کو شائع ہونے والی الجزیرہ عربی کی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ الجزیرہ کے مطابق دمشق کے جنوب میں واقع یرموک کیمپ میں فلسطینی پناہ گزین کی یہ تصویر پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین نے سوشل میڈیا پر نشر کی تھی۔ لہٰذا یہ ثابت ہوگیا کہ وائرل ویڈیو پرانی ہے اور اس کا تعلق شام میں حالیہ دنوں ہوئے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے سے نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دمشق کے اموی اسکوائر پر حملے کی تقریباً 11 برس پرانی ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
اس طرح آن لائن ملنے والے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل کلپ شام میں تختہ پلٹ کے بعد جیل سے آزاد ہوئے شامی قیدی کی نہیں ہے بلکہ 10 برس پرانی ہے اور جنوبی دمشق کے یرموک کیمپ کے ایک فلسطینی پناہ گزین کی ہے۔
Result: Missing Context
Sources
Video published by YouTube channel فلسطینی حر on 25 jan 2014
Report published by Al Jazeera on 24 jan 2014
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔