گزشتہ دنوں ترکی کی عوام سڑکوں پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے خلاف مظاہرے کر رہی ہے۔ یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب استنبول کے میئر اکریم اماموگلو کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اکریم اماموگلو کو ترکی کے آئندہ صدارتی انتخابات میں اپوزیشن کا ممکنہ امیدوار بھی بتایا جا رہا ہے۔ اس سے متعلق رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہیں۔ اسی تناظر میں متعدد ویڈیوز فرضی دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، جن میں سے 2 کا فیکٹ چیک درج ذیل میں موجود ہے۔
Claim 1
ترکی میں ہو رہے زبردست مظاہرے کا بتاکر 15 سیکنڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی، جس میں سڑکوں پر بوتلیں گرتی ہوئی اور ان سے آگ لگتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ ایک ایکس صارف نے کیپشن میں لکھا کہ “نیا: اپنے سیاسی حریف استنبول کے میئر امیموگلو کی گرفتاری کے حکم کے بعد پورے ترکی میں اردوغان مخالف زبردست مظاہرے”۔

Fact Check/Verification
وائرل دعوے کی جانچ کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور اس کیفریم کو گوگل لینس پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں جہان حیبر اجنسی نامی یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو کا طویل ورژن ملا۔ اس ویڈیو کو 19 اپریل 2014 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔ جس کے 2 سکینڈ سے 17 سکینڈ تک وائرل کلپ والے مناظر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی دونوں ویڈیو میں ‘جہان’ کا لوگو بھی استعمال کیا گیا ہے۔

ویڈیو کے ڈسکرپشن میں ترکی زبان میں معلومات دی گئی تھی، جس کا ترجمہ ہے “نقاب پوش دہشت گرد تنظیم کے حامی، جنہوں نے اوکمیدانی میں غیر مجاز مظاہرہ کیا تھا، کی جانب سے موٹولوف بم پھینکا گیا جو ایک عمارت کی دوسری منزل پر ایک کھڑکی سے ٹکرا گیا۔ پولس ٹیموں نے مظاہرین کو میگا فون پر یہ کہہ کر اپنے رد عمل کا اظہار کیا، “بے وقوف، تم اسے کہاں پھینک رہے ہو؟”۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں اسی واقعے سے متعلق ایک ویڈیو کے ساتھ 19 اپریل 2014 کوشائع شدہ سی این این ترک کی بھی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں بھی بتایا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران مولوٹوف کاک ٹیل غلط جگہ پھینکنے پر پولس نے میگافون کے ذریعے ردعمل کا اعلان کیا۔ اس سے متعلق مزید رپورٹ یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔ یہاں سے یہ واضح ہوا کہ ویڈیو ترکی کی ہی ہے لیکن تقریباً 11 برس پرانی ہے۔
Claim 2
ترکی میں تقریباً 10 لاکھ ترک مظاہرین کے سڑک پر نکلنے کا بتاکر ایک ٹک ٹاک ویڈیو شیئر کی گئی ہے، جس میں ایک بہت بڑے ہجوم کو سڑک پر دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک فیس بک صارف نے ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا ہے کہ “تقریباً دس لاکھ تُرک مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں، اردوغان کی دھوکہ دہی پر مبنی حکمرانی، شام کے معاملات میں اس کی مداخلت، علویوں اور دیگر اقلیتوں پر وحشیانہ ظلم، فلسطین مظلوموں پر اسرائیل کے ساتھ مدد معاشی تباہی، کرپشن اور پولیس بربریت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں”۔

دیگر پوسٹ یہاں اور یہاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
Fact Check/Verification
وائرل ویڈیو کی تحقیقات کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کے کیفریم کو ین ڈیکس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ہوبہو ویڈیو ایکس پر ملی، جہاں اس ویڈیو کو 18 مارچ 2025 کو اپلوڈ کیا گیا تھا اور اسے رومانیا کا بتایا گیا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “بلغراد، رومانیہ کے لوگ ہمیں دکھا رہے ہیں کہ احتجاج کیسے کریں”۔

یہاں سے ایک کڑی پکڑتے ہوئے ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ڈی ڈبلیو کی 15 مارچ 2025 کو شائع ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جس کے مطابق بلغراد کی تاریخ میں ممکنہ طور پر سب سے بڑی حکومت مخالف ریلی میں طلباء، کسان و سابق فوجیوں نے شرکت کی۔ یہ ریلی نوفي صاد میں ایک مہلک چھتری کے گرنے کی جواب دہی کا مطالبہ کرنے کی لئے کی گئی تھی۔

اس کے بعد ہم نے ویڈیو میں نظر آ رہے مقام اور رپورٹ میں دی گئی معلومات کی بنیاد پر ہم نے جیو لوکیشن کی مدد سے گوگل میپس پر اس مقام تک رسائی کی، جہاں پر یہ ویڈیو فلمائی گئی ہے۔
Conclusion
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ اردوغان کے خلاف ترکی میں ہو رہے حالیہ احتجاج کا بتاکر شیئر کی گئی دونوں ویڈیو مختلف واقعات کی ہے۔ پہلی ویڈیو ترکی میں 2014 میں ہوئے احتجاج کی ہے اور دوسری ویڈیو بلغراد، رومانیہ میں مارچ 2025 میں کئے گئے مظاہرے کی ہے۔
Sources
Video published by YouTube Channel Cihan Haber Ajansı on 19 Apr 2014
Reports published by CNN Turk on 19 Apr 2014
X post by @itsweezie on 18 March 2025
Reports published by DW on 15 March 2025