Wednesday, April 16, 2025

Fact Check

دو مختلف ویڈیوز کو اردوغان کے خلاف ترکی میں ہو رہے حالیہ احتجاج کا بتاکر کیا گیا شیئر

Written By Mohammed Zakariya, Edited By Chayan Kundu
Mar 25, 2025
banner_image

Claim

image

مظاہرے کی دونوں ویڈیو ترکی میں اردوغان کے خلاف ہورہے مظاہرے کی ہے۔

Fact

image

پہلی ویڈیو 11 برس پرانی اور دوسری بلغراد، رومانیہ کی ہے۔

گزشتہ دنوں ترکی کی عوام سڑکوں پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے خلاف مظاہرے کر رہی ہے۔ یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب استنبول کے میئر اکریم اماموگلو کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اکریم اماموگلو کو ترکی کے آئندہ صدارتی انتخابات میں اپوزیشن کا ممکنہ امیدوار بھی بتایا جا رہا ہے۔ اس سے متعلق رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہیں۔ اسی تناظر میں متعدد ویڈیوز فرضی دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، جن میں سے 2 کا فیکٹ چیک درج ذیل میں موجود ہے۔

Claim 1

ترکی میں ہو رہے زبردست مظاہرے کا بتاکر 15 سیکنڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی، جس میں سڑکوں پر بوتلیں گرتی ہوئی اور ان سے آگ لگتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ ایک ایکس صارف نے کیپشن میں لکھا کہ “نیا: اپنے سیاسی حریف استنبول کے میئر امیموگلو کی گرفتاری کے حکم کے بعد پورے ترکی میں اردوغان مخالف زبردست مظاہرے”۔

مظاہرے کی دونوں ویڈیو ترکی میں اردوغان کے خلاف ہورہے مظاہرے کی ہے۔
Courtesy: X@Shahzad73377362

Fact Check/Verification

وائرل دعوے کی جانچ کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور اس کیفریم کو گوگل لینس پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں جہان حیبر اجنسی نامی یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو کا طویل ورژن ملا۔ اس ویڈیو کو 19 اپریل 2014 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔ جس کے 2 سکینڈ سے 17 سکینڈ تک وائرل کلپ والے مناظر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی دونوں ویڈیو میں ‘جہان’ کا لوگو بھی استعمال کیا گیا ہے۔

Courtesy: YouTube/Cihan Haber Ajansı

ویڈیو کے ڈسکرپشن میں ترکی زبان میں معلومات دی گئی تھی، جس کا ترجمہ ہے “نقاب پوش دہشت گرد تنظیم کے حامی، جنہوں نے اوکمیدانی میں غیر مجاز مظاہرہ کیا تھا، کی جانب سے موٹولوف بم پھینکا گیا جو ایک عمارت کی دوسری منزل پر ایک کھڑکی سے ٹکرا گیا۔ پولس ٹیموں نے مظاہرین کو میگا فون پر یہ کہہ کر اپنے رد عمل کا اظہار کیا، “بے وقوف، تم اسے کہاں پھینک رہے ہو؟”۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں اسی واقعے سے متعلق ایک ویڈیو کے ساتھ 19 اپریل 2014 کوشائع شدہ سی این این ترک کی بھی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں بھی بتایا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران مولوٹوف کاک ٹیل غلط جگہ پھینکنے پر پولس نے میگافون کے ذریعے ردعمل کا اعلان کیا۔ اس سے متعلق مزید رپورٹ یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔ یہاں سے یہ واضح ہوا کہ ویڈیو ترکی کی ہی ہے لیکن تقریباً 11 برس پرانی ہے۔

Claim 2

ترکی میں تقریباً 10 لاکھ ترک مظاہرین کے سڑک پر نکلنے کا بتاکر ایک ٹک ٹاک ویڈیو شیئر کی گئی ہے، جس میں ایک بہت بڑے ہجوم کو سڑک پر دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک فیس بک صارف نے ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا ہے کہ “تقریباً دس لاکھ تُرک مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں، اردوغان کی دھوکہ دہی پر مبنی حکمرانی، شام کے معاملات میں اس کی مداخلت، علویوں اور دیگر اقلیتوں پر وحشیانہ ظلم، فلسطین مظلوموں پر اسرائیل کے ساتھ مدد معاشی تباہی، کرپشن اور پولیس بربریت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں”۔

Courtesy: Facebook/Parachinar Media

دیگر پوسٹ یہاں اور یہاں دیکھی جا سکتی ہیں۔

Fact Check/Verification

وائرل ویڈیو کی تحقیقات کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کے کیفریم کو ین ڈیکس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ہوبہو ویڈیو ایکس پر ملی، جہاں اس ویڈیو کو 18 مارچ 2025 کو اپلوڈ کیا گیا تھا اور اسے رومانیا کا بتایا گیا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “بلغراد، رومانیہ کے لوگ ہمیں دکھا رہے ہیں کہ احتجاج کیسے کریں”۔

Courtesy: X@itsweezie

یہاں سے ایک کڑی پکڑتے ہوئے ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ڈی ڈبلیو کی 15 مارچ 2025 کو شائع ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جس کے مطابق بلغراد کی تاریخ میں ممکنہ طور پر سب سے بڑی حکومت مخالف ریلی میں طلباء، کسان و سابق فوجیوں نے شرکت کی۔ یہ ریلی نوفي صاد میں ایک مہلک چھتری کے گرنے کی جواب دہی کا مطالبہ کرنے کی لئے کی گئی تھی۔

Screengrab of DW

اس کے بعد ہم نے ویڈیو میں نظر آ رہے مقام اور رپورٹ میں دی گئی معلومات کی بنیاد پر ہم نے جیو لوکیشن کی مدد سے گوگل میپس پر اس مقام تک رسائی کی، جہاں پر یہ ویڈیو فلمائی گئی ہے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ اردوغان کے خلاف ترکی میں ہو رہے حالیہ احتجاج کا بتاکر شیئر کی گئی دونوں ویڈیو مختلف واقعات کی ہے۔ پہلی ویڈیو ترکی میں 2014 میں ہوئے احتجاج کی ہے اور دوسری ویڈیو بلغراد، رومانیہ میں مارچ 2025 میں کئے گئے مظاہرے کی ہے۔

Sources
Video published by YouTube Channel Cihan Haber Ajansı on 19 Apr 2014
Reports published by CNN Turk on 19 Apr 2014
X post by @itsweezie on 18 March 2025
Reports published by DW on 15 March 2025

RESULT
imageFalse
image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,795

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔