Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
فیس بک پر پیپسی کے ریپر لگے بیئر کینز والی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ ہے کہ فٹ بال ورلڈ کپ کے دوران قطر میں ہالینڈ کی مشہور ہائے نیکن بیئر کے کین پر پیپسی کے ریپر چڑھا کر قطر میں اسمگل کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن کامیابی نہیں مل سکی۔
فیس بک پر ایک صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ فٹ بال ورلڈ کپ کے دوران قطر کی حکومت نے شعائرِ اسلام کا بہت خیال رکھا ہے اور بڑی سختی سے ان پر کاربند ہے مگر اس کے باوجود دنیا کے ہر حصّے میں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو قوانین کی خلاف ورزی کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ حکومت نے اس ٹورنامنٹ کے دوران شراب پر مکمل پابندی عائد کی ہے مگر کچھ لوگوں نے ہالینڈ کی مشہور زمانہ ہاے نیکن بیئر کے کین پر پیپسی کولا کے ریپر چڑا کر قطر میں اسمگل کرنے کی کوشش کی ھے ۔

پیپسی کے ریپر لگے بیئر کینس والی تصویر کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں العربیہ اردو نیوز ویب سائٹ پر 12 نومبر 2015 کو ہوبہو تصویر کے ساتھ شائع رپورٹ ملی۔ جس میں دی گئی معلومات کے مطابق سعودی عرب کے کسٹم حکام نے الکوحل والی بیئر کے 48 ہزار کینز اسمگل کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔ کنٹینرز کا معائنہ کرنے پر انکشاف ہوا کہ بیئر کے کینز کو چالاکی کے ساتھ پیپسی برانڈ کے اسٹیکرز سے چھپایا گیا تھا، جسے ضبط کر کےا اسمگلر کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پیپسی کے ریپر لگے بیئر کینز والی تصویر کے ساتھ شائع ڈیلی میل، بی بی سی انگلش، دی واشنگٹن پوسٹ اور سعودی عرب کی نیوز ویب سائٹ الریاض پر 2015 کی رپورٹس ملی۔ جس میں بھی اسے سعودی عرب کا بتایا گیا ہے۔ قطر فیفا ورلڈ کپ 2022 سے اس تصویر کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ پیپسی کے ریپر لگے بیئر کینز والی اس تصویر کا تعلق قطر فیفا ورلڈ کپ سے نہیں ہے۔ بلکہ 2015 میں سعودی عرب کے کسٹم حکام نے ہائے نیکن کمپنی کے 48 ہزار بیئر کینز پکڑے تھے، جس پر پیپسی کا اسٹیکر لگا ہوا تھا۔
Our Sources
Report published by Urdu Al Arabiya on 12 Nov 2015
Report published by BBC on 12 Nov 2015
Report published by The washington post on 12 Nov 2015
کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in
Mohammed Zakariya
September 10, 2025
Mohammed Zakariya
June 27, 2025
Abrar Bhat
December 12, 2022