Saturday, March 15, 2025
اردو

Crime

Fact Check: بچی کی ویڈیوکا حجاب معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے

banner_image

ایران میں گزشتہ کچھ عرصے سے حجاب پر بحث و مباحثہ جاری ہے اور حجاب پہننے پر مختلف لوگوں کی مختلف آراء ہیں۔ کچھ لوگ حجاب کو صحیح اور کچھ اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ اسی سلسلے میں سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ حجاب ٹرینڈ کررہا ہے جس کے ساتھ ایک بچی کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔

بچی کی ویڈیو سے متعلق صارفین کا دعویٰ ہے کہ حجاب کی حمایتی ایک خاتون نے حجاب نہ پہننے پر اس بچی کی شدید مارپیٹ کی، جس کی وجہ سے بچی بری طرح سے زخمی ہوگئی۔

ایک صارِف نے بچی کی ویڈیو ٹویٹ کی ہے اور کیپشن میں لکھا: ‘ایک خاتون نے حجاب نہ پہننے پر اس بچی کی مارپیٹ کی’۔

بچی کی ویڈیو

اسی طرح سے ویڈیو کو متعدد صارِفین نے شیئر کرکے یہی دعویٰ کیا ہے۔ اس ویڈیو کو وئرئفائڈ ٹویٹر ہینڈلز سے بھی انگریزی کیپشن کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ پوسٹس کا لنک آپ یہاں، یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ متعدد میڈیا اداروں نے بھی اس سلسلے میں خبریں شائع کی ہیں اور اس ویڈیو کا تعلق حجاب معاملے سے بتایا ہے۔ رپورٹس کا آڑکائیو لنک آپ یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

Fact Check/ Verification

نیوز چیکر نے اس بچی کی ویڈیو کی حقیقت جاننے کےلیے ویڈیو کو انوڈِ ٹول کی مدد سے کیفریمز میں تقسیم کیا اور ان میں سے چند فرہمز کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا، جہاں ہمیں اس ویڈیو کے اسکرین شارٹس کے ساتھ متعدد رپورٹس ملیں۔

مھر نیوز ایجنسی کی وئب سائٹ پر شائع ایک رپورٹ کے ساتھ بچی کی ویڈیو کا اسکرین گریب شائع کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے اصفاہان میں ایک اسکول میں دو بچوں کی آپس میں لڑائی ہوئی جس کے بعد ایک بچے کی والدہ نے اس بچی کو مارا جس کی وجہ سے یہ خون آلود ہوگئی۔

 رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسکول انتظامیہ نے اس معاملے کی تحقیقات کی جس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ اس معاملے کا حجاب معاملے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور اس معاملے میں مذکورہ خاتون کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔

Courtesy: Screengrab from MEHR News Agency

مذکورہ وئب سائٹ پر اس سلسلے میں ایک ویڈیو بھی موجود ہے جس میں محکمہ تعلیم سربراہ جلال سلمانی کہہ رہے ہیں کہ یہ اسکول کے باہر دو بچوں کے مابین جھگڑا ہے اور اس معاملے کا حجاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Courtesy: Screengrab from MEHR News Agency

اس کے علاوہ صاحب خبر نامی وئب سائٹ نے اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ میں مذکورہ بچی کی والدہ کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ‘گولخانہ علاقہ میں محجوب اسکول میں جس خاتون نے ان کی بچی کی مارپیٹ کی اس کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ میری بچی اب ٹھیک ہے لیکن ناک سے خون بہہ رہا ہے’۔

Courtesy: Screengrab from sahebkhabar.ir

Conclusion

اس سے نیوز چیکر کی تحقیقات میں ظاہر ہوا کہ دو بچوں کے درمیان جھگڑے کے بعد ایک بچے کی والدہ نے مذکورہ بچی کی پارپیٹ کرکے اس کو زخمی کردیا۔ اس بچی کی ویڈیو کا حجاب معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Result: False

Our Sources

Report published by mehrnews.com
Report published by sahebkhabar.ir
Video report published by Mehr News Agency


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,450

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔