Friday, December 5, 2025

Crime

پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے دھماکے سے جوڑ کر پرانی تصویر وائرل

banner_image

سوشل میڈیا پر ایک تصویر کو پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے دھماکے سے جوڑ کرشیئر کی جا رہی ہے۔ ٹٖویٹر پر ایک صارف نے فرش پر لگے خون کو دھو رہے لوگوں کی وائرل تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “پشاور کی مسجد پانی کی بجائے مؤمنوں کی خون سے دھو لیا”۔

پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے دھماکے سے جوڑ کر پرانی تصویر وائرل
Courtesy:twitter

اس تصویر کو مختلف صارفین نے الگ الگ کیشپن کے ساتھ شیئر کیا۔ جس میں کچھ لوگ مسجد کی فرش پر لگے خون کو صاف کر رہے ہیں۔

فیس بک پر وائرل تصویر حالیہ حالیہ حادثے کا بتا کر شیئر کیا، جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہیں۔

ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے دھماکے کا بتاکر شیئر کی گئی وائرل تصویر کو گوگل لینس پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسکرین پر 19 اگست 2011 کی ٹائم ڈاٹ کام اور نیوز یارک ٹائمس کی ویب سائٹ کی لنک فراہم ہوئیں۔جس میں وائرل تصویر کو دکھایا گیا ہے۔

Screen shot of google lence

انیس اگست 2011 کو شائع شدہ ٹائم ڈاٹ کام اور نیویارک ٹائمس کی ویب سائٹ پر وائرل تصویر کے ساتھ ملی جانکاری کے مطابق “پشاور کے قبائلی علاقے جمرود میں جمعہ کی نماز کے دوران ہوئے خودکش بم حملہ بعد مسجد کی صفائی مقامی لوگ کر رہے ہیں۔ اس حادثے میں کم از کم 43 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب 500 سے زائد نمازی مسجد میں داخل ہوئے تھے”۔

Courtesy: Time.com

مذکورہ رپورٹس سے واضح ہو چکا کہ وائرل تصویر پرانی ہے اور حالیہ پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے خودکش حملے کی نہیں ہے۔ اس حوالے سے ہمیں گوگل کیورڈ سرچ کے دوران وائس آف امریکہ اور ڈی ڈبلیو اردو پر شائع 2011 کی رپورٹس ملیں۔ جس میں قبائلی علاقے جمرود کی مسجد میں جمعہ کے دن ہوئے خود کش بم دھماکے کا ذکر کیا گیا ہے۔ پوری رپورٹ یہاں اور یہاں کلک کرکے پڑھیں۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے دھماکے سے جوڑ شیئر کی گئی تصویر 2011 میں پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر کی ایک مسجد میں ہوئے دھماکے کی ہے، جہاں مقامی لوگوں کی جانب سے فرش پر لگے خوب کے دھبے کی صفائی کے دوران کلک کی گئی تصویر ہے۔ حالیہ پشاور مسجد میں ہوئے خود کش حملے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

Result: Misleading/PartlyFalse

Our Sources

Report Published by nytimes.com on AUGUST/ 26/ 2011
Image Published by Time.com on AUGUST/ 19/ 2011

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
ifcn
fcp
fcn
fl
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

20,439

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage