Sunday, December 21, 2025

Fact Check

پشاور کی مسجد میں ہوئے خودکش حملے میں معصوم نمازی کی شہادت کی نہیں ہے یہ تصویر

banner_image

سوشل میڈیا پر ایک بچے کی تصویر کو پاکستان کے پشاور کی مسجد میں ہوئے دھماکے کے دوران شہید بچے کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔ ٹویٹر صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “پشاور مسجد میں دہشت گرد حملے میں اس معصوم نمازی کو شہید کرنے والے مسلمان ہی تھے۔ انڈیا اگر ملوث ہے پھر بھی کسی غیر مسلم سے حملہ نہیں کرایا مسلمان سے کروایا”۔

Courtesy:Twitter@syeda82972045

پاکستان کے پشاور میں گذشتہ 4 مارچ 2022 کو شیعہ مسلک کی جامع مسجد میں خودکش حملہ ہوا۔ بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق اس حملے میں اب تک 62 افراد کی اموات ہو چکی ہے، اس حادثے میں 10 سال کے 7 بچے کی اموات بھی شامل ہیں۔ اس دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔ اب اسی حادثے سے جوڑ کر سوشل میڈیا پر ایک زخمی بچے کی تصویر شیئر کی جا رہی ہے۔ وائرل تصویر سے متعلق صارف کا دعویٰ ہے کہ پشاور مسجد دھماکے میں یہ بچہ شہید ہو گیا ہے۔

فیس بک پر اس تصویر کو دیگر صارفین نے بھی شیئر کیا ہے۔ ایک صارف نے وائرل تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “انا للہ و انا الیہ راجعون۔ یہ تو ہے یاد کہ ہر دور میں ہم قتل ہوئے،کس نے قاتل کو دیئے کتنے درہم یاد نہیں، پشاور مسجد میں شہید ہونے والے اس معصوم نمازی کی کھلی آنکھیں کس سے کیا سوال کر رہی ہیں۔۔۔۔۔۔ دیکھئے اور سوچئے۔۔۔۔؟؟؟ ایسی آواز جو قاتل کی مذمت نہ کرے، اس کو قابیل کے بیٹوں کی حمایت سمجھو”۔

فیس بک پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

معصوم نمازی کی پشاور کی ایک مسجد میں ہوئے دھماکے میں شہادت کا بتاکر انسٹاگرام پر بھی اس تصویر کو شیئر کیا گیا ہے۔

انسٹاگرام پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

Fact Check/Verification

پشاور کی مسجد میں ہوئے دھماکے کے دوران معصوم نمازی کی شہادت کے نام پر وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔

پھر ہم نے تصویر کے ساتھ کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ایک انسٹاگرام پر عمر حج قدور نامی انسٹاگرام ہینڈل کا ایک لنک فراہم ہوا۔ جس میں زخمی بچے سے متعلق لکھا تھا کہ 11 جنوری 2020 کو شام کے ادلب شہر میں فضائی حملہ ہوا تھا، جس میں اس بچے کو زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا۔ انسٹاگرام کی پروفائل پر دی گئی جانکاری کے مطابق عمر حج قدور نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ایک رپورٹر اور فوٹو گرافر ہیں۔

مذکورہ پوسٹ سے پتا چلا کہ جس تصویر کو پشاور کی مسجد میں ہوئے دھماکے میں معصوم نمازی کی شہادت کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے وہ در اصل پرانی تصویر ہے اور شام کے اُدلب شہر کی ہے۔ مزید سرچ کے دوران ہمیں وائرل تصویر گیٹی امیجز پر بھی ملی۔

گیٹی امیج کی ویب سائٹ پر عمر حج قدور کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ ایک شامی بچہ ہے جو شمالی مغربی شہر ادلب پر ہوئیے فضائی حملے میں زخمی ہوا تھا۔ زخمی بچے کی اس تصویر کو علاج کے وقت فوٹوگرافر نے اپنے کیمرے میں قید کیا تھا۔

سرچ کے دوران ہمیں 11 جنوری 2020 کو شائع شدہ مذکورہ وائرل تصویر سعودی گزٹ نامی انگلش نیوز ویب سائٹ پر بھی ملی۔ جسے شام کے ادلب شہر میں ایئر اسٹرائک کے درمیان ہوئے زخمی بچے کا بتایا گیا ہے۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ زخمی بچے کی جس تصویر کو پشاور کی مسجد میں ہوئے دھماکے کے دوران معصوم نمازی کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے، وہ دراصل 2020 میں شام کے ادلب شہر میں ایئر اسٹرائک کے دوران ہوئے زخمی بچے کی ہے۔ جسے حالیہ پشاور دھماکے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔

Result:False Context/False

Our Sources

Instagram post by omar_hajkadour
Image Published by GettyImages
Report Published by Saudi Gazzete

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
ifcn
fcp
fcn
fl
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

20,641

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage