منگل, نومبر 19, 2024
منگل, نومبر 19, 2024

HomeFact Checkجے این یو طالبہ کے تعلق سے کیاجارہا ہے گمراہ کن دعویٰ؟...

جے این یو طالبہ کے تعلق سے کیاجارہا ہے گمراہ کن دعویٰ؟ کیا ہے سچ؟پڑھیئے ہماری تحقیق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

جے این یو کی طالبہ نے بالوں میں ربڑ بینڈ کی جگہ کنڈوم لگاکر اور چھوٹے کپڑے پہن کر احتجاج کیا۔

تصدیق

سوشل میڈیا پر ان دنوں جے این یو کے تعلق سے مختلف دعوے کئے جارہے ہیں۔جن میں کچھ دعوے عجیب  و غریب دیکھنے اور پڑھنے کو مل رہاہے۔جن میں کرونا گوپال نامی ٹویٹر ہینڈل سے تین فوٹو کو شیئر کیاگیا ہے۔جس میں ایک لڑکی اپنے بالوں میں ربڑ بینڈ کی جگہ کنڈوم لگائی ہے۔دوسری اور تیسری لڑکی کم کپڑوں میں احتجاج کررہی ہے۔ دعویٰ کیا جارہاہے کہ احتجاج کررہی یہ لڑکیاں جے این یو کی ہے۔ساتھ  ہی یہ بھی دعویٰ کیاجارہا ہے کہ ان سب کی وجہ سے یونیوسٹی کی بدنامی ہورہی ہے۔

ہماری تحقیق

ان وائر تصویر اور پوسٹ کو پڑھنے کےبعد ہم نے اپنی تحقیق شروع کی۔ اس دوران جب ہم نےریورس امیج سرچ کیا تو مختلف دعؤں کے ساتھ کئی نتائج ملے۔

مزید کھوج کے دوران ہمیں یہ تصویر ملی جوکہ دوسال پہلے ایک ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کیاگیا ہے۔لیکن اس تصویر کا حال ہی میں ہوئے جے این یو طلباء آندولن سے کوئی سراغ نہیں ملا۔۔

اپنی تحقیق کے دوران ہم نے دوسری تصویر کے بارے میں جاننا چاہا۔سرچ کے دوران ہمیں پتا چلا کہ یہ تصویر جے این یو کی ہے۔لیکن وہ موجودہ دور کی نہیں بلکہ ایک سال پرانی ہے۔اس بارے میں آپ اس لنک پر کلک کر کے جانکاری حاصل کر سکےتے ہیں۔وہیں تیسری تصویر کے بارے کچھ بھی صحیح جانکاری نہیں ملی۔

نیوز چیکر کی پڑتال میں یہ صاف واضح ہوتا ہے کہ جے این یو کی طالبہ بالوں میں کنڈوم لگا کر احتجاج نہیں کیاتھا۔بقیہ ایک تصویر جس میں کم کپڑہ پہنی لڑکی جے این یو کی ہے پر یہ وائرل تصویر دوسال پرانی شیئر کی گئی ہے۔

ٹولس کا استعمال

گوگل ریورس امیج سرچ

ٹویٹرایڈوانس سرچ

فیس بک سرچ

نتائج :فیک نیوز(گمراہ کن

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل پر ارسال کریںcheckthis@newschecker.in

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular