Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
جب بھی اسلامک کٹ٘رپنتھ کی بات کرو،اس کے خلاف آواز اٹھاؤ تو ہندو مسلم ایکتا کی دوہائی دینے والے اپنے آپ کو بڑا اور دانشور ثابت کرنے لگتے ہیں۔ان سب کی وجہ سے ایک اور بیٹی کو کٹ٘ر پنتھیوں نے موت کے گھاٹ اتاردیا۔
معاف کرنا پرینکا بہن ہم شرمندہ ہیں
जब भी इस्लामिक कट्टर पंथ की बात करो उसके खिलाफ आवाज़ उठाओ तो हिन्दू मुस्लिम एकता की दुहाई देने वालों तुमने अपने आपको महान और बुद्धजीवि साबित करने के लिए आज एक और बेटी की बलि चढ़ा दी
माफ़ करना प्रियंका बहन हम शर्मिंदा हैं pic.twitter.com/ASPUSVO0PV
— Gautam Shandilya FB (@Gautamshandily5) November 29, 2019
डॉ प्रियंका रेड्डी को हैदराबाद में गैंगरेप के बाद जिहादियों ने जिन्दा जलाया
हर तरफ दरिंदे, हर तरफ भेड़िये।
अगला नंबर किसका?
दरिंदगी कब तक?@AmitShah @narendramodi @swamidipankar @Real_Anuj#JusticeForPriyankaReddy pic.twitter.com/o1SH3jeT9Y— RAKESH CHOUDHARY (@Petar_Choudhary) November 29, 2019
ہماری تصدیق
گذشتہ دنوں ہوئے ڈاکٹر پرینکا ریڈی کے قتل کے بعد سوشل میڈیا پرعجیب و غریب پوسٹ شیئر کئےجارہے ہیں۔ایساہی ایک پوسٹ گوتم شنڈیلیا نامی ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کیاگیا ہے۔جس میں دعویٰ کیا گیاہے کہ پرینکا ریڈی کو مسلمانوں نے عصمت دری کے بعد اسے موت منہ میں جھونک دیا۔ اس پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی تحقیقات شروع کی۔اس دوران ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو اس تعلق سے کئی خبریں ملیں۔
شروعاتی تفتیش کے دوران ہمیں سیاست اور اعتماد کے ویب سائٹ پر پرینکا ریڈی سے متعلق دل سوز خبر ملی۔ ان سب خبروں کے مطابق ویٹرنری ڈاکٹر پرینکا چہارشنبہ کی شام یعنی ستائیس نومبر کو کہیں سے آرہی تھی۔تبھی اسے کچھ لوگوں نے اغواء کرلیااور اس کے ساتھ اس گھنونی حرکت انجام دیا۔
اپنی تحقیقات کو جاری رکھتے ہوئے ہم نے یوٹیوب سرچ کیا۔تب ہمیں نیوزایٹین اردو پر پرینکا کے تعلق سے ایک خبر ملی۔جس میں اینکر ثناءوارث اور رپوٹر سنجے تیواری کے بیچ فونن کا ویڈیو ملا۔فونن کے دوران سنجے نے کہیں بھی اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ کسی مسلم شخص نے پرینکا کے ساتھ عصمت ریزی کی اور اسے آگ کے حوالے کیاہو۔وہیں نیوزایٹین تیلگو اوردی نیوزمنٹ پر شائع ایک خبر ملی۔لیکن وہاں بھی اس بات کا ذکر نہیں کیاگیا ہے اس دردناک واقعے کو انجام دینے والا کو ئی مسلم ہےیا نہیں۔البتہ یہ ضرور واضح کیا گیا ہے کہ پولیس نے اس معاملے میں چار افراد کو گرفتار کیاہے۔جن میں ایک ڈرائیورایک کلینر اور دو دیگر افراد شامل ہیں۔جن کے نام پولیس نے ظاہر نہیں کیا ہے۔
ان خبرو کو پڑھنے کے بعد ہم نے سوچا کیوں نہ اس کی تحقیق باریکی سے کی جائے۔تب ہم نے حیدرآباد کے کچھ رپورٹرس اور وہاں کے سینئر صحافی “عابد ریاض،مرزاغنی،انیس الرحمٰن اور سنجے تیواری” سے بات چیت کی۔جہاں ہمیں سنجے تیواری ودیگر صحافیوں نے بتایا کہ اس معاملے کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔پھر ہم نے اپنی تسل٘ی اور اپنے قاری کے لئے وہاں کے کمشنرآفیسرسے بات کی۔جہاں انہوں تفصیلی گفتگو میں کہا کہ اس کیس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کی جانچ ہورہی ہے۔جیسے ہی پتاچلےگا آپ سبھی کو اطلاع کردی جائے گی۔
اس پڑتال کو بھی پڑھیں:کیا میرپور واسیوں کو پاکستانی فوج کے سامنےمرنے کے لئے چھوڑدیاتھاپنڈت نہرو؟کیا ہے سچ۔۔؟
نیوزچیکر کی تازہ تحقیق میں یہ واضح ہوا ہے کہ اس معاملے میں مذہبی رخ نہیں ہے۔بقیہ جو بھی ہمیں پرینکا کے تعلق سے جانکاری ملے گی آپ تک جلد ارسال کریں گے۔
ٹولس کا استعمال
گوگل سرچ
گوگل ریورس امیج سرچ
گوگل کیورڈ سرچ
یوٹیوب سرچ
ٹویٹرسرچچ
فیس بک سرچ
نتائج:گمراہ کن
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل اور واہٹس ایپ نمبر پر آپ ہمیں اپنی رائے ارسال کریں۔۔
WhatsApp -:9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.