Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
جے این یو کی آزادی پلٹن کے لئے سینا پیٹنے والے اس گینگ کی پسندیدہ سرگرمیوں پر ذرا غور فرمائیے۔آپ اسے پسند کرتے ہیں تو الگ بات ہے۔
تصدیق
فیس بک پر شیئر کیاگیا ایک ویڈیوہمیں ملا۔وائرل ویڈیو میں کچھ نوجوان لڑکے لڑکیاں کھلے آسمان کے نیچے کھڑے ہوکر ایک دوسرے کو بوسہ(کِس) کررہے ہیں۔ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جارہاہے کہ جولوگ جے این یو کی آزادی پلٹن پرفخر کرتے ہیں۔انہیں چاہئےاب اس گروہ پر غورفرمائیں۔واضح رہے کہ اس ویڈیو کو ٹویٹراور فیس بک پر خوب شیئر کیا جارہا ہے۔جوکہ مندرجہ ذیل ہے۔
Everything happens at #JNU except studies pic.twitter.com/c6RiE7wBqF
— CONgress Mukt Bharat (@sagenaradamuni) November 14, 2019
किसी ने ठीक ही कहा है कि JNU इस देश का सबसे सस्ता वैश्यालय है।
जहाँ एक महीने का चार्ज मात्र दस रूपये है#LeftKillingJNU@KapilMishra_IND @TajinderBagga @Real_Anuj @Atul_Real1 https://t.co/YQfeZxgYVZ— Shubhamrajsahu फ़ॉलो बैक (@RealShubhamji) November 18, 2019
ہماری تحقیق
ان وائرل ویڈیو اور پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنا ریسرچ شروع کیا۔پھر ہم نے مختلف کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔اس دوران ہمیں ٹائمس آف انڈیا، ہندوستان ٹائمس اور انڈیا ٹی وی پر شائع خبریں ملی۔ جس میں لکھا ہے کہ سوشل میڈیا پرجو ویڈیو وائرل ہوا ہے۔وہ دراصل جے این یو کے طلباء و طالبات کے بوسہ بازی کا ہے۔لیکن ابھی کا نہیں ہے بلکہ پانچ سال پرانہ یعنی دوہزار چودہ کا ہے۔
ان خبروں کو پڑھنے کے بعد ہم نے مزید تفتیش شروع کی۔پھر ہم نے یوٹٰیوب سرچ کیا۔جہاں ہمیں زی نیوز اور انڈین ایکسپریس کاویڈیو ملا۔ اس ویڈیو کے ذریعے ہمیں پتا چلا کہ یہ پورامعاملہ چھیڑ چھاڑ کو روکنے کے لئے شروع کیا گیا تھا۔یہاں یہ بھی واضح ہوا کہ (کِس آف لو) مہم سب سے پہلے کوچی میں شروع کیاگیا تھا۔دراصل یہ معاملہ اس وقت زور پکڑا جب کوچی میں ایک جوڑے آپس میں بوسہ کررہے تھے۔تبھی وہاں موجود کچھ لوگوں نے ان کے ساتھ مارپیٹ کیااور جوڑے کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کروایا۔اسی واقعہ کے بعد کوچی میں کس آف لو مہم کا آغازکیاگیا۔کوچی کے بعد یہ مہم ممبئی،حیدرآباد،کولکاتا اورملک کی راجدھانی دہلی میں عمل میں آیا۔
تمام تر تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ بوسہ والا وائرل ویڈیو دوہزار چودہ کا ہے۔جو جےاین یو میں بوسہ مہم کے دوران کا ہے۔اب یہ صاف واضح ہوتا ہے کہ عوام کو گمراہ کرنے کے لئے اس طرح کے ویڈیو کو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیاجارہاہے۔
ٹولس کا استعمال
- گوگل کیورڈ سرچ
- یوٹیوب سرچ
- فیس بک اور ٹویٹرسرچ
نتائج:پرانہ ویڈیو:(گمراہ کن دعویٰ)
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل پر ارسال کریںcheckthis@newschecker.in
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.