جمعہ, مارچ 29, 2024
جمعہ, مارچ 29, 2024

ہومFact Checkکیا میرپور واسیوں کو پاکستانی فوج کے سامنےمرنے کے لئے چھوڑدیاتھاپنڈت نہرو؟کیا...

کیا میرپور واسیوں کو پاکستانی فوج کے سامنےمرنے کے لئے چھوڑدیاتھاپنڈت نہرو؟کیا ہے سچ۔۔؟ پڑھیئے ہماری پڑتال

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

پچیس نومبر ۱۹۴۷کونہرو نے ۱۸ہزارسے زائد ہندؤں کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں مرنے کے لئے چھوڑ دیا تھا۔۔۔

#Mirpur Massacre 1947

تصدیق

سوشل میڈیا پرایک پوسٹ شیئر کیاجارہاہے۔جس میں دعویٰ کیاگیاہے کہ پچیس نومبر انیس سو سینتالیس میں سابق وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نےاٹھارہ ہزار سے زائد ہندؤں کومیرپور میں پاکستانی فوج کے سامنے مرنے کے لئے چھوڑدیا تھا۔

ہماری تحقیق

ان پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی تحقیقات شروع کی۔پھر ہم نے گوگل کیورڈ سرچ کیاتو ڈھیر ساری خبریں اس تعلق سے اسکرین پر کھل کر سامنے آئی۔

گوگل سرچ کے دوران ملی جانکاری کے بعد ہم نے اپنی کھوج جاری رکھا۔پھر ہم نے گوگل کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں شروعاتی جانچ کے دوران ڈیلی ہنٹ اور امراجالا پر شائع اس تعلق سے خبر ملی۔جس کے مطابق میر پور قتل عام کے دوران اٹھارہ ہزار ہندؤں کو پچیس نومبر انیس سو سینتالیس میں موت کے گھاٹ اتار دیاگیا تھا۔لیکن نہرو نے ایسا کروایا تھا یہ پورےآرٹیکل میں کہیں نہیں نظرآیا۔

ان خبروں کو پڑھنے کے بعد ہم نے سوچا یہ معاملہ بڑا سنگین سا لگ رہا ہے۔اس لئے اس پر گہرائی سے ریسرچ  کی ضروت ہے۔تاکہ پتاچلے ہمارے قاری کو کہ حقیقت کیاہے؟ پھر ہم نے مزید گوگل کیورڈ سرچ کیا۔ تب ہمیں پاکستانی ویب سائٹ و دیگر ویب سائٹ جیسے کہ الجزیرہ، جیواردو،آریہ اور جی ٹی وی نٹورک پر شائع خبریں ملیں۔ جہاں کہانی اس سے مختلف نظر آتی ہوئی دِکھی۔ان ویب سائٹس پر شائع خبروں میں جو لکھا ہے وہ مختلف سا ہے۔چاروں ویب سائٹ کے مطابق ہند۔پاک تقسیم کے دوران جموں کشمیر میں اکتوبر اور نومبر ۱۹۴۷میں ہزاروں مسلمانوں کابھی بے رحمی سے قتل کیا گیاتھا۔جسے آپ اس لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔

 تحقیقات کےدوران زی نیوز کے یوٹیوب چینل پر ایک خبر ملی۔جس میں ایم پی کے سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ  نےکہا کہ جب پاکستانی قبائلوں کو ہندوستانی فوج کھدیڑ رہی تھی۔تب نہرو نے جنگ بند کرنے کا حکم دیا تھا۔۔

ان سب خبروں کو پڑھنے کے بعد یہ واضح نہیں ہو پارہاتھا کہ آیا نہرو جی نے پاکستانی فوج کے سامنے اپنے ہی ملک کی عوام کو مرنے کے لئے چھوڑدیاتھا؟پھر ہم نے ان خبروں کی باریکی سے پڑتال شروع کی۔تب ہمیں ڈی ڈبلو کے ویب سائٹ پر شائع سرل دت٘ا نامی خاتون کا انٹرویو کی شکل میں ایک خبر ملی۔ جس میں لکھا ہے کہ اس جنگ کے دوران ہزاروں غیر مسلموں کا قتل ہواتھا۔لیکن ایک ماجد نامی شخص تھا۔جس نے کئی غیرمسلم خاتون کی اپنی بیٹی سمجھ کر حفاظت کی تھی اورانہیں ہندوستان تک محفوظ پہونچانے میں مدد بھی کی تھی۔وہیں تفتیش کے دوران ہمیں بھاسکر نیوز پورٹل پر شائع ایک خبر ملی۔جس میں کہیں یہ نہیں لکھا ملا کہ پنڈت نہرو”میرپور” میں ہوئے قتل عام کے ذمہ دار ہیں۔بلکہ اس ویب سائٹ پرانیس سو بتیس سے اب تک کا پورا واقعہ تقریباً لکھا ہے۔اس کے علاوہ ہم نے کئی ویب سائٹس کی خاک چھانی۔لیکن ایسی کوئی معتبر نیوز ویب سائٹس نہیں ملی۔ جن میں بتایا گیاہو کہ نہرو نے پچیس نومبر اٹھارہ سو سینتالیس میں ہندؤں کو پاکستانی فوج کے سامنے مرنے کے لئے چھوڑدیا ہو۔      

تمام تر تحقیقات میں یہ ثابت ہوتاہے کہ پنڈت نہرو نے پاکستانی فوج کے سامنےمیرپور کی عوام(ہندؤں) کو مرنے کے لئے نہیں چھوڑا تھا۔اب اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر اس طرح کی باتیں پھیلا کر عوام کو گمراہ کیاجارہاہے۔

ٹولس کا استعمال

گوگل سرچ

گوگل کیورڈ سرچ

یوٹیوب سرچ

ٹویٹر ایڈ وانس سرچ

نتائج:گمراہ کُن(افواہ)

 نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق،ترمیم یا دیگر تجاویز کےلئے ہمیں نیچےدئیے گئے ای میل اورواہٹس ایپ نمبر پر اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔۔

checkthis@newschecker.in

             9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular