اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkکیا واقعی میں یوپی پولس نے مدرسہ کے بچوں کو موت کے...

کیا واقعی میں یوپی پولس نے مدرسہ کے بچوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا؟کیا ہے سچ؟پڑھئیے ہماری پڑتال

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

یوپی پولس نے مدرسے کے بچوں پر ظلم ستم کے بعد اسے موت کے گھاٹ اتاردیا۔اس واقعے کو کسی میڈیا نے اب تک نہیں دکھایا ہے۔اس لئے ہمیں چاہیئے کہ اس خوف ناک ویڈیو کو سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے لوگوں تک پہنچائیں۔

تصدیق

سی اے اے،این آرسی اور این پی آر کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔خاص کر یوپی میں گذشتہ دنوں احتجاج کے دوران پولس اور مظاہرین میں خوب زد و کوب ہواتھا۔اس دوران ایک درجن سے زائد لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔وہیں ان دنوں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب کردش کررہا ہے۔جس میں دعویٰ کیا جارہاہے کہ پولس نے اترپردیش کے ایک مدرسے کے بچوں کو اتنا ماراپیٹا کہ کئی طلباء جاں بحق ہوگئے اور اس واقعے کو کسی میڈیا نے نہیں دکھایا۔وائرل ویڈیو کو ہمارے ایک قاری مرزاغنی بیگ نے مجھے فیکٹ چیک کے لئے ارسال کیا۔پھر ہم نے اس پر اپنی کھوج شروع کی۔تب ہمیں سوشل میڈیا پر کئی ویڈیو اسی کیپشن کے ساتھ ملے۔

Police brutality and murder of many people in Madarsa in Uttar Pradesh has not been broadcast by the media. We need to show it to the whole world. pic.twitter.com/8EBCsdpkh4

ہماری کھوج

وائرل ویڈیو اور کیپشن کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے اپنا ریسر شروع کیا۔سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا تو دیوار پر ایک نمبر نظر آیا۔جس پر ہم نے سب سے پہلے کال کی۔لیکن نمبر بند بتایا۔پھر ہم نے اس ویڈیو کو سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر سرچ کیا۔تب ہمیں ایک ویڈیو ملا جس پر کیپشن لکھا تھا کہ بنارس کے ایک مدرسے کے بچوں کو پولس نے جم کر مارا پیٹا۔واضح رہے کہ یہ ویڈیو وائرل ویڈیو کے ہوبہو ہے۔

Mat karo Masoom bacchon ke sath Aisa

Banaras ke Ek Madrase ke bacchon per police Walon ka julmo Sitam Kya in police Walon Ko Masoom bacchon per Jara bhi Taraf Nahin Aata Hai

ان سب تحقیقات کے دوران ہمیں یہ پتا چلاکہ خوف ناک ویڈیو بنارس کا ہے۔تب ہم نے کچھ کیورڈ کا سہارا لیا۔جہاں ہمیں اس تعلق سے کئی خبریں ملیں۔جس کا اسکرین شارٹ مندرجہ ذیل ہے۔

پھر ہم نے اپنی تحقیقات میں اضافہ کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ ویڈیو واقعی بنارس کا ہے یا نہیں اور اگر بنارس کا ہے تو کونسے محلے یا علاقے کا ہے۔حقیقت کی گہرائی میں جانے کے لئے گوگل پر ملی جانکاری کے پیش نظر کچھ لنک پر کلک کیا۔جہاں ہم نے بولتا ہندوستان،لائیوں ہندوستان ، امراجالا اور پترِکا ڈاٹ کام کے ویب سائٹ پر اس تعلق سے پوری وضاحت ملی۔جس کے مطابق بیس دسمبر دوہزار انیس  کو جمعہ کی نماز کے بعد بنارس کے بجر ڈیہہ میں سیکڑوں لوگوں نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کے لئے باہر آئے تھے۔پولس نے انہیں احتجاج کرنے سے منع کیا۔اس دوران مظاہرین حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردیئے۔تبھی پولس حالات کو قابو میں کرنے کے لئے ان پر لاٹھی چارج کردی۔اس واقعے میں ۳۰سے۴۰ افراد زخمی ہوگئے۔جن میں بارہ کو ٹراماسینٹر بھیجا گیا۔بولتاہندوستان کے مطابق ایک نوسالہ بچے کی اس حادثے کے دوران موت بھی ہوگئی۔

पुलिसिया अत्याचार से मची भगदड़ में गई 9 साल के सागिर अहमद की जान, दहशत में परिवार

आकाश पांडेय बनारस के बजरडीहां के रहने वाले वकील अहमद अपने काम पर लौट चुके हैं। उनका पूरा परिवार गमगीन है। वकील अहमद के चेहरे से ही बेटे को खोने का गम साफ तौर पर झलक रहा है लेकिन वो गम के कारण रूक नहीं सकते। उनका परिवार दिहाड़ी मजदूरी

CAA Protest: वाराणसी के बजरडीहा में बिगड़ी स्थिति, लाठीचार्ज के बाद भगदड़, कई घायल VIDEO

एनआरसी और नागरिकता संशोधन कानून के विरोध में बनारस के ज्यादातर इलाकों में तनावपूर्ण शांति रही, लेकिन भेलूपुर थाना क्षेत्र के बजरडीहा इलाके में स्थिति बिगड़ गई। सैकड़ों की संख्या में जुटे लोगों…

वाराणसी के बजरडीहा में भीड़ का पुलिस पर पथराव, लाठीचार्ज कर स्थिति संभाली गयी

Varanasi News in Hindi: अराजक तत्वों ने पुलिस पर जमकर फेंके पत्थर, कई घायल

CAA: बजरडीहा प्रदर्शन के दौरान गिरफ्तार नसीम के पिता ने सदमे में तोड़ा दम

नागरिकता संशोधन कानून के विरोध में प्रदर्शन करने के दौरान बजरडीहा से गिरफ्तार मो. नसीम के पिता मो. सलीम (50) का रविवार को इंतकाल हो गया। परिजनों के अनुसार नसीम की गिरफ्तारी के बाद से ही वह सदमे में थे…

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو اترپردیش کے بنارس کے بجرڈیہہ کا ہے۔جہاں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف کررہے احتجاجیوں پر پولس لاٹھی برسارہی ہے۔اب صاف واضح ہوتا ہے کہ ویڈیو کے ساتھ جو دعویٰ کیاگیا ہے کہ مدرسے کے بچوں کو پولس نے جان سے ماردیا ہے وہ بالکل غلط ہے۔کیونکہ جس پر پولس لاٹھی برسارہی ہے وہ عام مظاہرین ہیں نہ کہ مدرسے کے طلباء۔یہ لوگ جمعہ کی نماز کے بعد احتجاج کررہے تھے۔تبھی پولس لاٹھی چارج کے دوران بھگدڑ مچی۔جس میں تیس سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

ٹولس کا استعمال

ٹویٹرایڈوانس سرچ

فیس بک ایڈوانس سرچ

یوٹیوب سرچ

گوگل کیورڈ سرچ

نتائج:گمراہ کُن(جھوٹادعویٰ)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 WhatsApp -:9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular