اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Check2014 کی تصویر کو پاکستان کے حالیہ آٹے کے بحران سے جوڑ...

2014 کی تصویر کو پاکستان کے حالیہ آٹے کے بحران سے جوڑ کر کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

وائس آف امریکہ اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق ان دنوں پاکستان میں آٹے کے بحران سے عوام پریشان ہے۔ پاکستان میں فی کیلو آٹا 160 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ اسی کے پیش نظر ان دنوں ایک تصویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔ دعویٰ ہے کہ پاکستان میں حالیہ آٹے کے بحران کے بعد لوگ سڑکوں پر مظاہرے کے لئے نکل آئے ہیں۔ تصویر کے کیپشن میں ایک ٹویٹر صارف نےلکھا ہے کہ”غریب عوام آٹے کے لیے پریشان، سڑکوں پر نکل آئے آٹا سستا کرنے کا مطالبہ ۔#آٹاـسستاـکرو”۔

2014 کی تصویر کو پاکستان کے حالیہ آٹے کے بحران سے جوڑ کر کیا جا رہا ہے شیئر
Courtesy: Twitter @Lareb8800

Fact

پاکستان کے حالیہ آٹے کے بحران سے جوڑ کر شیئر کی جا رہی تصویر کو ہم نے ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں “جماعت اسلامی دینہ آفیشل” نام کے فیس بک پر 17 مئی 2014 کو شیئر شدہ وائرل تصویر ملی۔ جس میں جماعت اسلام نے مہگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ موبایل فون نہیں دال، آٹآ چینی بجلی سستی کرو، غریب عوام کو پیکج اور میٹرو بس نہیں چاہیے، چولہا جلانے کے لیے گیس اور پنکھا چلانے کے لیے بجلی اور ہانڈی کے لیے دال سبزی چاہیے۔

Courtesy:FB/JIPdina

مذکورہ فیس بک پوسٹ سے معلوم ہوا کہ تصویر تقریبا 8ً سال پرانی ہے۔ پھر ہم نے جماعت اسلامی کے فیس بک پیج پر موجود نمبر پر رابطہ کیا، ایک ممبر نے بتایا کہ” یہ تصویر 2014 میں ضلع دینہ کے جیلم میں ہوئے مظاہرے کی ہے، حالیہ دنوں میں اس طرح کا کوئی مظاہرہ نہیں ہوا ہے”۔

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ 2014 کی تصویر کو پاکستان کے حالیہ آٹے کے بحران سے جوڑ کر شیئر کیا گیا ہے۔

Result: Missing Context

Our Sources

Facebook post by Jamat e islami DINA official on 17 May 2014


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular