Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
Claim
وائس آف امریکہ اردو کے مطابق پشاور کی مسجد میں 30 جنوری کو نماز ظہر کے دوران دھماکہ ہوا تھا، جس میں 113 افراد کی موت ہوگئی تھی، جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اسی کے پیش نظر سوشل میڈیا پر پرانی تصاویر کو حالیہ حادثے کا بتاکر متعدد سوشل میڈیا صارفین شیئر کررہے ہیں۔
تصویر کے کیپشن میں ناز بلوچ نامی ٹویٹر صارف نے لکھا ہے کہ “پشاور کی مسجد میں نمازیوں پر خودکش حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ مسجد جیسے مقدس مقام اور نمازیوں پہ حملہ کرنے والا مسلمان نہیں ہوسکتا۔ دہشتگردی کے اس حملے میں شہید ہونے والوں کے بلند درجات اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا”۔
Fact
ہم نے پشاور کی مسجد میں ہوئے دھماکے کی بتاکر شیئر کی گئی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں انڈیا ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر شائع 4 مارچ 2022 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں مذکورہ وائرل تصویر کے سلسلے میں لکھا ہے کہ پشاور کی قصہ خوانی بازار مسجد میں جمعہ کے دن دھماکہ ہوا تھا، جس میں 45 نمازی شہید ہوگئے تھے، مسجد میں اس وقت تقریبا 150 نمازی موجود تھے۔
اس کے علاوہ مذکورہ تصویر گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ جس میں بھی اس تصویر کو 4 مارچ 2022 کو پشاور کی ایک مسجد میں ہوئے دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکار کے مسجد دورے کا بتایا گیا ہے۔ اس تصویر کا کریڈٹ اے ایف پی کے فوٹو گرافر عبدل المجید کو دیا گیا ہے۔ وہیں اس تصویر کو 2022 میں دیگر نیوز ویب سائٹس نے بھی شائع کیا تھا، جسے یہاں اور یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ پشاور کی مسجد میں ہوئے دھماکے کی بتاکر شیئر کی گئی تصویر 2022 کی ہے، اس کا حالیہ پشاور مسجد دھماکے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
Result: Partly False
Our Sources
Report published by India.com on 4 March 2022
Image published by GettyImages on 4 March 2022
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.