جمعرات, اپریل 25, 2024
جمعرات, اپریل 25, 2024

ہومFact Checkراجستھان کی نہیں ہے مذہب تبدیلی کے نام پر سوشل میڈیا پر...

راجستھان کی نہیں ہے مذہب تبدیلی کے نام پر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی یہ تصویر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک تصویر مذہب تبدیلی کی بتا کر شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں تین خاتون ، ایک مرد اور ایک بچہ نظر آرہے ہیں۔ صارفین کا دعوی ہے کہ راجسھتان میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد نے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کر لیا ہے۔

راجستھان کی نہیں ہے مذہب تبدیلی کے نام پر وائرل تصویر

صارفین نے ایک تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “راجستھان میں آج ایک ہی خاندان کے پانچ افراد نے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کر لیا ہے؛اللہ ان کےخاندان میں برکت عطاء فرما”۔

فیس بک پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی ویڈیو کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر 24 گھنٹوں میں 10 پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 27338 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

آج تک کی ایک رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے سابق شیعہ وقف بورڈ کے چیئر مین وسیم رضوی نے چھ دسمبر کو داسنا منڈ کے مہنت یتی نرسمہانند سرسوتی کی موجودگی میں ہندو مذہب میں داخل ہونے کے بعد اپنا نام جتیندر نارائن سنگھ تیاگی رکھا۔اسی کے پیش نظر دعوی کیا جا رہا ہے کہ راجستھان میں ایک ہی خاندان کے پانچ لوگوں نے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرلیا ہے۔

Fact check/Verification 

کیا راجستھان میں ایک ہی خاندان کے 5 لوگوں نے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرلیا ہے؟اس دعوے کے ساتھ وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے سب سے پہلے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔لیکن اس سے متعلق ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔

تصویر کو غور سے دیکھنے پر پتا چلا کہ تصویر کے نیچے حسن ایوب انگلش میں لکھا ہوا ہے۔

اس کے بعد ہم نے اس نام کو فیس بک پر تلاشنا شروع کیا۔ اس دوران ہمیں حسن ایوب کا فیس بک پروفائل ملا۔ جب ہم نے حسن ایوب کی فیس بک پروفائل کو کھنگالا تو ہمیں وائرل تصویر والا گزشتہ 8 دسمبر کا ایک فیس بک پوسٹ ملا۔ جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ نرسنگڑی کے ماگھواڑی میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد نے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کر لیا ہے۔ فیس بک پوسٹ کے ساتھ ایک یوٹیوب لنک بھی فراہم ہوا۔ یوٹیوب ویڈیو میں وائرل تصویر میں موجود لوگوں کا انٹرویو بھی تھا۔ ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ انہیں اسلام مذہب پسند تھا اس لئے انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔

کیا ماگھواڑی نامی جگہ راجستھان میں بھی ہے یا نہیں؟ جب ہم نے اس سلسلے میں گوگل پر سرچ کیا توپتا چلا کہ ماگھواڑی نام کا قصبہ سینٹرل بنگلہ دیش کے نرسنگ گڑی ضلع میں ہے۔ وہیں سرچ کے دوران ہمیں 9 دسمبر 2021 کو شائع شدہ بنگلہ زبان میں دی نرسنگھ گڑی ٹائمس کی ایک رپورٹ ملی۔

دی نرسنگھ گڑی ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق نرسنگھ گڑی میں ایک خاندان کے 5 افراد ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام میں داخل ہو گئے ہیں۔ دراصل آرتی نامی خاتون کی اپنے شوہر سے طلاق کے بعد وائرل تصویر میں موجود محمد حنان سے مولاقات ہوئی۔ حنان سے شادی کرنے کے لئے آرتی نے اسلام قبول کیا تھا۔ چار سال بعد آرتی رانی عرف عائشہ کی چھوٹی بہن، بیٹی، بیٹا اور ان کے بھائی کی بیٹی نے بھی اسلام قبول کرلیا۔

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ راجستھان میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرنے کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ دراصل وائرل تصویر میں نظر آ رہے لوگ بنگلہ دیش کے نرسنگھ گڑی ضلع کے ماگھواڑی شہر کے ہیں،نا کہ راجستھان کے۔


Result: Misleading Content

Our Sources

Hasan Aiob Facebook Post

Youtube Video

The Narsingdi Times :https://narsingditimes.com/narsingdi-news/madabadhi/13530


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular